خبریں

آندھرا پردیش: گیس لیک کے بعد وشاکھا پٹنم میں آٹھ کی موت، سینکڑوں ہاسپٹل میں بھرتی

یہ حادثہ وشاکھاپٹنم کے گوپال پٹنم علاقے میں واقع ایل جی پالیمر انڈسٹری کو دوبارہ کھولنے کے دوران ہوا۔ اس حادثے میں دو بزرگ اور ایک 8 سال کی بچی سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ وہیں، 5000 سے زیادہ لوگ بیمار ہو گئے ہیں جنہیں ہاسپٹل لے جایا جا رہا ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: آندھرا پردیش کے وشاکھاپٹنم میں جمعرات کو علی الصبح ایک کیمیکل انڈسٹری  سے گیس لیک ہو جانے کی وجہ سے ایک بچہ سمیت کم سے کم آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی اور سینکڑوں لوگوں کو ہاسپٹل میں بھرتی کرانا پڑا۔حکام نے بتایا کہ یہ حادثہ ایل جی پالیمر انڈسٹری میں ہوا ہے جو گوپال پٹنم علاقے میں واقع ہے۔ اس علاقے کے لوگوں نے آنکھوں میں جلن، سانس لینے میں تکلیف، جی مچلانے اوربدن  پر لال چکتے پڑنے کی شکایت کی۔

ایک رپورٹ کے مطابق، بچاؤ اور راحت کا کام تیزی سے جاری ہے، لوگوں کو ہاسپٹل پہنچایا جا رہا ہے۔ پولیس نے جائے حادثہ کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے اور وہاں فائر ٹینڈر کے ساتھ ایمبولنس بھی موجود ہیں۔یہ حادثہ رات ڈھائی سے تین بجے کے درمیان پیش آیا جب لوگ سوئے ہوئے تھے۔ لوگ آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کررہے ہیں۔ بالخصوص عمر دراز او ر بچوں کو سانس لینے میں زیادہ پریشانی ہورہی ہے۔

ٹی وی کی تصویروں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگو ں میں افراتفری مچی ہوئی ہے۔ لوگ زخمیوں کوبچانے کے لیے سڑکوں پر دوڑ رہے ہیں اور انہیں ایمبولنس میں ڈالنے کی تگ دو کررہے ہیں۔ پس منظر میں پلانٹ سے خطرے کا سائرن بھی بجتا ہوا سنائی دے رہا ہے۔ گیس کے تین سے پانچ کیلومیٹر کے دائرے میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ تقریباً دو ہزار لوگوں کو علاقے سے نکال کر مختلف مقامات پر پہنچایا گیا ہے جب کہ بہت سے لوگ خود ہی دوسری جگہ منتقل ہورہے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق،اسٹاف انڈسٹری کو دوبارہ کھولنے کی تیاری کر رہے تھے اور اسی دوران یہ حادثہ ہوا۔شہر کے کنگ جارج ہاسپٹل میں سینکڑوں بیہوش لوگوں اور سانس لینے میں پریشانی کا سامنا کرنے والے لوگوں کو بھرتی کرایا گیا ہے۔ اس حادثے میں بچے اور بزرگ سب سے زیادہم متاثر ہوئے ہیں۔کنگ جارج ہاسپٹل کے ایک اہلکار نے کہا کہ موت کے اعداد وشمارمیں اضافہ ہو سکتا ہے۔

نوبھارت ٹائمس کے مطابق، اس حادثے میں دو بزرگ اور ایک 8 سال کی بچی سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ وہیں، 5000 سے زیادہ  لوگ بیمار ہو گئے ہیں جنہیں ہاسپٹل لے جایا جا رہا ہے۔ٹی وی چینلوں پر نشر ہونے والے فوٹیج میں لوگ سڑکوں پر بیہوش پڑے دکھ رہے ہیں۔ این ڈی آرایف کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی ہیں۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گیس لیک کو قابو کر لیا گیا ہے۔ موقع پر این ڈی آرایف کی ٹیمیں تعینات ہیں اور آپریشن جاری ہے۔

وشاکھاپٹنم ضلع کلکٹر وی ونئے چند بھی موقع پر پہنچ چکے ہیں۔ کلکٹر نے بتایا کہ دو گھنٹے کے اندر صورت حال کو قابو میں لایا جائےگا۔ جنہیں سانس لینے میں تکلیف ہے انہیں آکسیجن سپورٹ دیا جا رہا ہے۔گوپال پٹنم سرکل انسپکٹر رمنیا نے کہا کہ تقریباً 50 لوگ سڑکوں پر بیہوش پڑے ہوئے ہیں اور موقع پر پہنچنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ پولیس لوگوں سے گھر سے باہر آنے اور محفوظ  جگہوں پر جانے کی اپیل کر رہی ہے۔

وشاکھاپٹنم کے پولیس کمشنر راجیو کمار مینا نے کہا کہ گیس کی چپیٹ میں آنے سے چار افراد کی موت ہو گئی، جبکہ دو افرادکی حادثےمیں موت ہو گئی۔ ایک شخص ایک کنویں میں گر گیا جبکہ دوسرا دو منزلہ عمارت سے گر گیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق، بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد اس پلانٹ میں کل ہی کام شروع ہوا تھا۔ لیکن شاید پروٹوکول پر پوری طرح سےعمل نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ غیر ہنر مند اور غیر پیشہ ور افراد کو کام پر لگادیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ ہندوستان پالیمر کمپنی کا قیام 1961میں ہوا تھا۔ 1997میں کمپنی کو جنوبی کوریا کے ایل جی کیمیکلز نے ایکوائر کرلیا تھا اور اسے ایل جی پالیمر کا نام دیا تھا۔ پلانٹ میں پالیسٹرین نامی ایک قسم کا پلاسٹک تیار کیا جاتا ہے جس کا استعمال کھلونے اور دیگر گھریلو ساز و سامان تیار کرنے میں ہوتا ہے۔

آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی نے حادثہ کے بارے میں جانکاری لی ہے اور ضلع کلکٹر کو یہ یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے کہ متاثر لوگوں کو مناسب علاج ملے۔ وہ متاثرین  سے ملنے کے لیے ہاسپٹل جانے والے ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ معاملے کی نگرانی کی جا رہی ہے اور انہوں نے مرکزی وزارت داخلہ اور این ڈی ایم اے سے بات کی ہے۔ وزیر اعظم این ڈی ایم اے کے ساتھ بیٹھک بھی کرنے والے ہیں۔

خیال رہے کہ دسمبر 1984میں بھوپال میں امریکی کمپنی یونین کاربائیڈ انڈیا لمیٹیڈ میں زہریلی گیس کے اخراج سے سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ایک اندازہ کے مطابق آٹھ ہزار افراد اس حادثہ کے دو ہفتے کے اندر اور دیگر آٹھ ہزار افراد بعد میں مختلف بیماریوں کی وجہ سے موت ہوگئی۔ جب کہ مجموعی طورپر پانچ لاکھ 75 ہزار کے قریب لوگ اس سے متاثر ہوئے تھے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)