خبریں

جموں وکشمیر: برخاست ڈی ایس پی دیویندر سنگھ سمیت چھ کے خلاف این آئی اے نے چارج شیٹ دائر کی

جموں کی خصوصی عدالت میں این آئی اے نے کہا کہ حساس جانکاریاں حاصل کرنے کے لیے جموں وکشمیر کے برخاست  ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو پاکستانی افسروں کے ذریعے تیار کیا گیا تھا اور انہوں نے سرحد پرحزب المجاہدین کے دہشت گردوں  کو ہتھیار حاصل کرنے میں مدد کی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: این آئی اےنے ملک میں مبینہ دہشت گردانہ سرگرمیوں  میں ملوث  ہونے کے لیے جموں وکشمیر کے برخاست  ڈی ایس پی دیویندر سنگھ سمیت چھ لوگوں کے خلاف سوموار کوچارج شیٹ دائر کیا۔اس سال جنوری میں گرفتار کیے گئے سنگھ پر محفوظ  سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے ذریعے پاکستانی ہائی کمیشن کے افسروں  کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کا الزام ہے۔

سنگھ کی گرفتاری کے چھ مہینے بعد ان کے خلاف چارج شیٹ  داخل کیے گئے ہیں۔بتا دیں کہ پچھلے مہینے ایک دوسرے معاملے میں دہلی پولیس کی جانب سے گرفتاری سے 90 دنوں کے اندر چارج شیٹ دائر کرنے میں ناکام  رہنے کی وجہ سےدہلی کی ایک عدالت نے عرفان شفیع میر کے ساتھ سنگھ کو ضمانت دے دی تھی۔

حکام  نے بتایا کہ سنگھ کے علاوہ چارج شیٹ میں حزب المجاہدین  کے کمانڈر سید نوید مشتاق عرف نوید بابو، تنظیم  کے مبینہ انڈر گراؤنڈ کارکن عرفان شفیع میر اور اس کے ممبر رفیع احمد راٹھیر کا بھی نام ہے۔اس کے علاوہ کاروباری تنویر احمد وانی اورنوید بابو کے بھائی سید عرفان احمد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، اب جموں کی خصوصی عدالت میں این آئی اے نے بتایا کہ حساس  جانکاریاں حاصل کرنے کے لیے سنگھ کو پاکستانی افسروں  کے ذریعے تیار کیا گیا تھا اور انہوں نے سرحدپرحزب المجاہدین کے دہشت گردوں  کو ہتھیار حاصل کرنے میں مدد کی۔

ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ معاملے میں گرفتار کئے گئے ملزمین میں سے ایک کو دہلی واقع  پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے آرٹیکل 370 کے رد ہونے کے بعد گھاٹی میں بدامنی پھیلانے کا کام سونپا گیا تھا۔این آئی اے کے چارج شیٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سنگھ حزب المجاہدین  نیٹ ورک میں سنگھ اچھی طرح سے گھسا ہوا تھا، جو اپنے گرگوں کو پناہ ، ہتھیار اور لاجسٹک مدد فراہم  کراتا تھا۔

چارج شیٹ میں این آئی اے نے کہا، ‘ملزم دیویندر سنگھ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے کچھ افسروں  کے ساتھ محفوظ سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے ذریعے رابطہ  میں تھا۔ جانچ سے پتہ چلا کہ حساس  جانکاری حاصل کرنے کے لیے پاکستانی افسروں کے ذریعے اس کو تیار کیا جا رہا تھا۔’

چارج شیٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ حزب المجاہدین کے دہشت گردہتھیاراسمگلنگ  اور ملزم دیویندر سنگھ کی مدد سے سرحد پار سے ہتھیار اور گولہ  بارود حاصل کر رہے تھے۔ ان ہتھیاروں کا استعمال بعد میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے کیا گیا تھا۔چارج شیٹ میں کہا گیا،‘جانچ سے پتہ چلا ہے کہ ملزم  پاکستان کے حزب المجاہدین  اور پاکستانی ایجنسیوں کے ذریعےتشدد کرنے اور ہندوستان  کے خلاف جنگ چھیڑنے کی گہری سازش کا حصہ تھے۔’

بڑی سازش کے طور پرچارج شیٹ میں حزب المجاہدین  چیف سید صلاح الدین کے علاوہ حزب المجاہدین کےدوسرے عہدیداران عامرخان، نظر محمود اور خورشید عالم کا نام شامل کیا گیا ہے۔چارج شیٹ میں کہا گیا کہ وہ پاکستانی ایجنسیوں کے ساتھ جموں وکشمیرواقع حزب المجاہدین کےممبروں  کے ساتھ کام کر رہے تھے۔

چارج شیٹ کے مطابق، ‘عمران شفیع میر پاکستان گیا تھا اور نہ صرف حزب المجاہدین کے سربراہوں  سے ملاقات کی بلکہ عمر چیمہ، احسان چودھری، سہیل عباس اور آئی ایس آئی کے دوسرے ممبرو ں سے بھی ملا۔’این آئی اے نے دعویٰ کیا کہ کشمیر میں دہشت گردانہ سرگرمیوں  کے مدنظرپیسوں کے لیے میر کو نئے نئے حوالہ راستوں کا پتہ لگانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

چارج شیٹ میں کہا گیا، ‘جانچ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ نئی دہلی واقع پاکستانی ہائی کمیشن کے کچھ افسر میر کے ساتھ لگاتار رابطہ  میں تھے جس کوحکومت ہند کے خلاف لوگوں کی صف بندی کرنے کے لیے جموں وکشمیر میں سیمینارمنعقد کرنے کے لیے فنڈ مہیا کرایا جاتا تھا۔’

چارج شیٹ میں کہا گیا، ‘جانچ میں پتہ چلا ہے کہ سابق پولیس کانسٹبل نوید بابو نے کچھ ہتھیاروں کے ساتھ پولیس فورس چھوڑ دیا تھا اور کئی قتل معاملوں کے لیے ذمہ دار تھا۔ اس میں دہشت گردی  کے واقعات بھی شامل تھے جس میں جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کے رد ہونے کے بعد مزدوروں اور ٹرک ڈرائیوروں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔’

سنگھ اور نوید کے رشتوں  پر ایجنسی کا کہنا ہے کہ فروری 2019 میں ایجنسیوں کی بڑھتی نگرانی سے نوید بابو کو بچانے کے لیے جموں وکشمیر پولیس میں اس وقت کے ڈی ایس پی  سنگھ نے جموں میں اس کے اور اس کے ساتھیوں  کے لیے پناہ کا انتظام کیا تھا۔ اس میں میر اور سید عرفان احمد بھی شامل تھے۔

این آئی اے نے کہا، ‘ملزم دیویندر سنگھ نےحزب المجاہدین کے دہشت گردوں  کی سرگرمیوں  کے لیے اپنی خود کی گاڑی کا استعمال کی ور انہیں ہتھیاروں کی خریداری  میں مدد کرنے کا بھروسہ  بھی دلایا۔ جانچ میں  آگے بتایا گیا ہے کہ پاکستانی ادارےحزب المجاہدین کی سرگرمیوں  کو فنڈ کرنے کے تمام ممکنہ  طریقوں کو تیار کر رہے ہیں۔’

’قابل ذکر ہےکہ جموں وکشمیر پولیس نے 11 جنوری میں سنگھ کو دو دہشت گردوں  کے ساتھ سرینگر جموں ہائی وے پر ایک گاڑی میں جاتے ہوئے پکڑا تھا۔ این آئی اے نے 18 جنوری کو دہشت گردانہ  معاملے کی جانچ اپنے ہاتھ میں لے تھی۔

سنگھ کے علاوہ دو دوسرے دہشت گردحزب المجاہدین کے کمانڈر نوید بابواور رفیع احمد راٹھیر کو گرفتار کیا گیا۔ان کے ساتھ خود کو وکیل بتانے والے عرفان شفیع میر کو بھی پکڑا گیا تھا۔ بعد میں 23 جنوری کو نوید کے بھائی سید عرفان احمد کو بھی گرفتار کیا گیا۔گرفتاری کے وقت دیویندر سنگھ حساس سری نگر انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر تعینات تھے، جب کلگام ضلع کے وانپوہ میں نوید بابو کے ساتھ پکڑا گیا۔

بابو پرالزام  ہے کہ وہ 2019 میں اکتوبر اور نومبر میں جنوبی کشمیر میں ٹرک ڈرائیوروں اور مزدوروں سمیت 11 مہاجر مزدوروں  کے قتل میں شامل تھا۔پچھلے سال اگست مہینے میں مرکزی حکومت کے ذریعے جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد یہ قتل  کشمیر کے سیب کاروبار کو نشانا بنانے اور کشمیر سے غیر کشمیریوں کو باہر نکالنے کے لیے کیے گئے تھے۔

دیویندر کی گرفتاری کے بعد انہیں برخاست کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد پولیس کے مطابق پوچھ تاچھ کے دوران سامنے آیا تھا کہ سنگھ نے دہشت گردوں  کو سرینگر کے ہائی سیکورٹی علاقے میں واقع اپنے گھر میں پناہ دی تھی۔سنگھ اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب پارلیامنٹ حملے کے ملزم افضل گرو نے 2004 میں اپنے وکیل سشیل کمار کو لکھے خط میں بتایا تھا کہ ‘اس وقت  ہمہما میں  جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشنس گروپ میں تعینات ڈی ایس پی دیویندر سنگھ نے اسے  محمد (ایک پاکستانی شہری، پارلیامنٹ پر حملے کو انجام دینے والوں میں سے ایک) کو دہلی لے جانے، اس کے لیے فلیٹ کرایے پر لینے اور گاڑی خریدنے کو کہا تھا۔’

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)