خبریں

کووڈ 19: غازی آباد کی سوسائٹی نے ڈاکٹروں اور میڈیکل اسٹاف کو اپنے ہی گھروں میں جانے سے روکا

غازی آباد کی نیل پدم کنج سوسائٹی کا معاملہ۔ایمس ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے اس بارے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کر انہیں پورے معاملے سے واقف کرایا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی :اتر پردیش کے غازی آباد کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی نے کورونا وائرس کی ڈیوٹی میں تعینات میڈیکل پیشہ وروں  کے سوسائٹی میں آنے پر روک لگا دی ہے۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے)نے غازی آباد انتظامیہ کی اس ایڈوائزری کو لےکر اعتراض کیا ہے، جس میں دہلی میں کام کر رہے شہر کے ڈاکٹروں اورمیڈیکل پیشہ ورو ں  کو وہیں رہ کر کام کرنے اور لاک ڈاؤن تک روزانہ گھر نہیں آنے کو کہا گیا تھا۔

غازی آ باد کی نیل پدم کنج سوسائٹی کے اپارٹمنٹ اونرس ایسوسی ایشن(اے اواے)نے غازی آباد میونسپل  کے کمشنر دینیش چندر کے اس نوٹس کا حوالہ دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا، ‘ہم اپنے ساتھیوں ڈاکٹر، پیرامیڈیکل اسٹاف یا دہلی کے الگ الگ اسپتالوں میں کام کر رہے میڈیکل پیشہ وروں سے مؤدبانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ لاک ڈاؤن کی مدت مکمل ہونے تک دہلی میں ہی رہنے کا عارضی انتظام  کریں اور دہلی سے ہی کام پر جائیں۔ ہمارے کمپلیکس کو پہلے سے ہی سرکار کی جانب سے سیل کر دیا گیا ہے تو ہمیں اس کو  جلد سے جلد نافذ کرنا ہوگا۔’

نوٹس میں آگے کہا گیا، ‘ہم آئندہ اتوار(10 مئی)سے نیل پدم کنج سوسائٹی (این پی کے)میں رہ رہے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے آنے جانے  پر پابندی  لگانے جا رہے ہیں۔’اس کے بعد ضلع انتظامیہ نے وضاحت جاری کرکے کہا کہ انہوں نے ڈاکٹروں سے دہلی میں ہی رہنے کی اپیل کی ہے لیکن لاک ڈاؤن کے دوران ایڈوائزری اور احکامات سے ضابطوں کو لےکر ایک ابہام پیدا ہو گیا ہے، جس سے آرڈبلیواے اور اے اواےکی جانب سے من مانے نوٹس جاری کئے جا رہے ہیں۔

حالانکہ یہ اپیل 30 اپریل کو محکمہ صحت کی جانب  سے جاری کئے گئے تھے۔دینیش چندر نے بتایا کہ یہ ہدایت سی ایم او کی اپیل پر مشتمل تھے۔غازی آ باد کے ایس ایس پی کلاندھی نیتھانی نے کہا کہ پولیس اےاواے کے نوٹس کی جانچ کرےگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ابھی تک اس کی شکایت نہیں ملی ہے۔

وہیں، پر آئی ایم اے نے بیان جاری کر کےکہا کہ وہ اس قابل اعتراض خط کو قبول  نہیں کریں گے۔

اس بارے میں جاری بیان میں کہا گیا،‘آرڈبلیواے کے پاس کسی شخص کو اس کے گھر پر آنے سے روکنے کا اختیار نہیں ہے۔ یہ کسی کے حقوق  کی خلاف ورزی  ہے اور قابل سزا جرم  ہے۔ یہ کہنا کہ ڈاکٹر یا پیرامیڈیکل اسٹاف سماج میں کورو نا پھیلا سکتے ہیں، یہ قابل مذمت ہے۔’

آئی ایم اے کے خزانچی نونیت کمار ورما نے کہا کہ محکمہ صحت  کے نوٹس صرف ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے حوصلہ  کو کمزور کرےگا۔ یہ سماج کو ڈاکٹروں کو شک کی نظروں سے دیکھنے کے لیے حوصلہ افزائی کرےگا۔ آرڈبلیواے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو ٹارگیٹ کرےگا اور انہیں ان کے گھر پر آنے سے روکےگا۔

انہوں نے کہا، اس کے علاوہ انتظامیہ کو دہلی سرکار سے بھی کہنا چاہیے وہ اپنے اسٹاف کے لیے انتظام کریں۔ ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا صرف میڈیکل پیشہ ور ہی دہلی سے غازی آ باد تک کو رونا پھیلا رہے ہیں۔آئی ایم اے نے محکمہ صحت کی نگرانی  میں استعمال کی گئی زبان  پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس آرڈرکو فوراً واپس لیا جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی انتظامیہ سے یہ بھی اپیل کی کہ مستقبل میں اس طرح کی ہدایت جاری نہ کئے جائیں۔

اس کے بعد غازی آباد محکمہ صحت نے وضاحت جاری کرکے کہا کہ 30 اپریل کی نوٹس صرف ایک ایڈوائزری تھی نہ کی کوئی آرڈر۔ایمس ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے اس بارے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کوخط لکھ کر انہیں پورے معاملے سے واقف کرایا ہے۔

خط میں دہلی این سی آر میں رہنے والے ڈاکٹروں اور دوسرے میڈیکل پیشہ وروں  کی رہائش  اور ٹرانسپورٹ سے متعلق مسائل  کو نشان زدکیا گیا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ اس بحران میں جب ڈاکٹراپنی جان پر کھیل کر لوگوں کی زندگی بچا رہے ہیں، مختلف ہاؤسنگ سوسائٹی نے میڈیکل پیشہ وروں  کے داخلہ پر روک لگا رکھی ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔