خبریں

ہندوستان  نے ٹک ٹاک اور یو سی براؤزر سمیت 59 چینی موبائل ایپ پر پابندی لگائی

یہ پابندیاں  لداخ میں ایل اے سی پر کشیدگی کے بیچ عائد کی گئی ہیں۔ سرکار نے کہا ہے کہ یہ ایپ ملک کی سالمیت، خودمختاریت اور قومی سلامتی  کے لیے نقصاندہ  ہیں۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: ہندوستان نے گزشتہ سوموار کو چین سے متعلق 59 موبائل ایپ پر پابندی لگا دی، جس میں ٹک ٹاک اور یو سی براؤزر جیسے ایپ بھی شامل ہیں۔سرکار نے کہا کہ یہ ایپ ملک کی سالمیت، خودمختاریت  اور قومی سلامتی کے لیے نقصاندہ ہیں۔یہ پابندیاں   لداخ خطےمیں لائن آف ایکچوئل کنٹرول(ایل اے سی )پر چین کے ساتھ موجودہ حالات  کے تناظرمیں عائد کی گئی  ہیں۔

اس فہرست میں وی چیٹ، بیگو لائیو، ہیلو، لائکی، کیم اسکینر، ویگو ویڈیو، ایم آئی ویڈیو کال شاؤمی، ایم آئی کمیونٹی، کلیش آف کنگس کے ساتھ ہی ای کامرس پلیٹ فارم کلب فیکٹری شامل ہیں۔اس فیصلے نے چینی کمپنیوں کی بڑی صفائی کر دی ہے۔

ہندوستان میں ٹک ٹاک کے 20 کروڑ سے زیادہ صارفین ہیں، جبکہ شاؤمی سب سے بڑا موبائل برانڈ ہے۔ علی بابا کا یو سی براؤزر ایک موبائل انٹرنیٹ براؤزر ہے، جو 2009 سے ہندوستان میں دستیاب  ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ ستمبر 2019 میں دنیا بھر (چین کو چھوڑکر)میں اس کے 1.1ارب صارف تھے، جس میں آدھے ہندوستان سے تھے۔

انفارمیشن اور ٹکنالوجی کی وزارت  نے سوموار کو جاری ایک بیان میں کہا کہ اسے مختلف ذرائع سے کئی شکایتیں ملی ہیں، جن میں اینڈرائیڈ اور آئی اوایس پلیٹ فارم پر دستیاب  کچھ موبائل ایپ کے غلط استعمال  کے بارے میں کئی رپورٹ شامل ہیں۔

ان رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ایپ ‘صارفین  کے ڈیٹا کو چراکر، انہیں خفیہ طریقے سے ہندوستان  کے باہر واقع  سرور کو بھیجتے ہیں۔’ٹک ٹاک اور کچھ دوسرے ایپ کو لےکر ہوئی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ کیمرا، مائیکروفون اور فل نیٹ ورک ایکسیس کو اس طرح سے بنایا گیا تھا کہ کسی بھی ڈیٹا کا استعمال یا جاسوسی کاہندوستانی انتظامیہ کے ذریعےپتہ نہیں لگایا جا سکتا تھا۔

ٹائمس آف انڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے، ‘لوگوں کے موبائل اور کمپیوٹر تک پہنچ ہونے کے ساتھ یہ ایپ جاسوسی کے خطرے کو بڑھا رہے تھے، کیونکہ ان کی پہنچ موبائل اور کمپیوٹر سے جڑے ڈیوائس اور سرور تک ہو سکتی تھی۔’انہوں نے کہا، ‘نفرت اورجنسی مواد، جس میں چائلڈ پورنوگرافی بھی شامل ہے کو لےکر ٹک ٹاک جیسے ایپ کو لے کرپہلے بھی خدشات کا ا ظہار کیا جا چکا تھا۔ حالانکہ پابندی  لگانے کا یہ قدم جاسوسی کرنے کے تناظرمیں لیا گیا ہے۔’

بیان میں کہا گیا،‘ہندوستان  کی قومی سلامتی کے لیے عداوت رکھنے والے عناصروں کے ذریعے ان اعدادوشمار کا جمع کرنا، اس کی جانچ پڑتال اور پروفائلنگ آخرکار ہندوستان  کی سالمیت اور خودمختاریت  پر حملہ  ہے، یہ بے حد تشویش کی بات ہے، جس کے خلاف ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔’

وزارت  نے آئی ٹی قانون اورضابطوں کی دفعہ69اے کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان ایپ پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا۔وزارت داخلہ کے تحت آنے والے انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر نے ان ایپ پر پابندی  لگانے کی سفارش بھی کی تھی۔

بیان میں کہا گیا ہے، ‘ان بنیادوں  پر اور حال ہی میں قابل اعتماد اطلاعات ملنے پر کہ ایسے ایپ ہندوستان  کی سالمیت اورخودمختاریت  کے لیے خطرہ ہیں، حکومت نے موبائل اور غیر موبائل انٹرنیٹ آلات میں استعمال کیے جانے والے کچھ ایپ کے استعمال کو بند کرنے کافیصلہ لیا ہے۔’

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قدم کروڑوں ہندوستانی موبائل اور انٹرنیٹ صارفین کے مفادکی حفاظت کرےگا۔ یہ فیصلہ ہندوستانی  سائبراسپیس کی حفاظت اورخودمختاریت کو یقینی بنانے کی سمت  میں ایک قدم ہے۔’وینچر انٹلی جنس کے مطابق علی بابا، ٹینسنٹ، ٹی آر کیپٹل اور ہل ہاؤس کیپٹل سمیت چینی سرمایہ کاروں نے 2015 سے 2019 کے بیچ ہندوستان کے اسٹارٹ اپ کمپنی کے سیکٹرمیں 5.5 ارب ڈالر سے زیادہ  سرمایہ کاری کی ہے۔

اس سلسلے میں ٹک ٹاک انڈیا کے چیف نکھل گاندھی نے کہا ہے، ‘حکومت ہند نے ٹک ٹاک سمیت 59 ایپ پر پابندی  لگانے کے لیے عبوری حکم  دیا ہے۔ ہم اس کی تعمیل  کی کارروائی  میں ہیں۔ ہمیں جواب اور وضاحت  دینے کے لیے متعلقہ  سرکاری اتھارٹی  سے ملنے کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘14 ہندوستانی زبانون میں دستیاب  ہونے کی وجہ سے ٹک ٹاک نے انٹرنیٹ کو جمہوری بنایا ہے۔ کروڑوں صارفین،آرٹسٹ، اسٹوری ٹیلر، پڑھانے والے اور پرفارمرس روزگار کے لیے اس پر منحصر کرتے ہیں، ان میں سے تمام پہلی بار انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والے ہیں۔’

ٹائمس آف انڈیا نے بتایا ہے کہ پلے اسٹور نے ٹک ٹاک ایپ کوہٹا دیا ہے۔دریں اثناکانگریس نے 59 چینی ایپ پر روک لگانے کے فیصلے کا استقبال  کرتے ہوئے سوموار کو کہا کہ مرکزکو اور مؤثر قدم اٹھانا چاہیے۔کانگریس کے سینئررہنما احمد پٹیل نے کہا کہ چین کے حملے کے پس منظر میں یہ خوش آئند فیصلہ ہے۔

پٹیل نے ٹوئٹر پر کہا، ‘ہم چینی ایپ پر پابندی لگانے کے فیصلے کااستقبال  کرتے ہیں۔ ہمارے خطے میں دراندازی اور چینی فوج کے ذریعے ہماری فوج پر بلاوجہ کے حملے کے مد نظرہم امید کرتے ہیں کہ سرکار اور زیادہ مؤثر قدم اٹھائےگی۔’کانگریس ترجمان منیش تیواری نے کہا، ‘چینی ایپ پر روک لگانا اچھا خیال ہے، لیکن چینی ٹیلی کام  اوردوسری  کمپنیوں سے پی ایم کیئرس فنڈمیں ملے پیسوں کا کیا؟ اچھاخیال  ہے یا برا۔’

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)