خبریں

ممبئی جیل میں بے ہوش ہو نے کے بعدسماجی کارکن اور شاعر ورورا راؤ کو ہاسپٹل میں بھرتی کرایا گیا

بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں گرفتار سماجی کارکن اور شاعر ورورا راؤ اگست، 2018 سے جیل میں بند ہیں۔ ممبئی کےجے جے ہاسپٹل کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ راؤ کی حالت مستحکم  ہے اور ان کے کو رونا ٹیسٹ کے رپورٹ کا انتظار ہے۔

شاعر ورور راؤ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/@VaraVaraRao)

شاعر ورور راؤ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/@VaraVaraRao)

نئی دہلی: ممبئی کے تلوجا جیل میں بند 81 سالہ  سماجی کارکن اور شاعر پی ورورا راؤ کو بے ہوش ہونے کے بعد 28 مئی کی شام کوجے جے ہاسپٹل  میں بھرتی کرایا گیا۔ ہاسپٹل کے ڈاکٹروں نے کہا کہ راؤ نے چکر آنے اور بے ہوشی کی شکایت کی تھی۔جے جے ہاسپٹل کے مطابق، راؤ کی حالت مستحکم  ہے اور دوائیوں کا اثر ہو رہا ہے۔ راؤ بواسیر، دل کی بیماریوں سے متاثرہیں جبکہ السر اور بلڈ پریشر کی دوا لے رہے ہیں۔

ایک سینئر ڈاکٹر نے د ی وائر کو بتایا، ‘ہاسپٹل لانے کے بعد ان کی حالت مستحکم  ہو گئی تھی۔ ان کے سینہ کا ایکسرے کیا گیا اور وہ نارمل تھا۔ ان کے کو رونا ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار ہے۔’گزشتہ 28 مئی کو جیل سے ہاسپٹل لے جانے کے ایک دن بعد حیدرآباد میں رہنے والے ان کے اہل خانہ  کو اس کی جانکاری دی گئی۔

اہل خانہ  کے ایک ممبر نے دی  وائر کو بتایا کہ مقامی  چکڈپلی پولیس اسٹیشن کے ایک پولیس اہلکار نے راؤکی صحت  کے بارے میں مہاراشٹر پولیس سے جانکاری ملنے کی بات بتائی۔ انہوں نے صرف اتنا بتایا کہ انہیں ہاسپٹل میں بھرتی کرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کوئی اور جانکاری نہیں ہے۔

مہاراشٹر کے ایلگار پریشد بھیما کورے گاؤں معاملے میں اگست، 2018 میں گرفتار کئے جانے کے بعد سے ہی راؤ دوسرے ملزمین  کے ساتھ جیل میں بند ہیں۔ کو رونا وائرس کا معاملہ سامنے سے پہلے اس سال کی شروعات میں انہیں پونے کے یرودا جیل سے ممبئی کے باہری علاقے میں واقع تلوجا سینٹرل جیل  میں بھیج دیا گیا تھا۔

جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ قیدیوں کو وائرس سے بچانے کے لیے مکمل احتیاط سے کام لے رہے ہیں لیکن اس مہینے کی شروعات میں مہاراشٹر کی جیلوں میں  لگ بھگ 170 قیدی کو رونا پازٹیو پاے گئے۔ وہیں، تلوجا جیل میں 9 مئی کو ایک زیر سماعت قیدی کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ایک ایک موت یرودا اور دھلے ڈسٹرکٹ جیل میں ہوئی۔

کو رونا وائرس سامنے کے بعد سے مہاراشٹر میں 17000 سے زیادہ قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ جیلوں میں بھیڑ کم کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے ضمانت یا پیرول پر رہا کئے جانے والے قیدیوں کی ایک لمبی فہرست جاری کی ہے۔حالانکہ، اس دوران یو اے پی اے، مہاراشٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (ایم سی او سی اے)، ٹاڈاوغیرہ  کے تحت گرفتار یا ملزم بنائے لوگوں کو نہیں رہا کیا جا رہا ہے۔

راؤ کے وکیلوں نے ان کی عمر اور خراب صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ میں ضمانت کے لیے عرضی داخل کی ہے۔ ان کی تینوں بیٹیوں پی سہجا، پی انالا اور پی پاونا نے ریاست کے وزیر اعلیٰ  ادھو ٹھاکرے کو انہیں ضمانت پر رہا کرنے کے لیے خط بھی لکھا ہے۔ان کی عبوری  ضمانت پر خصوصی  عدالت 2 جون کو شنوائی کر سکتی ہے۔

اس سے پہلے اپریل میں ممبئی کی ایک عدالت میں عارضی  ضمانت عرضی داخل کر کےایلگار پریشد معاملے کے دو ملزمین  ورورا راؤ اور شوما سین نے کہا تھا کہ ان کی عمر کو دیکھتے ہوئے اور کئی بیماریوں سے متاثرہونےکی وجہ سےانہیں کو رونا وائرس کا خطرہ  ہے۔ حالانکہ، عدالت نے ان کی دلیلوں کو خارج کر دیا تھا اور کہا تھا کہ انہیں رہا نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ان پر یو اے پی اے کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔

این آئی اے سے پہلے ایلگار پریشد معاملے کی جانچ کر رہی پونے پولیس نے راؤ کو پچھلے سال 28 اگست کو دوسرےکارکنؤں سدھا بھاردواج، ارون فریرا، ورنان گونجالوس اور گوتم نولکھا کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔پولیس کے مطابق 31 دسمبر 2017 کو ہوئے ایلگار پریشد میں دیے گئے بیانات کی وجہ سے اگلے دن پونے ضلع کے بھیما کورے گاؤں میں تشدد بھڑک گیا تھا۔

معاملے میں نیا موڑ تب آیا جب پولیس نے دعویٰ کیا کہ کئی دوسرےکارکنوں اور وکیلوں کے ساتھ مل کر راؤ نے وزیر اعظم  نریندر مودی کے قتل  کی سازش کی۔ جانچ میں کئی غلطیاں سامنے آنے کے بعد معاملے کو این آئی اے کو سونپ دیا گیا۔ کئی کارکنوں کی جانب سے صحت سے متعلق  شکایتوں کے باوجود این آئی اے ضمانت کی مسلسل مخالفت کر رہی ہے۔

ورورا راؤ تیلگو کے شاعر اور ادیب  ہونے کے علاوہ سماجی کارکن بھی ہیں۔ انہیں تیلگو ادب  کے ترقی پسند نقادوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ سال  1957 سے شاعری کر رہے ہیں۔ورورا راؤ وپلو رچیتالا سنگم (ریویلوشنری رائٹرس ایسوسی ایشن)کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔ اس تنظیم  کو ‘وراسم’ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ایمرجنسی  کے دوران کئی طرح کے الزاموں کے تحت انہیں گرفتار کیا گیا تھا، حالانکہ بعد میں انہیں الزام سے آزاد  کر دیاگیا تھا۔