خبریں

دہلی تشدد: پولیس کا الزام، طاہر حسین نے پنجرہ توڑ کی ممبروں کے ساتھ مل کر فسادات کی سازش کی

پولیس نے چارج شیٹ میں کہا ہے کہ پنجرہ توڑ اور اس کے ممبر ہمدردی اوراپنی حمایت میں رائے عامہ بنانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔

نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: دہلی تشدد سے جڑے ایک معاملے میں دہلی پولیس نے عدالت کے سامنےایک چارج شیٹ دائر کی ہے۔اس چارج شیٹ میں بتایا گیا ہے کہ عام آدمی پارٹی(عآپ)سےبرخاست مقامی کونسلر طاہر حسین مبینہ  طور پر فسادات کی منظم  سازش کے لیے پنجرہ توڑ کی ممبروں اور جے این یو کی طالبات نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا کے رابطہ  میں تھے۔

پولیس نے کہا، یہ دونوں طالبات، طاہر حسین اور دیگرتشدد میں 53 لوگوں کی موت، کئی بےقصور لوگوں کے زخمی ہونے، کروڑوں روپے کی پراپرٹی کے تباہ ہونے اور پورے ملک کے سماجی تانا بانا کو برباد کرنے کے ذمہ دار ہیں۔علاقے میں تشدد کے سلسلے میں پچھلے مہینے پولیس نے میٹروپولٹین مجسٹریٹ راکیش کمار رام پوری کے سامنے چارج شیٹ داخل کی تھی اور اس معاملے پر اب 20 جولائی کو شنوائی ہوگی۔

اس چارج شیٹ میں ایک چارٹ دکھایا گیا ہے، جس کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ طاہر حسین دہلی میں کئی جگہ سی اے اے مخالف مظاہرہ  منعقد کرنے والے لوگوں کے رابطہ میں تھے۔اس چارٹ میں دکھایا گیا ہے کہ طاہر حسین مبینہ  طور پر نتاشا نروال، دیوانگنا کلیتا، واجدخان  (شاہین باغ میں مطاہرہ  کے انعقادمیں مبینہ طور پر شامل)، حاجی بلو (کھجوری خاص علاقے میں سی اے اے مخالف مظاہرہ میں مبینہ طور پر شامل)، حاجی منگتا (چاند باغ علاقے میں مظاہرہ کے انعقاد میں مبینہ طور پر شامل)اور حسیب الحسن (جعفرآباد علاقے میں مظاہرہ میں مبینہ طور پر شامل) کے رابطہ میں تھے۔

بتا دیں کہ سی اے اے کے مخالف مظاہرہ کے دوران رواں  سال کے فروری میں شمال مشرقی  دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں داخل چارج شیٹ میں طاہر حسین کا نام 10 دیگرملزمین کے ساتھ کلیدی ملزم کے طور پر درج ہے۔چارج شیٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طاہر حسین الہند ہاسپٹل کے مالک ڈاکٹر ایم اے انور، سماجی کارکن اور سی اے اے مخالف مظاہرین  وسیم اکرم تیاگی اور مبینہ طور پر پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ممبر دانش اور کچھ وکیلوں کے رابطہ میں بھی تھے۔

چارج شیٹ میں کہا گیا، طاہر حسین کے ساتھ ان سبھی لوگوں نے دہلی میں دنگے کروانے کے لیے ایک منظم سازش کی۔یہ لوگ تشدد میں 53 لوگوں کی موت، کئی بےقصور لوگوں کے زخمی ہونے، کروڑوں روپے کی پراپرٹی  کے تباہ ہونے اور پورے ملک کے سماجی تانا بانا کو برباد کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

کلیتا اور نروال کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ حالانکہ انہیں دنگے سے متعلق  دو الگ معاملوں میں بھی گرفتار کیا گیا ہے۔کلیتا کو سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران پچھلے سال دیوانگنا اور نتاشا کو بےشک اس معاملے میں گرفتار نہیں کیا گیا لیکن انہیں دنگے سے جڑے دو الگ الگ معاملوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔

دیوانگنا کلیتا کو سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران پچھلے سال دسمبر میں دریا گنج میں ہوئےتشدد کے معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ طاہر حسین کے بیان سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے خالد سیفی اور جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ عمر خالد کے ساتھ آٹھ جنوری کو شاہین باغ  میں ہوئی ملاقات میں ان فسادات کی سازش کی تھی۔

وہ دیگر سی اے اے مخالف مظاہرین کےرابطہ  میں بھی تھا اور اس نے اپنی کمپنی کے کھاتوں سے شیل کمپنیوں میں پیسے ٹرانسفر کرکےمظاہرین  میں 1.10 کروڑ روپے تک کی رقم  تقسیم کی  تھی۔پولیس کے مطابق، طاہر حسین کو لین دین کے ذریعے جنوری 2020 کے دوسرے ہفتے میں یہ رقم ملی تھی، جس کو اس نے سی اے اے مخالف مظاہرین  میں بانٹا۔

پنجرہ توڑ کی ممبر ہمدردی کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہی ہیں:  دہلی پولیس

دہلی پولیس نے منگل کو دہلی ہائی کورٹ میں کہا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں اور دہلی تشدد معاملے میں گرفتار دیوانگنا کلیتا اور پنجرہ توڑ ہمدردی اوراپنی حمایت میں رائے عامہ بنانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے عدالت میں کہا کہ ملزم (دیوانگنا) کا بےقصور ہونے کا دعویٰ کرنا جھوٹا ہے۔

پولیس نے کہا کہ ملزم کے خلاف پہلی نظر میں زیادہ معاملے ہیں، جو انہیں قانون کے تحت ملزم بنائے رکھنے کے لیے کافی ہیں۔پولیس نے جے این یو کی اسٹوڈنٹ دیوانگنا کلیتا کی جانب  سے داخل عرضی  کے جواب میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے۔کلیتا نے الزام لگایا تھا کہ جانچ ایجنسی اس کے خلاف الزامات کو لےکر اکٹھا کئے گئے ثبوتوں کے بارے میں کچھ جانکاریوں کو چن چن کر جاری کر رہی ہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے قبل  میں داخل اس عرضی پر دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگا تھا اور ایک عبوری حکم  جاری کرکے معاملے میں کسی تیسرے فریق کو جانکاری  جاری کرنے پر روک لگا دی تھی۔اسی نوٹس پر جواب دیتے ہوئے دہلی پولیس نے کہا،‘عرضی گزار(کلیتا)خود دنگے میں شامل ایک خاص کمیونٹی  کے خلاف سرکار اسپانسرڈجبرکے بارے میں سوشل میڈیا پر فرضی رائے بنانے کی مجرم  ہیں۔ ایک کمیونٹی کے خلاف سیاسی انتقام  اور سرکاراسپانسرڈ ضبرکے بارے میں وہ غلط تصور بنا رہی ہیں۔’

پولیس نے کہا کہ عرضی گزارکلیتا اور ان کے گروپ کی سوشل میڈیا پر اچھی خاصی موجودگی ہے اور وہ اپنے حق میں ہمدردی  اور رائے عامہ بناکر جانچ کو لگاتار متاثر کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔اس معاملے میں اگلی شنوائی نو جولائی کو ہوگی۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)