خبریں

پی ایم کیئرس فنڈ کے تحت اب تک تقریباً چھ فیصدی وینٹی لیٹر ہی تیار ہوا: رپورٹ

پی ایم کیئرس فنڈ کے تحت کل 50000 وینٹی لیٹرتیارکیا جانا تھا، لیکن اب تک صرف 2923 وینٹی لیٹرہی تیار ہوا ہے، جن میں سے 1340 وینٹی لیٹر کو ریاستوں اور یونین ٹریٹری کو بھیجا جا چکا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی:  پی ایم  کیئرس فنڈ کے تحت کل 50000 ملکی وینٹی لیٹر بنانے کاہدف رکھا گیا تھا، لیکن اب تک صرف چھ فیصدی وینٹی لیٹرہی بنائے جا سکے ہیں۔یہ صورتحال ملک میں میڈیکل آلات سے وابستہ کمپوننٹ کے پروڈکشن کی خستہ حالت کو دکھاتی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، منگل کو وزیر اعظم دفتر(پی ایم او)سے ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ پی ایم کیئرس فنڈ کے تحت کل 50000 وینٹی لیٹر کا اب تک 2923 وینٹی لیٹریعنی تقریباًچھ فیصد ہی تیار ہوا ہے، جن میں سے 1340 وینٹی لیٹر کو پہلے ہی ریاستوں اوریونین ٹریٹری کو بھیجا جا چکا ہے۔

بیان میں کہا گیا، ‘جن جن ریاستوں کو اب تک وینٹی لیٹربھیجا گیاہے، ان میں مہاراشٹر (275)، دہلی(275)، گجرات (175)،بہار (100)،کرناٹک (90)اور راجستھان (75)ہے۔ جون 2020 کے اواخر تک اضافی 14000 وینٹی لیٹرکوتمام ریاستوں اور یونین ٹریٹری کو بھیجا جائے گا۔’

رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت، ڈپارٹمنٹ فار پروموشن آف انڈسٹری اینڈ انٹرنل ٹریڈ(ڈی پی آئی آئی ٹی)کے سکریٹری  گروپرساد مہاپاترا اور تنظیم برائے دفاعی تحقیق وترقی(ڈی آر ڈی او)کے چیئرمین ڈاکٹر ستیش ریڈی نے ملک میں کمپوننٹ پروڈکشن میں کمی کو 11 جون کو سرکار اور بزنس ورلڈ کے بیچ ہوئی بات چیت میں اٹھایا تھا۔

اس پروگرام میں چیف سائنٹسٹ صلاح کار ڈی وجئےراگھون نے بھی حصہ لیا تھا۔امیتابھ کانت کی صدارت میں منعقد اس ای کانفرنس میں سینئرافسران، وینٹی لیٹر اور کمپوننٹ مینوفیکچررس سے وابستہ نمائندوں نے بھی حصہ لیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کانفرنس کے دوران وینٹی لیٹرکے تاخیرسے بننے کے مسئلے کو اٹھایا گیا۔

اعلیٰ حکام نے قبول کیا کہ وینٹی لیٹر کی مینوفیکچرنگ کے لیے ضروری کل پرزے (کمپوننٹس)نہیں ہونے کی وجہ سے وینٹی لیٹرکی سپلائی  میں تاخیر ہوئی۔گزشتہ 11 جون کو ہوئی بیٹھک کے دوران مہاپاترا نے کہا تھا، ‘مانگ کا اندازہ  کرنے کے بعد سرکار نے چار ہندوستانی وینٹی لیٹر بنانے والی کمپنیوں کو 60000 وینٹی لیٹربنانے کا آرڈر دیا تھا لیکن اہم  کل پرزے نہیں ہونے کی وجہ سے ان کی سپلائی  میں تاخیر ہوئی، کیونکہ یہ کل پرزے باہر سے آتے ہیں۔’

ڈی پی آئی آئی ٹی حکام  نے اےسی/ڈی سی کنورٹر، چھوٹے عام استعمال  کے فلٹر، تھرمو الیکٹرک ڈی وائس، پریشر پمپ، سینسرس، آپٹیکل این کوڈر، آکسیجن سینسرس، فلو سینسرس اور سبسٹنس والو جیسے خصوصی کل پرزوں کی خریداری میں ہندوستانی  وینٹی لیٹربنانے والوں کی پریشانیوں پر بھی بات کی۔

امیتابھ کانت نے کہا کہ وینٹی لیٹر کے کئی کل پرزے ملک میں نہیں بنائے جاتے، انہیں باہر سے منگوانا پڑتا ہے، جس سے ان کے پروڈکشن اور بعد میں سپلائی میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ذرائع کے مطابق، ڈی آر ڈی او چیئرمین نے ملک میں کمپوننٹ ایکو سسٹم بنائے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وینٹی لیٹر بنانے والی کمپنیوں نے ملک میں وینٹی لیٹر بنانے کی پریشانیوں سے بھی واقف کرایا۔