خبریں

وارانسی: پولیس نے بتایا-نیپال مخالف ویڈیو کا حصہ بننے کے لیے نوجوان کو دیےگئے تھے پیسے

نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے ایودھیا کو لےکر دیے بیان کے احتجاج میں  وارانسی میں کچھ لوگوں نے مبینہ طور پر ایک نیپالی نوجوان کا منڈن کرکے ان کے سر پر جئے شری رام لکھوا دیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ ہم اس بات کی جانچ کر رہے ہیں کہ کیا نوجوان نیپالی نژاد ہیں۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: اتر پردیش کی وارانسی پولیس نے سنیچرکو دعویٰ کیا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے نیپال مخالف ویڈیو میں جس نوجوان کا سر منڈن کیا گیا تھا، وہ ذہنی طورپر کمزور شخص ہیں اور اس ویڈیو میں شامل ہونے کے لیے انہیں ایک ہزار روپے دیے گئے تھے۔نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے ایودھیا کو لےکر دیے بیان کے احتجاج  میں وارانسی میں کچھ لوگوں نے مبینہ طور پر ایک نیپالی نوجوان کا منڈن کرکے ان کے سر پر جئے شری رام لکھوا دیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ویڈیو میں متاثرہ نوجوان نیپالی بولتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، لیکن پولیس نے کہا ہے کہ جیسا شروع میں کہا جا رہا تھا، نوجوان نیپال کے شہری نہیں ہو سکتے ہیں۔ پولیس نے کہا کہ وہ اس بات کی تصدیق  کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ کیا متاثرہ شخص  نیپالی نژاد ہیں۔

ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد اس سلسلے میں پولیس نے دو اور لوگوں کو بھی گرفتار کیا ہے۔ وارانسی کے بھیلوپور تھانے مقدمہ درج کرکےپولیس نے پہلے ہی سنتوش پانڈے، آشیش مشرا، راجو یادو اور امت دوبے نام کے ملزمین کو گرفتار کر لیا تھا۔وہیں،اس معاملے کے کلیدی  ملزم  ارون پاٹھک کو پکڑنے کے لیے پولیس کی ٹیم دبش دے رہی ہے۔ ارون پاٹھک کے وشو ہندو سینا سنگٹھن سے جڑے ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، وارانسی کے اے اے پی امت پاٹھک نے سنیچر کو ایک بیان میں کہا ہے، ‘16 جولائی کی شام ارون پاٹھک نام کے نوجوان نے ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا تھا۔ اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے بھیلوپور تھانے میں کیس درج کیا گیا ہے۔ ویڈیو میں پڑوسی ملک اور وہاں کے سیاسی لوگوں پر قابل اعتراض تبصرےکیےگئے ہیں۔’

بیان کے مطابق، اس سلسلے میں چھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جمعہ  کو چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور سنیچر کو دو ملزمین کو پکڑا گیا۔انہوں نے کہا کہ ارون پاٹھک اس معاملےمیں کلیدی ملزم  کے طور پر سامنے آیا ہے۔ایس ایس پی نے کہا، ‘آج (سنیچر)ہم نے ویڈیو میں نظر آ رہے متاثرہ شخص سے رابطہ  کیا تھا۔ وہ یہیں رہتے ہیں۔ ان کا سرکاری کالونی جل سنستھان میں گھر ہے۔ ان کے والدین آبی محکمہ  میں کام کرتے تھے اور اس وقت ان کے بھائی اس محکمہ  میں کام کر رہے ہیں۔’

انہوں نے بتایا،‘وہ شخص(جس کا منڈن کیا گیا تھا)ہندوستان کے ووٹر ہیں اور ان کے پاس آدھار کارڈ بھی ہے۔ ان کی پیدائش وارانسی میں ہوا ہے۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ لوگوں (ملزمین)کی بات سن کر وہ ان کے ساتھ چلے گئے تھے۔ ان لوگوں نے ویڈیو بنانے کے لیے انہیں ایک ہزار روپے دیےتھے۔’

انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں ایس پی(وارانسی شہر)وکاس چندر ترپاٹھی نے بتایا،‘راجیش راج بھر اور جئے گنیش شرما جو کہ نائی ہیں، انہوں نے نوجوان کا سر منڈن کیا تھا۔ دونوں کو سنیچر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔’انہوں نے بتایا کہ متاثرہ نوجوان ذہنی صحت سے جڑی کچھ دقتوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ ایک دکان میں کام کرتے ہیں۔ ترپاٹھی نے نوجوان کی پہچان بتانے سے انکار کر دیا۔

ترپاٹھی نے بتایا،‘ہمیں نہیں پتہ اگر وہ (نوجوان) نیپالی نژاد ہیں، لیکن پچھلی دونسلوں  سے وہ ہندوستان  میں رہ رہے ہیں۔ ان سے کہا گیا تھا کہ ایک پروگرام ہے، انہیں اپنا سر منڈانا پڑےگا، جس کے پیسے ملیں گے۔ جو لوگ انہیں اپنے ساتھ لے گئے وہ انہیں بچپن سے جانتے تھے۔ذہنی پریشانیوں  کو لےکر نوجوان کا علاج چل رہا ہے۔