خبریں

یوگی حکومت لے آئی آرڈیننس، جان بوجھ کر موت کی وجہ بننے والے کو رونا مریض کو ہوگی عمر قید

اتر پردیش کابینہ کی جانب سےبدھ کو پاس آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو ‘جان بوجھ کر’ کسی دوسرے شخص کو وبائی مرض سے متاثر کرتا ہے، اس کو دو سے پانچ سال کی قید بامشقت دی  جائےگی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: اتر پردیش پبلک ہیلتھ اینڈ ایپیڈمک آرڈیننس، 2020 میں کو رونا وائرس کے ایسے مریضوں کے لیے زیادہ سے زیادہ  عمر قید کی سزا کااہتمام کیا گیا ہے جو جان بوجھ کر کسی کی موت کی وجہ  بنیں گے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، اتر پردیش کابینہ کے ذریعےبدھ کو پاس کیے گئےآرڈیننس میں‘جان بوجھ کر استحصال کے لیے سزا’ کی دفعہ24 میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو ‘جان بوجھ کر’ کسی دوسرے شخص کووبائی مرض سے متاثر کرتا ہے، اس کو دو سے پانچ سال کی قید بامشقت دی  جائےگی۔

دفعہ25‘اجتماعی  استحصال’ کی وضاحت پانچ یااس سےزیادہ افراد کو متاثر کرنے کے طور پر کرتی ہے۔ دفعہ26 میں کہا گیا ہے کہ دفعہ24 اور 25 کے تحت جو کوئی بھی جان بوجھ کر موت کی وجہ بنتا ہے، اس کو قید بامشقت کی سز دی جائےگی۔ یہ سزا سات سال سے کم نہیں ہوگی، لیکن عمرقیدتک بڑھ سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس پر تین سے پانچ لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔

اتر پردیش کے چیف سکریٹری آر کے تیواری نے کہا کہ یہاں پر ‘جان بوجھ کر’ کا وہی مطلب ہے جو قانون کے تحت طے شدہ ہے۔مجوزہ قانون کے تحت سزائیں متاثر ہونے والے ہرشخص کے تحت طے شدہ  ہیں، جس میں معاملے کو چھپانا اور پبلک ٹرانسپورٹ سے سفر کرنا شامل ہے۔

ان دونوں جرائم کے لیے سزا ایک سے تین سال کی قید اور 50000 سے ایک لاکھ روپے کا جرمانہ ہے۔ آرڈیننس کی دفعہ 30 یہ نشان زد کرتی ہے کہ سی آر پی سی میں کچھ بھی ہونے کے باوجود، اس آرڈیننس کے تحت سبھی جرم قابل دست اندازی اور غیرضمانتی ہوں گے۔

یہ آرڈیننس حکومت کو منظوری کے لیے بھیجا جائےگا۔ایک پریس کانفرنس میں مجوزہ  قانون کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے ریاست کے چیف سکریٹری (صحت) امت موہن پرساد نے کہا کہ اگر کوئی شخص کمیونٹی میں انفیکشن پھیلاتا پایا جاتا ہے، تو اس کو3-10 سال کی قید ہو سکتی ہے۔

اس کے علاوہ، آرڈیننس میڈیکل پیشہ وروں  پر حملوں کے لیےسخت سزا بھی طے  کرتی ہے۔ ریاست کے وزیر خزانہ سریش کھنہ نے کہا، ‘ہمارامقصدحلقہ میں کام کرنے والےسبھی کو رونا واریئرس کو تحفظ فراہم  کرنے کا ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘اس میں میڈیکل پیشہ وروں، پیرامیڈیکل اسٹاف، پولیس اہلکار، صفائی اہلکاریاحکومت کی جانب سےتعینات کسی بھی کو رونا واریئرس کے ساتھ مارپیٹ یا بدسلوکی کے لیے چھ مہینے سے 7 سال تک کی سزا اور 50000 سے 5 لاکھ روپے تک جرما نے کا اہتمام ہے۔’

کھنہ نے کہا، ‘کو رونا واریئرس پر تھوکنے، ان پر گندگی پھینکنا، کورنٹائن کے دوران الگ تھلگ رہنے کے دوران ضابطوں کی خلاف ورزی کرنا یا لوگوں کو کو رونا واریئرس پر حملہ کرنے یا بدسلوکی  کے لیے اکسانے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ اس کے لیے دو سے پانچ سال کی قید اور 50000 سے دو لاکھ روپے کے جرما نے کا اہتمام ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی نقصان کی بھرپائی کے لیے کسی بھی ملکیت سے وصولی کا بھی اہتمام  ہے۔’

کورنٹائن ضابطوں  کی خلاف ورزی پر  ایک سے تین سال کی قید ہو سکتی ہے اور 10000 سے ایک لاکھ روپے کی ادائیگی کرنی  ہوگی۔ ہاسپٹل سے بھاگنے والوں کو ایک سے دو سال کی قید ہو سکتی ہے اور 10000 سے ایک لاکھ روپے کا جرمانہ وصول کیا جا سکتا ہے۔

مجوزہ قانون کے تحت، ‘حکومت بیماری کی روک تھام اور علاج کے لیے دو محکموں  کا قیام  کرےگی۔ پہلا وزیر اعلیٰ کی صدارت میں اسٹیٹ ایپیڈمک کنٹرول اتھارٹی اور دوسرا ضلع مجسٹریٹ کی صدارت میں ضلعی سطح پرضلع  ایپیڈمک کنٹرول اتھارٹی ۔’اسٹیٹ اتھارٹی حکومت کو وبا کی روک تھام کے لیےصلاح دے گی  اور ڈسٹرکٹ اتھارٹی مختلف محکموں  کے ساتھ تال  میل  کریں گے۔