خبریں

بابری انہدام معاملہ: 32 میں سے چار ملزمین  نے اسپیشل سی بی آئی عدالت میں بیان درج کرائے

بابری مسجد انہدام  معاملے میں اپنا بیان درج کرانے کے لیے رام ولاس ویدانتی، سینئر بی جے پی رہنما ونئے کٹیار، سنتوش دوبے اور وجئے بہادر سنگھ جمعرات  کو لکھنؤ کی اسپیشل  سی بی آئی عدالت میں پیش ہوئے۔

 (فوٹو: اےپی/پی ٹی آئی)

(فوٹو: اےپی/پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بابری مسجد انہدام  معاملے کے 32 میں سے چار ملزم اپنا بیان درج کرانے کے لیے جمعرات کو لکھنؤ کی اسپیشل  سی بی آئی عدالت میں پیش ہوئے۔اکانومک ٹائمس کے مطابق، بابری انہدام  معاملے کے چار ملزم رام ولاس ویدانتی، سینئر بی جے پی رہنما ونئے کٹیار، سنتوش دوبے اور وجئے بہادر سنگھ نے عدالت میں پیش ہوکرآئی پی سی کی دفعہ 313 کے تحت اپنا بیان درج کرایا۔

دوسرے ملزمین  نے عدالت میں کسی دوسری تاریخ پر پیش ہونے کی چھوٹ حاصل کر لی ہے۔اس معاملے میں بی جے پی رہنمالال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، راجستھان کے سابق گورنر کلیان سنگھ،سابق ایم پی  ونئے کٹیار، سادھوی رتمبرا اور وشو ہندو پریشد کے رہنما چنپت رائے بنسل سمیت دیگرملزم  ہیں۔

پچھلے مہینے سپریم کورٹ نے ایودھیا میں 1992 میں ہوئے بابری مسجد انہدام  سے متعلق  معاملے کی شنوائی پوری کرنے کے لیے اسپیشل عدالت کی مدت  کارکوتین مہینے بڑھا دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اس معاملے میں 31 اگست تک فیصلہ سنایا جانا چاہیے۔بنچ نےخصوصی جج سے کہا کہ وہ شواہد قلمبند کرنے اور مقدمے کی شنوائی کے دوران دائر عرضیوں  پر شنوائی پوری کرنے کے لیے ویڈیو کانفرنس کا استعمال  کریں۔

اس سے پہلے بنچ نے پچھلے سال نو جولائی کو اسپیشل کورٹ  سے کہا تھا کہ وہ نو مہینے کے اندر مقدمے کی کارر وائی پوری کرکے اپریل کے آخر تک اپنا فیصلہ سنائیں۔عدالت نے نو جولائی کے اپنے آرڈر میں خصوصی جج ایس کے یادو کی مدت کار بھی اس مقدمے کی شنوائی پوری ہونے تک کے لیے بڑھا دی تھی۔

بتا دیں کہ اس معاملے میں اڈوانی، جوشی اور اوما بھارتی کے ساتھ ہی راجستھان کے سابق گورنر کلیان سنگھ، سابق ایم پی  ونئے کٹیار اور سادھوی رتمبرا کے خلاف متنازعہ  ڈھانچہ گرانے کی سازش میں شامل ہونے کا الزام  سپریم کورٹ نے 19 اپریل، 2017 کے آرڈر میں بحال کر دیا تھا۔

اس معاملے کے ملزمین  میں سے وشو ہندو پریشدرہنمااشوک سنگھل، وشنو ہری ڈالمیا کی مقدمے کی شنوائی کے دوران موت  ہو جانے کی وجہ سے ان کے خلاف کارر وائی ختم کر دی گئی تھی۔