خبریں

دہلی ہائی کورٹ کا آرڈر-نارتھ ایم سی ڈی 19 جون تک چھ اسپتالوں کے ڈاکٹروں کی تنخواہ دے

نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کے تحت آنے والے کستوربا گاندھی اور ہندو راؤ سمیت دوسرے اسپتالوں کے ڈاکٹروں کے ذریعے تین مہینے سے زیادہ سےتنخواہ نہیں ملنے کی شکایتوں کو ازخود نوٹس میں  لیتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے یہ آرڈردیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن (نارتھ ایم سی ڈی)کو اس کے تحت آنے والے کستوربا گاندھی اور ہندو راؤ سمیت چھ اسپتالوں میں ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کو مارچ کی تنخواہ 19 جون تک دینے کی جمعہ کو ہدایت  دی۔چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس پرتیک جالان کی بنچ  نے دہلی سرکار کو ایم سی ڈی کوفنڈ جاری کرنے کے لیے بھی کہا تاکہ وہ اپنے اسپتالوں کے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کو اپریل کی تنخواہ 24 جون تک دے سکیں۔

بنچ نے مرکز، دہلی سرکار، نارتھ ایم سی ڈی اور مختلف ڈاکٹر س ایسوسی ایشن کو بھی نوٹس جاری کر کے پی آئی ایل پر اپنا رخ صاف کرنے کے لیے کہا ہے۔معاملے پر اگلی شنوائی کے لیے آٹھ جولائی کی تاریخ طے کی گئی ہے۔اس معاملے میں دہلی سرکار کی نمائندگی ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل سنجے جین اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ ستیہ کام کر رہے ہیں، جبکہ مرکز کی طرف  سے اس کے وکیل انل سونی پیروی کر رہے ہیں۔

ستیہ کام اور سونی نے بتایا کہ ہر مہینے نارتھ ایم سی ڈی کے چھ اسپتالوں کے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کو دی جانے والی تنخواہ تقریباً آٹھ کروڑ روپے ہے۔ہائی کورٹ نے ان خبروں کی بنیادپر معاملے کو از خود نوٹس میں  لیا تھا، جس میں بتایا گیا کہ کستوربا گاندھی اسپتال کے ڈاکٹروں نے استعفیٰ  دینے کی دھمکی دی ہے، کیونکہ انہیں اس سال مارچ سےتنخواہ کی ادائیگی  نہیں کی گئی ہے۔

اس سے پہلے کووڈ 19 مریضوں کی علاج میں لگے ڈاکٹروں اور دوسرے میڈیکل پیشہ وروں کو مناسب رہائش اور کورنٹائن کی سہولت مہیا کرانے کے لیے داخل پی آئی ایل پرشنوائی کرتے ہوئے جمعہ کو سپریم کورٹ نے کو رونا وبا کے دوران ڈاکٹروں، نرسوں اوردوسرے میڈیکل پیشہ وروں  کو مناسب سہولیات اورتنخواہ نہیں مہیا کرانے پرمرکزی حکومت کو پھٹکار لگائی تھی۔

کورٹ نے کہا تھا، ‘کو رونا سے جنگ میں ہم واریئرس کو غیر مطمئن نہیں کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹروں کو تنخواہ  نہیں دی جا رہی، ایسی چیزیں سامنے آ رہی ہیں، یہ سب کیا ہے؟ ہمیں نہیں لگتا کہ جو ہو رہا ہے وہ ہونا چاہیے۔میڈیکل پیشہ وروں  کے خدشات کو دور کیا جانا چاہیے۔’

کورٹ نے کہا تھا، ‘ایسی رپورٹ آ رہی ہیں کہ کئی شعبوں کے ڈاکٹروں کو ادائیگی  نہیں کی جا رہی ہے۔ ہم نے رپورٹ دیکھی کہ ڈاکٹر ہڑتال پر چلے گئے۔ دہلی کے ڈاکٹروں کو تین مہینے سے ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔ یہ خدشات ہیں جن پر سرکار کو قدم اٹھانا چاہیے تھا۔ اس کے لیے عدالت کی دخل اندازی  کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔’

بتا دیں کہ نارتھ دلی میونسپل کارپوریشن کے تحت کام کرنے والے تقریباً 3000 میڈیکل پیشہ وروں کو تین مہینے سے زیادہ  سےتنخواہ نہیں ملی ہے۔دی  وائر نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ نارتھ ایم سی ڈی کے تحت آنے والے دو اسپتالوں کستوربا اور ہندو راؤ کے 350 سے زیادہ ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے تین سے چار مہینے تک کی تنخواہ نہ ملنے کی بات کہتے ہوئے اجتماعی طور پر استعفیٰ دینے کی دھمکی دی ہے۔

وہیں، گزشتہ جمعہ کو نارتھ ایم سی ڈی کے سینئر ڈاکٹروں کی تنظیم  دہلی میونسپل کارپوریشن(ایم سی ڈی) ڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے بھی سٹی کمشنر، وزیر اعلیٰ ، ایل جی ، مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر اعظم  کو خط لکھ کر تین مہینے سےتنخواہ نہیں ملنے کے مدعے کو اٹھایا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ اگر سرکار دخل دے کر جلد سے جلد اس مدعے کو حل  نہیں کرتی ہے تو وہ اجتماعی طور پراستعفیٰ دینے یا رضاکارانہ ریٹائرمنٹ(وی آرایس)لینے پر مجبور ہوں گے۔

بتا دیں کہ نارتھ ایم سی ڈی کے تحت ہندو راؤ اور کستوربا ہاسپٹل کے علاوہ مہرشی والمیکی انفیکشیش ڈیزیزہاسپٹل، گردھاری لال میٹرنٹی ہاسپٹل اور راجن بابو انسٹی ٹیوٹ آف پلمونری میڈیسن اینڈ ٹیوبر کلوسس آتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی 21 ڈسپنسری، 63 میٹرنٹی اینڈ چائلڈ ویلفیئر سینٹر، 17 پالی کلنک اور 7 میٹرنٹی ہوم ہیں۔ نارتھ ایم سی ڈی میں 1000سینئر ڈاکٹر، 500ریزیڈنٹ ڈاکٹر اور 1500 نرسنگ اسٹاف کام کرتے ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)