خبریں

لوگوں کو نقد دینے کے بارے میں سوچا تھا لیکن کتنوں کو اور کتنا دیں: نرملا سیتا رمن

وزیر خزانہ نرملا  سیتارمن نے کہا کہ ان کا پیغام  ہے کہ سرکار انڈسٹری  کے ساتھ ہے۔ سرکار سے جتنا ہو سکےگا وہ ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔

نرملا سیتا رمن/ فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نرملا سیتا رمن/ فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: وزیر خزانہ  نرملا سیتارمن نے پچھلے ہفتے پانچ قسطوں  میں تقریباً 20 لاکھ کروڑ روپے کے آتم نربھر بھارت پیکیج کا اعلان  کیا تھا۔اس کو لےکر مختلف میڈیااداروں  کو دیے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ سبھی طرح کے خیالات کو سننے کے لیے تیار ہیں اور ہندوستانی معیشت  کو سنبھالنے کے لیے وہ نئے قدم اٹھانے میں ہچکچائیں گی نہیں۔

انڈین ایکسپریس، لائیو منٹ اور بزنس اسٹینڈرڈ کو دیے انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کو روناکی وجہ سے معیشت پر پڑنے والے اثرات، مرکز کی طرف سے مناسب  رقم  خرچ کرنے، لوگوں کو لون دینے، منریگا اور آنے والے وقت میں سرکار کی طرف  سے ممکنہ  قدم اٹھائے جانے جیسے مختلف پہلوؤں پر بات کی۔

انہوں نے انڈین ایکسپریس سے کہا، ‘مجھے تیار رہنا پڑےگا…کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ آگے کیا ہونے والا ہے، یہ سب کیسے ختم ہوگا۔ اس لیے مجھے تیار رہنا پڑےگا۔ میں ان اعلانات کے بعد چپ نہیں بیٹھ سکتی۔’راحت پیکیج کے اعلان کے بعد کئی طرح کے اندازےآئے جس میں بنیادی طور پر دو باتیں کی گئیں۔ پہلا یہ کہ سرکار کی جانب سے اعلان کیا گیا راحت پیکیج جی ڈی پی کا 10 فیصدی ہے لیکن سرکار کی طرف سے حقیقی  خرچ جی ڈی پی کے ایک فیصدی سے تھوڑا زیادہ ہوگا۔

دوسری بات یہ نکل کر سامنے آئی کہ سرکار راحت کے نام پر لوگوں کو قرض بانٹ رہی ہے۔ ماہرین کا مشورہ  تھا کہ قرض دینے کے بجائے لوگوں کے ہاتھ میں پیسے دیے جانے چاہیے، یہ زیادہ بہتر ہوگا۔وزیر خزانہ  نے ان دونوں سوالوں کا جواب دیا ہے۔لوگوں کو کیش دینے کے سوال پر سیتارمن نے کہا، ‘میں ان مشوروں  پر سوال نہیں اٹھا رہی ہوں۔ یہ ایک مشورہ  تھا اور ہم نے اسے سنا تھا۔ اس کو اپنے علم لیا گیا تھا۔ بینکوں کو کہا گیا ہے کہ وہ لوگوں تک اپنی پہنچ بڑھائیں اور ہر چھوٹی اکائی کو بنا اضافی کولیٹرل کے لون دیں۔ اس کا مقصدیہ ہے کہ لاگت کو پورا کرنے کے لیے کچھ پیسے دیےجائیں۔’

انہوں نے آگے کہا، ‘اس کا مقصدیہ ہے کہ کچھ پیسے دیے جائیں تاکہ کچھ سیلری دی جا سکے۔ ہم نے یہی کیا ہے۔ میں نے یہ یقینی بنایا ہے کہ بینک لون دیں گے۔ ہاں، یہ لون ہے، یہ کریڈیٹ ہے۔ ہاں، یہ گرانٹ نہیں ہے۔ اس لیے تو میں پوچھ رہی ہوں، کتنے لوگوں  کے لیےگرانٹ، کتنا؟’اس کے علاوہ راحت پیکیج کے تحت سرکار کا حقیقی  خرچ جی ڈی پی کے ایک فیصدی سے تھوڑا زیادہ ہونے کے اندازوں  پر وزیر خزانہ  نے کہا کہ وہ ان میں سے کسی تجزیے پر سوال نہیں اٹھا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘اگر سوال یہ ہے کہ مالی گھاٹا کتنا ہوگا یا کیا آپ اپنے پورے بجٹ سے صرف اتنا ہی خرچ کر سکتی تھیں؟ آپ ایسا کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ میں کسی کی تنقید نہیں کر رہی ہوں یا کسی پر سوال نہیں اٹھا رہی ہوں یا کسی کے اندازے پر اعتراض نہیں جتا رہی ہوں، آپ کیجیےیہ سب۔ میں نے بہت سارے مشورے سنے ہیں، اور میں نے یہ پہلے بھی کہا ہے۔’

انہوں نے آگے کہا، ‘ماہرین،ماہرین اقتصادیات،طلبا، سابق افسروں  سے مشورےآئے ہیں۔ ہم نے ان سبھی کو اپنے علم  میں لیا ہے اور مختلف سطحوں  پر محکموں ، وزارت خزانہ،، پی ایم اومیں ان کا مطالعہ کیا گیا ہے اور اس بنیاد پر ہم یہ(پیکیج)لےکر آئے ہیں۔ میں کسی بھی مشورے پرتنازعہ نہیں کر رہی ہوں، لیکن کافی غوروخوض کے بعد ہم نے یہ اعلان  کیا ہے۔’

انہوں نے بزنس اسٹینڈرڈ کو دیےاپنے انٹرویو میں کہا، ‘جیسے جیسے ہم آگے بڑھیں گے، جو کچھ بھی کرنے کی ضرورت ہوگی، ہم کرنے کو تیار ہیں۔ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم کیسے آگے بڑھتے ہیں، انڈسٹری کیسے آگے بڑھ رہی ہیں، لوگ کیسا ردعمل دے رہے ہیں، معیشت کیسا ردعمل دے رہی ہے۔ میں کوئی بھی راستہ بند نہیں کر سکتی۔’

انہوں نے کہا کہ انڈسٹری  کے لیے ان کا پیغام  ہے کہ سرکار ان کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ہم جانتے ہیں کہ وہ بہت خراب وقت  سے گزر رہے ہیں، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ہم سے جتنا ہو سکےگا ہم ان کی مدد کو تیار ہیں۔’