خبریں

یوگی حکومت میں 119 پولیس انکاؤنٹر، 74 کی جانچ میں پولیس کو کلین چٹ: رپورٹ

اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی مدت  کارمیں انکاؤنٹر کے 61 معاملوں میں پولیس نے کلوزر رپورٹ بھی دائر کر دی ہے، جس کوعدالتوں نے قبول بھی کر لیا تھا۔

وکاس دوبے کے مبینہ انکاؤنٹر کی جگہ (فوٹو: پی ٹی آئی)

وکاس دوبے کے مبینہ انکاؤنٹر کی جگہ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:  اتر پردیش حکومت سپریم کورٹ کی 2014 کے گائیڈ لائنزکے مطابق  گینگسٹر وکاس دوبےانکاؤنٹر کی جانچ کرےگی۔انڈین ایکسپریس نے اپنی ایک رپورٹ میں دستاویزوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ مارچ 2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد سے وکاس دوبے 119واں ملزم ہے، جو پولیس انکاؤنٹر میں مارا گیا ہے۔

ان پولیس انکاؤنٹرمیں سے 74 معاملوں کی مجسٹریٹ جانچ تک پوری ہو گئی ہے، جس میں پولیس کو کلین چٹ مل چکی ہے۔ 61 معاملوں میں پولیس کلوز رپورٹ تک دائر کر چکی ہے، جس کو عدالتوں نے بھی قبول کر لیا ہے۔ریکارڈ سے پتہ چلا ہے کہ پولیس نے اب تک 6145 آپریشن کیے ہیں، جن میں سے 119 ملزمین کی موت ہوئی ہے اور 2258 ملزم زخمی  ہوئے ہیں۔

ان آپریشن میں 13 پولیس اہلکاروں  کی موت ہوئی ہے، جس میں پچھلے ہفتہ کانپور میں مارے گئے آٹھ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔کل ملاکر 885 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طے قانونی ضابطہ کے باوجود انکاؤنٹر کلنگ میں ضابطوں  کی خلاف ورزی جاری ہے۔

پچھلے سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے حیدرآباد میں 26 سالہ ڈاکٹر کےگینگ ریپ اور قتل میں ملزم چار لوگوں کی انکاؤنٹر میں موت کے معاملے میں سابق  جج وی این سرپرکر کی قیادت  میں آزادانہ  جانچ کا آرڈر دیا تھا۔ایسا کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور تلنگانہ ہائی کورٹ کےسامنے معاملے کی شنوائی پر روک لگا دی تھی۔

اس وقت  تلنگانہ پولیس نے بھی کہا تھا کہ ملزم پولیس اہلکاروں  سے ہتھیار چھین کر بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے، اس وجہ سے انہیں گولی ماری گئی۔ اس واقعہ کے لگ بھگ سات مہینے بعد بھی جانچ جاری ہے۔سپریم کورٹ نے اتر پردیش میں ہوئےانکاؤنٹر معاملوں میں دخل دیتے ہوئے جنوری 2019 میں اسے بہت ہی سنگین  معاملہ بتایا تھا۔

پیپلس یونین فار سول لبرٹیز نے 1000 سے زیادہ انکاؤنٹر اور ان میں 50 سے زیادہ لوگوں کی موت کے معاملے میں سپریم کورٹ  میں عرضی دائر کی تھی۔اس معاملے پر جولائی 2018 سے فروری 2019 کے بیچ چار بارشنوائی ہوئی، لیکن تب سے اس کو لسٹ نہیں کیا گیا ہے۔نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے ان انکاؤنٹر میں ہوئی اموات کو لےکر2017 سے لےکر اب تک اتر پردیش حکومت کو تین نوٹس جاری کیے ہیں اور ریاستی حکومت نے اپنا دفاع  کرتے ہوئے ان سبھی نوٹس کا ایک ہی جواب بھیجا ہے۔

پچھلے سال مارچ مہینے میں بامبے ہائی کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کو پھٹکار لگائی تھی، کیونکہ مہاراشٹر حکومت نے ایک فر ضی انکاؤنٹر معاملے میں 2013 میں سیشن کورٹ کے ذریعے11 مجرم کو سزا سنائے جانے کے فیصلے کو رد کر دیا تھا۔معلوم ہو کہ دو جولائی کی دیر رات اتر پردیش میں کانپور کے چوبےپور تھانہ حلقہ کے بکرو گاؤں میں پولیس کی ایک ٹیم گینگسٹر وکاس دوبے کو پکڑنے گئی تھی، جب وکاس اور اس کے ساتھیوں نے پولیس پر حملہ کر دیا تھا۔ اس انکاؤنٹر میں ڈپٹی ایس پی سمیت آٹھ پولیس اہلکاروں  کی موت ہو گئی تھی اور دوبے فرار ہو گیا تھا۔

وکاس دوبے کو نو جولائی کو مدھیہ پردیش کے اجین سے گرفتار کر کےاتر پردیش کی اسپیشل ٹاسک فورس (یوپی ایس ٹی ایف) اپنے ساتھ کانپور لا رہی  تھی  کہ پولیس ٹیم کی ایک گاڑی پلٹ گئی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ اس دوران وکاس دوبے نے بھاگنے کی کوشش کی تو پولیس کو گولی چلانی پڑی۔