خبریں

ڈاکٹر کفیل خان کی این ایس اے کی مدت تین مہینے کے لیے بڑھائی گئی

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے سال دسمبر میں مبینہ  طور پر متنازعہ بیانات دینے کے معاملے میں 29 جنوری کو ڈاکٹر کفیل خان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 10 فروری کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد رہا کرنے کے بجائے ان پر این ایس اے لگا دیا گیا تھا۔

ڈاکٹر کفیل خان۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

ڈاکٹر کفیل خان۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: علی گڑھ ضلع انتظامیہ  نے گورکھپور میڈیکل کالج کے برخاست ڈاکٹر کفیل خان پر لگائے کئے گئے نیشنل سکیورٹی ایکٹ(این ایس اے)کی مدت تین مہینے کے لیے بڑھا دی ہے۔علی گڑھ کے ایک سینئرایڈمنسٹریٹو افسر نے اس بات کی تصدیق  کرتے ہوئے منگل کو بتایا ڈاکٹر کفیل پر لگائے گئے این ایس اے کی مدت کو تین مہینے کے لیے اور بڑھا دیا گیا ہے، کیونکہ انہیں رہا کئے جانے پر نظم ونسق کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

بتا دیں کہ پچھلے مہینے 29 جنوری کو اتر پردیش کے ایس ٹی ایف نے سی اےاے کے خلاف اے ایم یو میں دسمبر میں مبینہ طور پر متنازعہ بیانات دینے کے معاملے میں ڈاکٹر کفیل کو ممبئی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا تھا۔ وہاں وہ  سی اےاےمخالف ریلی میں حصہ لینے گئے تھے۔

کفیل کو گزشتہ 10 فروری کو الہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی تھی، لیکن آرڈر کے تین دن بعد بھی جیل انتظامیہ نے انہیں رہا نہیں کیا تھا۔اس کے بعد کفیل کے اہل خانہ نے علی گڑھ کی چیف  جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں حکم عدولی کی عرضی دائر کی تھی۔ عدالت نے 13 فروری کو پھر سے رہائی کاآرڈر جاری کیا تھا، مگر اگلی صبح ضلع انتظامیہ  نے کفیل پر این ایس اے کے تحت کارروائی  کر دی تھی۔ اس کے بعد سے کفیل متھرا جیل میں بند ہیں۔

کفیل کے بھائی عدیل خان نے این ایس اے کی مدت بڑھائے جانے کے جواز پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورے ہندوستان میں لاک ڈاؤن ہے۔ سارے کالج، یونیورسٹی اور یہاں تک کہ ہوائی اڈے بھی بند ہیں، ایسے میں ڈاکٹر کفیل کیسے اور کہاں جاکر امن و امان بگاڑ سکتے ہیں؟

انہوں نے ڈاکٹر کفیل کو سیاست کا شکار بنائے جانے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کفیل کو جیل میں 102 دن ہو گئے ہیں لیکن ان کا ابھی تک کسی ہرٹ اسپیشلسٹ سے علاج نہیں کرایا گیا ہے، جبکہ اس بارے میں جیل انتظامیہ سے کئی بار گزارش کی جا چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آگرہ جیل میں 14 بندی کو رونا سے متاثر پائے گئے ہیں۔ پڑوس کے ہی ضلع متھرا کی جیل کی صلاحیت500 قیدیوں کی ہے اور وہاں اس وقت 1750 بندی رکھے گئے ہیں۔ وہاں بھی قیدیوں میں انفیکشن پھیلنے کا خدشہ ہے۔

ڈاکٹرخان 2017 میں اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب بی آرڈی میڈیکل کالج، گورکھپور میں 60 سے زیادہ بچوں کی موت ایک ہفتےکے اندر ہو گئی تھی۔ڈاکٹرخان کو 2017 میں گورکھپور کے بابا راگھو داس میڈیکل کالج سے برخاست کر دیا گیا تھا کیونکہ انسفلائٹس سے متاثر کئی بچوں کی موت  ہو گئی تھی۔ ان کو  انسفلائٹس وارڈ میں اپنی ذمہ داریوں کی مبینہ خلاف ورزی  کے لیے اور ایک نجی پریکٹس چلانے کے لیے بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ حالانکہ، پچھلے سال انہیں عدالت نے سبھی الزاموں  سے بری کر دیا تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)