خبریں

ڈیجیٹل ذرائع  سے بھیجے جا ئیں گے سمن اور نوٹس: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے کووڈ 19وباکی وجہ سے ای میل، فیکس اور وہاٹس ایپ سمیت مختلف  ڈیجیٹل ذرائع سے نوٹس بھیجنے کو منظوری دیتے ہوئے کہا کہ وہاٹس ایپ پر دو بلیوٹک دکھنے کا مطلب مانا جائےگا کہ اس کووصول کنندہ نے نوٹس یا سمن دیکھ لیا ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : رائٹرس)

سپریم کورٹ (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی:  سپریم کورٹ نے جمعہ  کو تمام ضروری سمن اور نوٹس ڈیجیٹل ذرائع سے بھیجے جانے کو منظوری دی۔کورونا وائرس کی وجہ سے نوٹس یا سمن کے لیے پوسٹ آفس جانے میں دشواری  ہونے کی وجہ سے عدالت نے یہ فیصلہ لیا ہے۔لائیو منٹ کی رپورٹ کے مطابق، چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی قیادت میں تین ججوں کی بنچ  نے ای میل، فیکس اور وہاٹس ایپ سمیت مختلف ڈیجیٹل ذرائع سے سمن اور نوٹس بھیجنے کو منظوری دی ہے۔

چیف جسٹس بوبڈے نے کہا،‘وہاٹس ایپ پر دو بلیوٹک دکھنے پر ایویڈنس ایکٹ کے تحت یہ مانا جائےگا کہ وصول کنندہ نے نوٹس یا سمن دیکھ لیا ہے۔ لیکن اگر کسی نے یہ آپشن بند کر دیا ہے تو اس کو ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ حالانکہ، وہاٹس ایپ کو سمن بھیجنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔’

اس بنچ میں جسٹس اے ایس بوپنا اور سبھاش ریڈی بھی تھے۔سپریم کورٹ نے 23 مارچ کو ایک آرڈر پاس کیا تھا، جس میں اس نے ہائی کورٹ یا کسی دیگر عدالت کے احکامات کے خلاف اپیل کرنے کی حد کوغیرمعینہ مدت تک  کے لیے بڑھا دیا تھا۔عدالت کے کسی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کی حد وہ مدت ہے، جس میں کوئی بھی فریق  تنازعہ کے دن سے کچھ متعینہ دنوں کے اندر عرضی دائرکرسکتا ہے یا نچلی عدالت  کے فیصلے کے خلاف اعلیٰ ادارے میں اپیل کر سکتا ہے۔

بنچ نے کہا، ‘نوٹس اور سمن ای میل کے ذریعے اسی دن بھیجے جائیں اور ساتھ ہی وہاٹس ایپ یا دوسرے فون میسنجر سروس کے ذریعے انسٹیٹ میسیج بھی بھیجا جائے۔’عدالت میں سوموار کو ہوئی پچھلے شنوائی میں مرکزی حکومت کی نمائندگی کر رہے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا تھا کہ کووڈ 19 کو دھیان میں رکھتے ہوئے نوٹس اور سمن کو ای میل یا فیکس کے ذریعے بھیجا جانا چاہیے نہ کہ وہاٹس ایپ کے ذریعے کیونکہ وہاٹس ایپ سرکار کو ڈیٹا تک پہنچ بنانے نہیں دیتا، یہاں تک کہ دہشت گردی  اور پورنوگرافی جیسے معاملوں میں بھی نہیں۔

وینوگوپال نے بنچ کو بتایا تھا، ‘مرکزی حکومت  کو وہاٹس ایپ کو لےکر اعتراض ہے۔ وہاٹس ایپ سرکار کو دہشت گردی یا پورنوگرافی سمیت کسی بھی معاملے میں ڈیٹادستیاب نہیں کراتا ہے۔’معلوم ہو کہ عدالت کا یہ فیصلہ اہم ہے کیونکہ سپریم کورٹ مارچ مہینے سے ہی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے معاملوں کی شنوائی کر رہا ہے اور یہ سپریم کورٹ میں عدالتی کارروائی کے ڈیجیٹل ہونے کی سمت میں یہ ایک اہم  قدم ہے۔