خبریں

فیک نیوز کورونا سے زیادہ خطرناک، اربن نکسل یا مودی بھکت کہنا عدم رواداری کا ثبوت: جسٹس کول

سپریم کورٹ کے جج جسٹس سنجے کشن کول نے اتوار کو مدراس بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقد ایک آن لائن لیکچر میں یہ باتیں کہیں۔

جسٹس سنجے کشن کول۔ (فوٹو: یوٹیوب)

جسٹس سنجے کشن کول۔ (فوٹو: یوٹیوب)

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے جج جسٹس سنجے کشن کول نے کہا ہے کہ سماج کے سبھی طبقوں میں قوت برداشت کم ہو رہی ہے اور بنا سوچے سمجھے پیغامات فارورڈ کرنے کی وجہ سے فیک نیوز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔جسٹس کول نے اتوار کو مدراس بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ایک آن لائن لیکچر میں یہ باتیں کہیں۔

انہوں نے کہا، ‘آج کے دور میں بولنے کی آزادی کا خیال  اورموضوع مجھے متوجہ کرتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ جس موضوع پر ہم چرچہ کر رہے ہیں،اس وقت کے چیلنجز تھوڑے الگ ہیں۔بالخصوص جس طریقے سے تکنیک کا پھیلاؤ ہوا  ہے، یہ بے حد اہم ہو گیا ہے۔’لائیو لاء کے مطابق جسٹس کول نے کہا کہ فیک نیوز کے پھیلاؤ اور غلط جانکاری  کے مسائل  کے لیے تکنیکی فروغ کی وجہ سےدستیاب  ان پلیٹ فارموں کو ذمہ ار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وباکے وقت  فیک نیوز کا مسئلہ  اور بڑھ گیا ہے۔

جج نے کہا، ‘فیک نیوز اپنے آپ میں کو رونا وائرس سے زیادہ خطرناک ہے۔ اس کا اثر کئی گنا زیادہ ہے۔’ انہوں نے روداری کو اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک طبقہ  جو دوسرے کو عدم روادار کہتا ہے، خود بھی عدم رواداری کا شکار ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا، ‘پچھلے کئی سالوں سے مختلف طبقوں  میں قوت برداشت کی کمی ہوتی  جا رہی ہے۔’

جسٹس کول نے کہا کہ الگ الگ رائےرکھنے کی وجہ سے لوگوں کو ‘اربن نکسل’ اور ‘مودی بھکت’ کہہ دیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے آزادانہ سوچ سمجھ کا دائرہ ختم ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا، ‘ہمیں بنامتفق  ہوئے ایک دوسرے کے خیالات کو سمجھنا ہوگا اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی  کرنی چاہیے۔’

مصور ایم ایف حسین اور قلمکار پیرومل مرگن کےمعاملے میں تخلیقی  آزادی کے حق کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دینے والے جسٹس کول نے کہا، ‘اگرآپ کو کوئی کتاب نہیں پسند ہے، تو اس کو پھینک دیجیے۔’انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین کے معماروں نے کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ نیو میڈیاکی وجہ سےمستقبل میں فیک نیوز کا سیلاب آ جائےگا۔ بنا سوچے سمجھے وہاٹس ایپ فارورڈ کرنے کی وجہ سےفیک نیوز بڑھ رہا ہے اور ایک ایسی حالت پیدا ہو گئی جہاں کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا رہا ہے۔

(جسٹس سنجے کشن کول کا پورا لیکچر سننے کے لیے یہاں کلک کریں۔)