خبریں

مرکز نے ریاستوں سے کہا، مہاجر مزدوروں کے لیے ٹرین یا بس خدمات کو یقینی بنائیں

اس بیچ ریلوے نے دوسری ریاستوں میں پھنسے مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے لیے ٹرینوں کو پوری صلاحیت کے ساتھ چلانے کو کہا ہے۔ ہر ٹرین میں 24 کوچ ہو ں گے اور ہر کوچ میں 72 سیٹ پر 72مسافر ہوں گے۔اس وقت ایک کوچ میں سماجی دوری کے ضابطوں  کے تحت ہر کوچ میں 54 لوگوں کو بٹھایا جا رہا تھا۔

لاک ڈاؤن کے دوران پیدل جاتے مزدور۔(فوٹو: پی ٹی آئی)

لاک ڈاؤن کے دوران پیدل جاتے مزدور۔(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ اپنی آبائی رہائش لوٹنے کے لیے مہاجروں  کے سڑکوں اور ریل کی پٹریوں پر چلنے کے معاملوں کو اس نے سنجیدگی  سے اپنی جانکاری میں  لیا ہے اور ریاستوں سے یہ یقینی بنانے کو بھی کہا ہے کہ یہ لوگ ملک  میں چلائی جا رہی اسپیشل ٹرینوں میں سفر کریں۔

سبھی ریاستوں اور یونین ٹریٹری کے چیف سکریٹری کو لکھےخط میں مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلہ نے ان سے مہاجر مزدوروں کےلیے اور شرمک اسپیشل ٹرینیں چلانے میں ریلوے کا تعاون کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔کابینہ سکریٹری راجیو گوبا کے ساتھ اتوارکو ہوئی بیٹھک کا ذکر کرتے ہوئے بھلہ نے کہا کہ مہاجر مزدوروں کے سڑکوں اور ریلوے کی پٹریوں پر چلنے کے واقعات کو سنجیدگی  سے جانکاری میں  لیا گیا۔

انہوں نے کہا، ‘ان کو گھروں تک لے جانے کے لیے بسیں اور شرمک اسپیشل ٹرینیں شروع ہو گئی ہیں، اس لیےریاستوں اوریونین ٹریٹری کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ مہاجرمزدور سڑکوں اور ریلوے کی پٹریوں پر پیدل چل کر واپس لوٹنے کی کوشش نہ کریں۔’داخلہ سکریٹری نے کہا کہ ان کے ایسی حالت میں ملنے پر، جب تک ان کے گھر لوٹنے کے لیے شرمک اسپیشل ٹرین یا بس کی سہولت نہیں ہو جاتی ہے، انہیں مناسب مشورہ دیا جانا چاہیے، انہیں نزدیکی کیمپ میں لے جایا جانا چاہیے اور کھانا، پانی وغیرہ فراہم کیا جانا چاہیے۔

بھلہ نے کہا کہ کابینہ سکریٹری کی درخواست پر سبھی ریاستوں اور یونین ٹریٹری کو شرمک اسپیشل  ٹرینیں چلانے کے لیے ریلوے کی مدد کرنی  چاہیے تاکہ زیادہ مہاجر مزدور جلد سے جلد اپنے گھر لوٹ پائیں۔انہوں نے کہا، ‘میں آپ سبھی سے اپیل کرتا ہوں کہ بنا کسی رکاوٹ کے ان شرمک اسپیشل ٹرینوں کو اپنی ریاست میں آنے دیں اور پھنسے ہوئے مہاجر مزدوروں کو جلد سے جلد ان کے گھر پہنچانے میں مدد کریں۔’

اس بیچ ریلوے نے دوسری ریاستوں میں پھنسے مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے لیے ٹرینوں کو پوری صلاحیت کے ساتھ چلانے کو کہا ہے۔ریلوے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ٹرینیں ایک ریاست کے کسی شہر سے چل کر دوسری  ریاست کے جس شہر تک جائیں گی، ان کے بیچ صرف تین جگہوں پر ہی رکیں گی۔

ریلوے نے کہا ہے کہ ہر شرمک اسپیشل ٹرینوں میں مسافروں کی صلاحیت ٹرین میں سلیپر برتھ کی تعداد کے برابر ہونی چاہیے۔ ٹرین کی مڈل برتھ بھی الاٹ کی جائےگی۔ہر ٹرین میں 24 کوچ ہو نگے اور ہر کوچ میں 72 سیٹ پر 72 مسافرہوں گے۔ اس وقت ایک کوچ میں سماجی دوری  کے ضابطوں کے تحت ہر کوچ میں 54 لوگوں کو بٹھایا جا رہا تھا۔

خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ایک مئی سے اب تک ریلوے تقریباً پانچ لاکھ مسافروں  کو ان کی  منزل  تک پہنچا چکا ہے۔پی ٹی آئی سے بات چیت میں ریلوے کے سینئرافسرنے بتایا،‘ریلوے کے پاس ہردن 300 ٹرینیں چلانے کی صلاحیت ہے، ہم اسے اور بڑھانا چاہتے ہیں۔ اگلے کچھ دنوں میں ہم زیادہ سے زیادہ مہاجروں  کو ان کے گھروں تک پہنچانا چاہتے ہیں اور ریاستوں سے اس کے لیے اپروول بھیجنے کے لیے کہا گیا ہے۔’

غورطلب ہے کہ مدھیہ پردیش لوٹ رہے 16 مہاجر مزدور پچھلے ہفتے مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں ٹرین سے کٹ کر مارے گئے تھے۔ جالنا سے بھساول کی جانب پیدل جا رہے مزدور مدھیہ پردیش لوٹ رہے تھے۔ تھکے ہونے کی وجہ سےپٹری پر ہی سو گئے تھے۔بتا دیں کہ لاک ڈاؤن لاگو ہونے کے بعد سے لگاتار سڑکوں سے پیدل یا سائیکلوں سے اپنی  آبائی ریاست لوٹ رہے مہاجر مزدوروں کی سڑک حادثے میں دردناک موت کی کئی خبریں آ رہی ہیں۔

حال ہی میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کو رونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے جاری  ملک گیرلاک ڈاؤن کی وجہ سے350 سے زیادہ  لوگوں کی جان گئی۔ریسرچ کرنے والوں  کے ایک گروپ نے مختلف  میڈیا رپورٹس کے ذریعے اکٹھا کی گئیں اطلاعات کے حوالے سے بتایا تھا کہ 19 مارچ سے 8 مئی کے بیچ 370 موت ہوئی، جو لاک ڈاؤن سے جڑی ہیں۔

9 مئی کو مدھیہ پردیش کے نرسنگھ پور ضلع میں ٹرک پلٹنے سے پانچ مزدوروں کی موت ہوئی تھی، جبکہ 13 دوسرے زخمی ہو گئے تھے۔ یہ سبھی مزدور آم سے لدے ٹرک سے تلنگانہ کے حیدرآباد سے اتر پردیش میں اپنے گھر جا رہے تھے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)