خبریں

لاک ڈاؤن: سری لنکا میں پھنسے 2400 سے زیادہ ہندوستانی، کہا-سرکار تب جاگے گی جب کوئی مر جائے گا

کووڈ 19 لاک ڈاؤن اورسفر سے متعلق پابندیوں  کی وجہ سے دوسرے ملکوں  میں پھنسے ہندوستانیوں  کو واپس لانے کے لیے مرکزی حکومت نے سات مئی سے ‘وندے بھارت مشن’ کی شروعات کی ہے، لیکن اس مشن کی فہرست میں سری لنکا کا نام نہ ہونے سے وہاں تقریباً دو مہینوں سے پھنسےہندوستانیوں میں ناراضگی ہے۔

سری لنکا کا انٹرنیشنل  ہوائی اڈہ(فوٹو: رائٹرس)

سری لنکا کا انٹرنیشنل  ہوائی اڈہ(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: سری لنکا میں دو مہینے سے پھنسے 2400 سے زیادہ ہندوستانی کولمبو واقع ہندوستانی ہائی کمیشن سے لگاتار رابطہ کر رہے ہیں، کیونکہ اب تک ان کی وطن واپسی کے لیے کسی اڑان کا اعلان  نہیں ہواہے۔یہاں  پھنسے یہ لوگ پیسے کی کمی ہونے سے دکھی ہیں۔ وہ اپنی فیملی کے پاس لوٹنے کو بے چین  ہیں، لیکن ان کی واپسی کے لیے  اب تک اعلان  ہونے سے انہیں غیر یقینی  کی حالت  کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

حکومت ہند  نے کووڈ 19 لاک ڈاؤن اور سفر سے متعلق پابندیوں  کی وجہ سے دوسرے ملکوں  میں پھنسے ہندوستانیوں  کو واپس لانے کے لیے سات مئی سے ‘وندے بھارت مشن’ شروع کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق سری لنکا میں پھنسے کچھ ہندوستانی اپنا صبر وتحمل  کھو رہے ہیں، اگر انہیں وہاں سے نہیں نکالا جاتا ہے تو کچھ لوگوں نے تو جان دینے کی بھی دھمکی دی ہے۔

وہاں پھنسے ہندوستانی سیاح  مہاراشٹر کے مہیش باسدیکر نے کہا، ‘کوئی بھی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جا رہا ہے۔ میں بہت دکھی اور بے یارومددگار محسوس کر رہا ہوں۔ خودکشی  کرنے کا دل کر رہا ہے۔’انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں پی ایم او،وزارت خارجہ اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو ٹیگ کیا ہے۔ ایک دوسرے سیاح ریتیش چورسیا نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘دکھ کے دو مہینے بیت گئے پھر بھی ہمیں نکالنے کے لیےسرکار کوئی قدم نہیں اٹھا رہی۔ یہاں پر سفارت خانہ  بھی غیر ذمہ دار ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘میری طرح کئی ہندوستانی صدمے میں ہیں۔ ہمیں پتہ نہیں کہ کیا کرنا ہے، کہاں جانا ہے اور کس سے رابطہ کرنا ہے۔ ہم سب مایوس ہیں۔ سرکار تبھی جاگے گی  جب کوئی مر جائےگا۔باسدیکر نے کہا، ‘ہم لگاتار ہندوستانی سفارت خانہ کے رابطہ میں ہیں لیکن ان کے پاس وہی رٹا رٹایا جواب ہے کہ آپ لوگوں کو واپس بھیجا جائےگا لیکن کب کسی کو پتہ نہیں۔’

آگے باسدیکر کہتے ہیں، ‘ہمیں سفارت خانہ کے حکام نے بتایا کہ حکومت ہندنے دوسرے ممالک  میں پھنسے ہندوستانیوں  کو واپس لانے کے لیے ایک مشن شروع کیا ہے، لیکن ہندوستانیوں کو واپس لانے والے ممالک  کی فہرست میں سری لنکا کا نام نہیں ہے۔’معلوم ہو کہ اب تک جن ممالک  کے لیے اڑانیں طے کی گئی ہیں، سری لنکا ان میں شامل نہیں ہے۔ سری لنکا ٹوراینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے مطابق،عالمی وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن اور سفر سے متعلق پابندیوں  کی وجہ سے 2400 سے زیادہ ہندوستانی سری لنکا میں پھنسے ہیں۔

نوئیڈا کی تکنیکی ایکسپرٹ ونیتا نے کولمبو سے خبررساں  ایجنسی پی ٹی آئی کو فون پر بتایا، ‘میں دو مہینے سے کولمبو میں پھنسی ہوں۔ محدود مالی امداد کے ساتھ میں اس ملک میں ہر روززندگی  کے لیے جدوجہد کر رہی ہوں۔’وہ کہتی ہیں، ‘میں نے اس بارے میں سری لنکاواقع ہندوستانی ہائی کمیشن  سے رابطہ کیا ہے، لیکن وہاں سے کہا گیا ہے کہ وطن واپسی کے لیے حکومت ہند کے ذریعےاگلے مرحلے کے اعلان کیے جانے تک انتظار کروں۔ یہ بہت ہی دردناک اور دل توڑنے والا ہے۔’

وجئے پال سنگھ اپنی بیوی  کے ساتھ چھٹی منانے کے لیے سری لنکا گئے تھے اور بچوں کو دادا دادی کے پاس چھوڑ گئے تھے۔ ان کی چھٹیاں ان کی خواہش کے برعکس  کافی لمبی ہو گئیں۔سنگھ نے کہا، ‘ہم نے ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے کا منصوبہ  بنایا تھا، اس لیے ہم نے بچوں کو اپنے والدین کے پاس چھوڑ دیا۔ چار دن کا بریک اب بچوں سے ملنے کا ایک لمبا انتظار بن گیا ہے۔’

ٹورسٹ ویزا پر سری لنکا گئے ستیندر مشرا نے کہا، ‘اب تک سری لنکا سے لوگوں کو واپس لے جانے کے لیے کسی اسکیم  کا اعلان  نہیں کیا گیا ہے۔ یہاں ہم لوگوں کا ایک گروپ ہے اور ہماری بچت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ ہر صبح جب ہم جاگتے ہیں تو لگتا ہے کہ آج کوئی اچھی خبر ہوگی، لیکن اب تک کوئی نیوز نہیں ہے۔’

‘وندے بھارت مشن’ کے پہلے مرحلے کے تحت خلیجی علاقہ اور امریکہ، برٹن، فلپنس، بنگلہ دیش، ملیشیااور مالدیو جیسے ممالک سے 6527 ہندوستانیوں کو واپس لایا گیا ہے۔دوسرے مرحلے میں سرکار کنیڈا، عمان، قزاقستان، یوکرین، فرانس، تاجکستان، سنگاپور، امریکہ، سعودی عرب، انڈونیشیا، قطر، روس، کرگستان، جاپان، کویت اور اٹلی سے لوگوں کو واپس لائےگی۔

سرکار نے نیپال، نائجیریا، بیلاروس، آرمینیا، تھائی لینڈ، آئرلینڈ، جرمنی، جارجیا اور برٹن سے بھی لوگوں کو واپس لانے کا اعلان  کیا ہے۔چنئی کے رام کرشنن شری نواسن نے کہا، ‘ہم نے سری لنکا میں ہندوستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا ہے۔ وہ ہمیں واپس بھیجنے کے لیے اپنا سب سے بہتر  کر رہے ہیں۔ لیکن اب تک کوئی مثبت جواب  نہیں ملا ہے۔ جب تک انہیں حکومت ہندسے حکم  نہیں ملتا، وہ کیا کر سکتے ہیں۔’

لوگوں کو واپس لانے کی سرکار کی پالیسی کے مطابق، واپسی کے لیے ضروری وجہ رکھنے والوں جیسے حاملہ خواتین ، بزرگوں، طلبا اور ان لوگوں کو واپس لایا جا رہا ہے جو متعلقہ ملک  سے نکالے جانے کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔ہندوستان  میں کو رونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 25 مارچ سے ملک گیرلاک ڈاؤن نافذ ہے۔ اس کے ساتھ ہی سبھی ٹرانسپورٹ خدمات، سڑک، ریلوے، ہوائی بند ہیں۔ملک میں کووڈ 19 کے اب تک ایک لاکھ سے زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں اور 3163 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)