خبریں

شہریوں کے تحفظ اور پرائیویسی کو داؤ پر لگارہا ہے آروگیہ سیتو ایپ

حکومت کا دعویٰ کہ اس ایپ کے ذریعے کچھ خاص دوری تک کے ہی انفیکشن کی جانکاری مل سکتی ہے۔ حالانکہ ایک فرانسیسی ہیکر نے پی ایم او اوروزارت دفاع جیسی  ہائی پروفائل جگہوں کا ڈیٹاعوامی کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ اس ایپ کے ذریعے ملک کے کونے کونے کی جانکاری مل سکتی ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/MyGovIndia)

(فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/MyGovIndia)

نئی دہلی: کو رونا وائرس سے لڑنے کے نام پر حکومت ہندنے ایک موبائل ایپ لانچ کیا ہے، جس کا نام ہے آروگیہ سیتو۔ اس ایپ کو پلے اسٹور سے اب تک نو کروڑ سے زیادہ لوگوں نے ڈاؤن لوڈ کیا  ہے۔حالانکہ شہریوں کے تحفظ اور ان کی پرائیویسی کو خطرہ  پہنچانے کے الزامات  کو لے کریہ ایپ پچھلے کئی دنوں سے متنازعہ ہے۔ اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ اس کا استعمال رضاکارانہ رہنے دینے کے بجائے حکومت تمام لوگوں کے لیے اس ایپ کو لازمی بنا رہی ہے۔

عالم یہ ہے کہ اتر پردیش کی نوئیڈا پولیس نے کہا ہے کہ جو اسما رٹ فون صارف اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ نہیں کریں گے ان کو چھ مہینے تک کی سزا یا ایک ہزار روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔فرانسیسی سکیورٹی ریسرچر اور ہیکر ایلئٹ ایلڈرسن نے پچھلے کچھ دنوں میں اس ایپ کی کئی ایسی خامیوں کو اجاگر کیا ہے جو کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے شدید خطرہ  ہو سکتا ہے۔ میڈیم پر لکھے اپنے ایک مضمون میں ایلڈرسن نے تفصیل سے سمجھایا ہے کہ آخر کیوں ہمیں آروگیہ سیتو ایپ کو لے کرفکرمندہونا چاہیے۔

ریسرچر نے کہا ہے کہ کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی اس کو  لے کر جن خدشات کا اظہار کررہے تھے وہ بالکل درست ہیں۔ یہ کافی تکنیکی ہے، اس لیے ہم آپ کو یہاں عام فہم زبان  میں سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔



یہ بھی پڑھیں: آروگیہ سیتو ایپ پر کیوں اٹھ رہے ہیں سوال


اینڈرائیڈ اور آئی فون دونوں پر ہی دستیاب یہ ایپ صارف سے اس کی لوکیشن کی جانکاری اور کچھ سوالوں کی بنیاد پر اس کے آس پاس موجود انفیکشن کے خطرے اور امکانات کا پتہ لگانے میں مدد کرتا ہے۔

حکومت یہ دعویٰ کرتی رہی ہے کہ اس ایپ کے ذریعے کچھ خاص دوری تک کے ہی لوگوں کے انفیکشن یا ان کے صحت کی جانکاری مل سکتی ہے۔ حالانکہ اینڈرسن نے اپنے ریسرچ میں بتایا ہے کہ یہ بات درست نہیں ہے اور ملک کے کسی بھی کونے کے شہری کی جانکاری اس سے مل سکتی ہے۔

ضابطہ کے مطابق اس ایپ کے ذریعے آپ کو یہ جانکاری مل سکتی ہے کہ آپ کے حلقہ میں کتنے لوگوں نے سیلف اسسمنٹ کیا ہے اور ان کی کیا حالت ہے۔ اس کے لیے آپ کو اس حلقہ کا ایک ریڈیس (دائرہ) چننا ہوگا، جو کہ 500 میٹر، ایک کیلو میٹر، دو کیلومیٹر، پانچ کیلو میٹر اور 10 کیلو میٹر کے اختیارات کے ساتھ موجود ہے۔

جیسے ہی آپ کسی ایک دوری کو سلیکٹ کرتے ہیں، آپ کی لوکیشن اور آپ کے منتخب ریڈیس کی جانکاری فوراً بھیج دی جاتی ہے۔ اس کے بعد آپ کو متاثر لوگوں کی تعداد،بیمارلوگوں کی تعداد، آپ کے آس پاس کے لوگوں کے ذریعےکیے گئے سیلف اسسمنٹ اور آپ کے آس پاس میں اس ایپ کو استعمال کرنے والوں کی تعداد کی جانکاری ملتی ہے۔

حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ اس ایپ کے ذریعے منتخب مقامات اور منتخب حلقہ  کی ہی جانکاری مل سکتی ہے۔ حالانکہ فرانسیسی ہیکر نے انکشاف کیا ہے کہ کوئی بھی ہیکر اس ایپ کے ذریعے ملک کے کسی بھی کونے کی جانکاری حاصل کر سکتا ہے۔ اینڈرسن کہتے ہیں کہ یہ تحفظ اورپرائیویسی کے لیے شدید خطرہ ہے۔

اینڈرسن نے حکومت کے ذریعےطے شدہ مقام اورحلقہ کے برعکس آروگیہ سیتو ایپ کے ذریعے 100 کیلومیٹر تک کی جانکاری حاصل کی ہے۔

اینڈرسن نے ملک کے باہر بیٹھ کر یہ پتہ لگا لیا کہ وزیر اعظم دفتر،وزارت دفاع، پارلیامنٹ، ہندوستانی فوج کے ہیڈکوارٹر جیسی ہائی پروفائل جگہوں پر کتنے لوگوں نے کتنی بار اس ایپ کا استعمال کیا، کتنے لوگ بیمار ہیں اور اس میں سے کتنے متاثر ہیں۔

جیسے ہی اس بات کا انکشاف ہوا تو آروگیہ سیتو ایپ کی ٹیم نے اینڈرسن سے رابطہ کیا اور اس کے حل کو لےکر بات کی۔ کچھ گھنٹے بعد انہوں نے ایک بیان جاری کیا۔ حالانکہ اس میں کوئی نئی بات نہیں تھی اور انتظامیہ نے اپنی وہی پرانی بات دوہرائی۔

آروگیہ سیتو نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی اس ایپ کے ذریعے جانکاری حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ صرف پانچ طرح کے سرحدی حلقہ، جو کہ 500 میٹر، ایک کیلو میٹر، دو کیلو میٹر، پانچ کیلو میٹر اور 10 کیلو میٹر کے اختیارات میں دستیاب ہیں، کی جانکاری حاصل کر پائےگا۔

حالانکہ جیسا کہ آپ نے اوپر دیکھا کہ ملک کے کسی بھی کونے کی کو رونا انفیکشن سے جڑی جانکاری حاصل کی جا سکتی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس پریس ریلیز میں آروگیہ سیتو نے قبول کیا ہے کہ لیٹی ٹیوڈ/لانگی ٹیوڈ بدل کر دوسری جگہوں کا ڈیٹا حاصل کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ کافی زیادہ مشکل ہوگا اور بڑے پیمانے پر جانکاری حاصل کرنا آسان نہیں ہے۔

حالانکہ اس کے الٹ فرانسیسی ہیکر نے ثبوت دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ بالکل ممکن ہے اور کافی حساس علاقوں  کی بھی جانکاری حاصل کی جا سکتی ہے۔ حکومت نے اس ایپ کے ذریعے کو رونا سے متعلق ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے ایک کیلومیٹر کو ڈی فالٹ طے کیا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے کسی کی پرائیویسی یا تحفظ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جا سکتی ہے، حالانکہ کئی ماہرین نےمختلف شواہد کے ذریعے یہ ثابت کیا ہے کہ ایسا کر پانا بالکل ممکن ہے۔