خبریں

بہار: شرمک ٹرین میں خاتون کی موت، اہل خانہ کا کھانا پانی نہ ملنے کا الزام

سوشل میڈیا پر سامنے آئے ویڈیو میں مظفر پور اسٹیشن کے ایک پلیٹ فارم پر خاتون کی لاش  پڑی  دکھتی ہے۔ احمدآباد سے بہار آ رہی شرمک ٹرین میں سوار اس خاتون کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ کھانا پانی نہ ملنے کی وجہ سےخاتون کی طبیعت خراب ہوئی اور ٹرین میں ہی موت ہو گئی۔

(فوٹو بہ شکریہ: ویڈیوگریب/ٹوئٹر)

(فوٹو بہ شکریہ: ویڈیوگریب/ٹوئٹر)

لاک ڈاؤن کے دوران شرمک ٹرینوں میں مسافروں کو کھانا اور پانی نہ ملنے کی خبریں لگاتار سامنے آ رہی ہیں۔ ایسے میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آیا ہے، جس میں ایک خاتون ریلوے اسٹیشن پر پڑی ہیں۔ ان کے اوپر ایک چادر ہے اور ان کا چھوٹا سا بچہ چادر کھینچتے ہوئے ماں کو اٹھانے کی کوشش کرتا ہوا نظر آتا ہے۔

دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق، ویڈیو لیے جانے تک اس خاتون کی موت ہو چکی تھی۔ ان کا نام اروینہ خاتون (35) تھا اور وہ کٹیہار کی رہنے والی تھیں۔ وہ اپنے بہن بہنوئی کے ساتھ شرمک ایکسپریس سے احمدآباد سے بہار آ رہی تھیں۔

گزشتہ اتوار کو وہ ٹرین میں سوار ہوئی تھیں۔ اہل خانہ کے مطابق کھانا اور پانی نہ ملنے کی وجہ سے ٹرین میں خاتون کی حالت خراب ہو گئی۔ سوموار دوپہر قریب 12 بجے ٹرین میں انہوں نے دم توڑ دیا۔مظفر پور جنکشن پر دوپہر لگ بھگ تین بجے ریلوے پولیس نے خاتون کی لاش ٹرین سے اتاری ۔لاش  کو جب پلیٹ فارم پر رکھا گیا تب ان کا ڈھائی سال کا بچہ لاش سے چادر کھینچتے ہوئے انہیں جگانے کی کوشش کرنے لگا۔

حالانکہ ریلوے نے بھوک سے موت ہونے کی بات سے انکار کیا ہے۔ جی آر پی کے ڈپٹی ایس پی رماکانت اپادھیائے نے کہا، ‘یہ واقعہ  25 مئی کا ہے۔ خاتون احمدآباد سے آ رہی تھی۔ خاتون کی مدھوبنی میں موت ہو گئی۔ اس کی بہن نے بتایا کہ اچانک ہی خاتون کی موت ہو گئی۔’

انہوں نے آگے کہا کہ کھانے اور پانی کی کوئی پریشانی نہیں تھی۔ خاتون کو پچھلے ایک سال سے کوئی بیماری تھی۔ وہ ذہنی  طور پر بھی ٹھیک نہیں تھیں۔ موت کی وجہ  کے بارے میں ڈاکٹر ہی بتا سکتے ہیں۔

مظفر پور اسٹیشن پر ڈھائی سال کے بچہ کی موت

شدیدگرمی اور کھانا نہیں ملنے سے بہار کے مظفرپوراسٹیشن پر ہی ڈھائی سال کے ایک بچہ کی موت کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کی وجہ سے اور ٹرین میں کھانا پانی نہیں ملنے کی وجہ سےبچہ کی حالت کافی بگڑ گئی اور اس نے اسٹیشن پر ہی دم توڑ دیا۔

بچہ کے والد مقصود عالم نے بتایا، ‘میں دہلی میں پینٹر کا کام کرتا تھا۔اتوار کو اپنی  فیملی کے ساتھ شرمک اسپیشل ٹرین سے گھر کے لیے چلا۔ سوموار صبح دس بجے ٹرین مظفرپور پہنچی۔شدید گرمی کے بیچ ٹرین میں کھانا پانی نہیں ملنے کی وجہ سے بچہ کی طبیعت خراب ہو گئی تھی اور اسٹیشن پر اترتے ہی اس کی حالت اور بگڑ گئی۔’

مقصود عالم کاالزام ہے کہ انہوں نے مدد کے لیے پولیس اور اسٹیشن پر موجود ضلع انتظامیہ  کے حکام سے رابطہ کر کےبچہ کے علاج کے لیے فریادکی لیکن ان کی بات کسی نے نہیں سنی۔ان کا کہنا ہے کہ وہ اسٹیشن پر چار گھنٹے تک مدد کے لیے بھٹکتے رہے لیکن گھر جانے کے لیے گاڑی کے وسائل کی بھی کسی نے جانکاری نہیں دی اور آخرکار ان کے بچہ نے اسٹیشن پر ہی دم توڑ دیا۔

بتا دیں کہ کو رونا وائرس کے مد نظر لاک ڈاؤن کے دوران محنت کشن لگاتار المیے کا شکار ہو رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں مرکزی حکومت نے لاک ڈاؤن میں پھنسے مزدوروں کو ان کی آبائی ریاست  تک پہنچانے کے لیے ایک مئی سے شرمک اسپیشل ٹرینوں کی شروعات کی تھی۔

لیکن پریشانیوں کا سامنا کرنے بعد شرمک اسپیشل ٹرینوں میں سوار ہونے والے لوگوں  کو نہ صرف کھانے پینے کے سامانوں کے لیے جدوجہدکرنا پڑ رہا ہے بلکہ ریلوے کے ذریعے روٹ بدلنے کی وجہ سے ٹرینیں کئی دنوں کی دیری سے اپنی منزل تک پہنچ رہی ہیں۔…