خبریں

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا-کورونا وائرس نے نفرت کی سونامی کو جنم دیا ہے

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سکریٹری انتونیو گوتریس نےجمعہ  کو کہا کہ انٹرنیٹ سے لےکر سڑکوں تک ہر جگہ غیرملکی شہریوں کے خلاف نفرت بڑھ گئی ہے۔یہودی مخالف سازش  میں اضافہ ہوا ہے اور کووڈ 19 کےتناظر میں مسلمانوں پر حملے بڑھے ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سکریٹری انتونیو گوتریس نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ کو رونا وائرس عالمی وبانے ‘نفرت اور غیرملکی شہریوں کے خلاف نفرت، دوسروں کو بلی کا بکرا بنانے اور ڈر پھیلانے کی سونامی’ کو جنم دیا ہے۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا، ‘انٹرنیٹ سے لےکر سڑکوں تک ہر جگہ غیرملکی شہریوں کے خلاف نفرت بڑھ گئی ہے۔ یہودی مخالف سازش میں اضافہ ہوا ہے اور کووڈ 19 کے تناظرمیں مسلمانوں پر حملے بڑھے ہیں۔’

سکریٹری جنرل سکریٹری انتونیو گوتریس نے کہا کہ مہاجراور پناہ گزینوں کووائرس کے ذرائع کے طورپر بدنام کیا گیا اور پھر انہیں علاج مہیا کرانے سے انکار کر دیا گیا۔انہوں نے کہا،‘صحافیوں، گھوٹالوں اور جرم کا پردہ فاش کرنے والے وہسل بلوور، میڈیکل پیشہ ور، راحت کے کام میں لگے اہلکار اور ہیومن رائٹس کارکنوں کو صرف ان کو اپناکام کرنے کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔’

انہوں نےرہنماؤں سے سبھی لوگوں کے ساتھ اتحاد دکھانے کی اپیل کی۔انہوں نے میڈیا خاص طور سے سوشل میڈیا سے کمزور طبقے کے لوگوں تک اپنی پہنچ کومضبوط کرنے کے لیے ‘نسلی، عورتوں سے نفرت اور دوسرے نقصان پہنچانے والے موادکوہٹانے’ کی  اپیل کی۔

سکریٹری جنرل سکریٹری انتونیو گوتریس نے کہا،‘اور میں سبھی سے ہر جگہ نفرت کے خلاف کھڑے ہونے، ایک دوسرے کو عزت دینے اور ہمدردی کے مظاہرہ کی اپیل کرتا ہوں۔’

بتا دیں کہ حال ہی میں اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری نے کہا تھا کہ عالمی وباتیزی سے ‘ہیومن رائٹس کا بحران’بنتی جا رہی ہے۔ این تونیو گتاریس نے ایک ویڈیو پیغا م میں کہا تھا کووڈ 19 سے لڑنے میں جن سہولیات کو لوگوں تک پہنچانے میں امتیازکیا جا رہا ہے اور کچھ بنیادی ڈھانچے میں غیر برابری ہے، جو ان خدمات کو سب تک پہنچنے نہیں دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی وبا کا کچھ کمیونٹی پر غلط اثر پڑا ہے، نفرت پھیلانے والے بیانات بڑھ گئے ہیں، حساس گروپوں پر حملے بڑھے ہیں اور سخت سکیورٹی کارروائی کے جوکھم سے صحت سے متعلق خدمات محدود ہو رہی ہیں۔انہوں نے وارننگ دی تھی کہ کچھ ممالک میں قوم پرستی، عوام کو لبھانے والےوعدے،مطلق العنانیت اورانسانی حقوق سے پیچھے ہٹنے کے معاملے بڑھنے سے یہ بحران وبا سے غیر متعلق مقاصد کے لیے استحصال کرنے والی تدابیر اپنانے کا بہانہ  فراہم  کرتا ہے۔

اس سے پہلےاقوام متحدہ نے کو رونا وبا سے لڑنے کی آڑ میں لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر بھی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے سرکاروں کو آگاہ کیا تھا۔ یو این ہیومن رائٹس چیف میشیل باچیلٹ نے کہا تھا کہ سرکاروں کےذریعےایمرجنسی اختیارات کا استعمال ‘احتجاج کو دبانے، لوگوں کوقابو میں رکھنے اور یہاں تک کہ اقتدار میں اپنے آپ کو بنائے رکھنے کے لیے’ نہیں استعمال کیا جانا چاہیے۔

معلوم ہو کہ ہندوستان میں بھی صحافیوں، میڈیکل پیشہ وروں، راحت کے کام کرنے والے اہلکاراور ہیومن رائٹس کارکنوں کو نشانہ بنائے جانے کی خبریں آتی رہی ہیں۔ایک خاص کمیونٹی کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوششیں دیکھی جا رہی ہیں۔امتیازی سلوک  کے واقعات کو لےکر حال ہی میں سو سے زیادہ سابق نوکرشاہوں نے مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ  کو خط لکھا تھا اور ملک کے کچھ حصوں میں مسلمانوں کے ‘استحصال’ پر دکھ کا اظہار  کیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)