خبریں

وشاکھا پٹنم گیس لیک معاملے کی ایف آئی آر میں کمپنی یا کسی اسٹاف کا نام درج نہیں: رپورٹ

گزشتہ سات مئی کو آندھرا پردیش کے وشاکھاپٹنم شہر کے پاس واقع ایل جی پالیمرس انڈسٹری میں ہوئے گیس لیک کی وجہ سے 11 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:آندھرا پردیش کے وشاکھاپٹنم شہر کے پاس آر آر وینکٹ پورم گاؤں واقع ایل جی پالیمرس کی ایک فیکٹری سے اسٹائرین گیس کےلیک ہونےسے 11 لوگوں کی موت کےمعاملے میں درج ایف آئی آر میں بس اتنا کہا گیا ہے کہ کارخانے سے کچھ دھواں نکلا، جس کی بوبہت بری تھی اور اسی بو نے لوگوں کی جان لے لی۔

اس سے پہلے معاملے کی جانچ کے لیے ریاستی حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی  جانچ کمیٹی کی  تشکیل کی تھی۔ اس معاملے کو لے کر کی ایف آئی آر گوپال پٹنم پولیس تھانے میں درج ہوئی تھی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ،پولیس نے ایف آئی آر میں کہا ہے، ‘سات مئی کو علی الصبح 3:30 بجے ایل جی پالیمرس انڈسٹری سے کچھ دھواں نکلا، جو بدبودار تھا، جس وجہ سے پڑوسی گاؤں متاثرہوا۔ بدبودار ہوا کی وجہ سے لوگوں کی جان خطرے میں پڑ گئی۔ ڈر کی وجہ سے سبھی گاؤں والے گھروں سے نکل کر باہر بھاگنے لگے۔ اس حادثے میں پانچ لوگوں کی موت ہو گئی، جبکہ باقی کو اسپتال میں بھرتی کرایا گیا۔’

ایف آئی آر میں پانچ لوگوں کی موت کی بات کہی گئی ہے جبکہ جس وقت ایف آئی آر درج ہوئی تھی، اس وقت تک 10 لوگوں کی موت ہو چکی تھی۔رپورٹ کے مطابق، ایف آئی آر میں اسٹائرین گیس کا ذکر تک نہیں ہے، جبکہ واقعہ کے دن پولیس حکام نے اس گیس کے ہونے کی تصدیق کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ایف آئی آر میں کمپنی سے کسی بھی اسٹاف کا نام نہیں ہے۔ایف آئی آر آئی پی سی کی دفعہ278، 284، 285، 304(2) کے تحت درج کی گئی ہے۔

انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں وشاکھاپٹنم کے جوائنٹ انسپکٹر آف فیکٹریز جئے شیوشنکر ریڈی نے کہا، ‘لاک ڈاؤن کے بعد ایل جی پالیمرس کے جنرل مینجراورڈائریکٹر آف آپریشنز پی پی چندرموہن راؤ پر کارخانے کو پھر سے کھولنے کی ذمہ داری تھی، لیکن 6-7 مئی کی رات کو جب کارخانے میں دوبارہ کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، وہ کارخانے میں موجود نہیں تھے۔’

ریڈی نے کہا، ‘وہاں پر کوئی بھی سینئر مینجر موجود نہیں تھا۔ کارخانے میں اس وقت 24 لوگ تھے، جن میں سے آدھے کانٹریکٹ پر کام کرنے والے لوگ تھے۔ ان میں سے کچھ انجینئر بھی تھے، جن کی دیکھ ریکھ میں وہ کام کر رہے تھے۔ ان کے پاس صورتحال کو سنبھالنے کا تجربہ بھی نہیں تھا۔’

یہ پوچھنے پر کہ ایف آئی آر میں کسی کا نام کیوں نہیں ہے؟ اس پر وشاکھاپٹنم پولیس کے کمشنر راجیو کمار مینا نے کہا، ‘اگر ایف آئی آر میں کسی کا نام نہیں ہے، تو بھی جانچ میں فیکٹری چلانے میں ذمہ دار ہر آدمی  کے رول  کا پتہ چلےگا۔ اعلیٰ سطحی کمیٹی اور ماہرین کی کمیٹی بھی اعلیٰ حکام کے رول کی جانچ کر رہی ہے۔’

ایل جی پالیمرس انڈیا کے چیئرمین اور ایم ڈی سنکی جیونگ اور تکنیکی صلاح کار ڈونگوسو کم ڈیازنے کوئی جواب نہیں دیا۔ ان میں سے کوئی بھی افسر حادثہ  والے رات کارخانے میں موجود نہیں تھا۔ایل جی پالیمرس نے نو مئی کو بیان جاری کر کےاس واقعہ  میں متاثر سبھی لوگوں سے معافی مانگی تھی۔

اس بیان میں بادی النظر میں قبول کیا گیا کہ اسٹوریج ٹینک سے اسٹائرین گیس لیک ہوا تھا۔کمپنی نے کہا کہ وہ سرکار کے ساتھ مل کر یہ یقینی بنانے کی سمت میں کام کررہی ہے کہ سبھی متاثرین  کی سہی سے دیکھ بھال کی جائے۔حالانکہ ابھی اس بارے میں کسی طرح کے معاوضہ  کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

معلوم ہو کہ سات مئی کو ایل جی پالیمرس کارخانے میں ہوئے گیس لیک نے پانچ کیلومیٹر کے دائرے میں واقع کئی گاؤں کو اپنی چپیٹ میں لے لیا تھا۔گیس لیک کے بعد اس علاقے کے لوگوں نے آنکھوں میں جلن، سانس لینے میں تکلیف، جی مچلانا اور جسم  پر لال چکتے پڑنے کی شکایت تھیں۔ اس میں کل 11 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔

آر آر وینکٹ پورم گاؤں میں ایل جی پالیمرس کو فوری طور پر بند کرنے کی مانگ کرتے ہوئے گزشتہ  نو مئی کوگاؤں والوں نے مظاہرہ بھی کیا تھا۔مظاہرین نے گیس لیک سے مارے گئے دو لوگوں کی لاش کارخانے کے میں گیٹ کے سامنے رکھ کر مظاہرہ کیا تھا۔