خبریں

کبھی نہیں کہا کہ پتنجلی کی کورونل سے کورونا کا علاج ہو سکتا ہے: آچاریہ بال کرشنن

بابا رام دیو نے گزشتہ23 جون کو‘کورونل’نام کی دوا لانچ کرتے ہوئے اس کے کووڈ 19 کے علاج میں صد فیصدکارگر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے بعد وزارت آیوش نے دوا کےاشتہار پر روک لگاتے ہوئے کمپنی سے اس کے کلینیکل ٹرائل اور ریسرچ کی تفصیلات فراہم کرنے کو کہا تھا۔

بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشنن۔ (فوٹو: رائٹرس)

بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشنن۔ (فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: کورونل دوا کو لے کر جاری نوٹس کے جواب میں بابا رام دیو کی پتنجلی آیوروید نے کہا ہے کہ کمپنی نے کسی قانون کی خلاف ورزی  نہیں کی۔کمپنی کے سی ای او آچاریہ بال کرشنن نے کہا ہے کہ پتنجلی نے کبھی نہیں کہا تھا کہ کمپنی کی کورونل دوا سے کورونا وائرس کا علاج ہو سکتا ہے۔

کمپنی نے ‘کورونا کٹ’ نامی کسی بھی دوا کاپروڈکشن کرنے اور اس کو مہلک وائرس کے خلاف علاج کے طور پرمشتہرکرنے سے بھی انکار کیا ہے۔کمپنی نے کہا کہ اس نےصرف دویہ شواسری وٹی، دویہ کورونل ٹبلیٹ اور دویہ انوتیل نام کی دوائیوں کو ایک پیکیجنگ کارٹن میں پیک کیا تھا تاکہ انہیں آسانی سے باہر بھیجا جا سکے۔

نوٹس کے جواب میں فرم نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نے کورونا کٹ نامی کسی بھی کٹ کو کاروباری طور پر نہیں بیچا ہے اور نہ ہی اس کوکورونا کے خلاف علاج کےطور پرمشتہرکیا ہے۔رام دیو کی کمپنی نے کہا، ‘ہم نے میڈیا کے سامنے دوا کے کامیاب ٹیسٹ  کوصرف  پرموٹ کیا ہے۔’

جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نوٹس میڈیا کے ذریعے حقائق  کو غلط طریقے سے پیش کرنے کانتیجہ تھا۔ جواب میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اس نے کسی ضابطہ یا قانون کی خلاف ورزی  نہیں کی اور اس لیے اس کے خلاف کارروائی کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔اتراکھنڈ آیورویدک  محکمہ نے کہا کہ وہ پتنجلی آیوروید کی ایک برانچ دویہ فارمیسی کی جانب سے بھیجے گئے اس جواب  کامطالعہ  کر رہا ہے۔

محکمہ کے لائسنسنگ افسروائی ایس راوت نے بتایا کہ سوموار کو جواب ملنے کے بعد ایک ڈرگ انسپکٹر کو کمپنی میں تصدیق کے لیے بھیجا گیا جہاں اس کو کوئی کورونا کٹ نہیں ملی۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ جواب سےمطمئن ہیں، راوت نے کہا، ‘ہر کسی نے بابا رام دیو کو اپنی دواکو کورونا کے لیے علاج کے طور پر دعویٰ کرتے دیکھا ہے اور جواب کی ابھی اور جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔’

پچھلے منگل 23 جون کو بابا رام دیو نے کورونل نامی دوا لانچ کی تھی اور اس سے کورونا وائرس کےصدفیصد علاج کا دعویٰ کیا تھا۔ہری دوار واقع پتنجلی یوگ پیٹھ میں صحافیوں سے رام دیو نے کہا تھا، ‘یہ دوائی صدفیصد(کووڈ 19) مریضوں کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ 100 مریضوں پرکنٹرولڈ کلینیکل ٹرائل کیا گیا، جس میں تین دن کے اندر 69 فیصد اور چار دن کے اندرصد فیصد مریض ٹھیک ہو گئے اور ان کی جانچ رپورٹ نیگیٹو آئی۔’

رام دیو نے بتایا کہ اس پروجیکٹ میں جئے پور کی نمس یونیورسٹی ان کی شراکت دار ہے۔ انہوں نے بتایا تھا، ‘ٹرائل میں ہم نے 280 مریضوں کو شامل کیا اور 100 فیصد مریض ٹھیک ہو گئے۔ ہم کورونا اور اس کی پیچیدگیوں کو قابو کرنے میں کامیاب رہے۔ اس کے ساتھ سبھی ضروری کلینیکل کنٹرول ٹرائل کئے گئے۔’

بہرحال، اس کے کچھ ہی گھنٹے بعد وزارت آیوش نے پتنجلی کو اس دوا میں موجود مختلف جڑی بوٹیوں کی مقدار اوردوسری تفصیلات جلدازجلدفراہم کرانے کو کہا تھا۔وزارت  نے معاملے کی جانچ پڑتال ہونے تک کمپنی کو اس کااشتہاربھی بند کرنے کا حکم دیا تھا۔اس معاملے کو لےکر اتراکھنڈ آیوش محکمہ نے بھی پتنجلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب مانگا تھا۔

اس کے بعد گزشتہ27 جون کو چنڈی گڑھ ضلع  عدالت میں رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے خلاف ملاوٹی دوا اور دھوکہ دھڑی سے متعلق  آئی پی سی کی مختلف دفعات  کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔اس سے پہلے گزشتہ26 جون کو جئے پور کے جیوتی نگر تھانے میں آئی پی سی کی دفعہ 420 سمیت مختلف  دفعات کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

اس گمران کن اشتہارکے الزام  میں رام دیو اور بال کرشنن کے علاوہ سائنسداں انوراگ وارشنیہ، نمس کے صدر ڈاکٹر بلبیر سنگھ تومر اور ڈاکٹر انوراگ تومر کو ملزم  بنایا گیا ہے۔وہیں، دوسری طرف راجستھان کے میڈیکل ڈپارٹمنٹ نے پتنجلی آیورویدکے ذریعے بنائی گئی دوا کے ‘کلینیکل ٹرائل’ کرنے کو لےکر نمس اسپتال کو نوٹس جاری کر کے وضاحت طلب کی ہے۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)