خبریں

چنئی: خاتون نے اے بی وی پی کے قومی صدر پر ہراسانی کے الزام لگائے

خاتون نے پولیس کو سی سی ٹی وی فوٹیج اور کچھ تصویریں دی ہیں، جس میں مبینہ  طور پر اے بی وی پی کے قومی صدرخاتون کے گھر کے دروازے پر پیشاب کرتے نظر آ رہے ہیں۔

ڈاکٹر سبییا شنمگم۔ (فوٹوبہ شکریہ: اے بی وی پی)

ڈاکٹر سبییا شنمگم۔ (فوٹوبہ شکریہ: اے بی وی پی)

چنئی میں62 سالہ خاتون نے اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد(اے بی وی پی)کے صدر پر ہراسانی  کے سنگین الزام لگائے ہیں۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اپنے اپارٹمنٹ میں تنہا رہ رہی خاتون نے کہا ہے کہ اپارٹمنٹ میں پارکنگ کو لےکر ہوئے تنازعہ میں اے بی وی پی کے قومی صدر ڈاکٹر سبییا شنمگم نے ان کے گھر کے دروازے پر پیشاب کیا۔

اس کے علاوہ ان کے گھر کے سامنے استعمال کیے گئے سرجیکل ماسک بھی پھینک دیے۔ پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے لیکن ابھی تک اس معاملے میں ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔یہ واقعہ مبینہ  طور پر ہاؤسنگ سوسائٹی میں پارکنگ کو لےکر ہوئے تنازعہ کے بعد ہوا۔

دراصل سبییاخاتون کے پارکنگ سلاٹ میں اپنی گاڑی پارک کرنا چاہتے تھے اور جب خاتون نے پارکنگ کے لیے ان سے پیسے مانگے تو سبییا ان سے جھگڑا کرنے لگے اور مبینہ طور پر انہیں پریشان کیا۔خاتون نے 11 جولائی کو پولیس تھانے میں شکایت درج کرائی۔خاتون نے اپنی شکایت کے ساتھ میں واقعہ کا سی سی ٹی وی فوٹیج اور کچھ تصویریں بھی مہیا کرائیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اے بی وی پی رہنما مبینہ طور پر خاتون کے دروازے کے سامنے پیشاب کر رہے ہیں۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا، جب خاتون کے بھتیجے نے اس کے بارے میں سوشل میڈیا پر لکھتے ہوئے کہا کہ پولیس ان کی آنٹی کی مدد نہیں کر رہی ہیں۔پولیس سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ ابھی تک خاتون کی شکایت پر ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔ ایک افسر نے کہا، ‘ہم نے شکایت کی رسید جاری کی ہے۔’

کلپک میڈیکل کالج اینڈگورنمنٹ رویپیٹا اسپتال میں سرجیکل آنکولاجی ڈپارٹمنٹ  کے چیف اور پروفیسر شنمگم نے کہا کہ یہ شکایت جھوٹی ہے اور سی سی ٹی وی فوٹیج سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔انہوں نے ان الزامات کے غلط منشا پرسوال اٹھاتے ہوئے اس معاملے میں جواب کے لیے اے بی وی پی کی قیادت  سے رابطہ کرنے کو کہا۔

اے بی وی پی کی قومی جنرل سکریٹری  ندھی ترپاٹھی نے جاری بیان میں قبول کیا کہ خاتون اور شنمگم کی فیملی  کے بیچ پارکنگ کو لےکر تنازعہ  ہوا تھا۔انہوں نے کہا، ‘دونوں فیملی نے اس پر بات کی تھی اور ہاؤسنگ سوسائٹی نے بھی یہ نتیجہ نکالا تھا کہ غلط فہمی کی وجہ سے ہراسانی  کے الزام لگائے گئے جو ٹھیک نہیں ہیں۔’

اے بی وی پی نے خاتون کے اہل خانہ  کے توہین آمیز بیانات  کو لےکر قانونی کارروائی کرنے کی دھمکی دی ہے۔خاتون نے اپنی شکایت میں کہا، ‘میرے پاس دو پارکنگ سلاٹ ہیں اور شنمگم نے ان سے ایک پارکنگ سلاٹ کا استعمال کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا۔ جب میں نے اس کے لیےفیس  مانگا تو وہ غصہ ہو گئے اور پہلے انہوں نے پارکنگ سلاٹ کا سائن بورڈ توڑ دیا۔’

خاتون نے بتایا،‘وہ انہیں لگاتار کال کرکے پریشان کرتے رہے، لگاتار پوچھتے رہے کہ کیا مجھے چکن چاہیے جبکہ انہیں پتہ ہے کہ میں سبزی خور ہوں۔’خاتون نے بتایا،‘انہوں نے میرے اپارٹمنٹ کے سامنے استعمال کیے گئے سرجیکل ماسک، کوڑا، کیچڑ وغیرہ  بھی ڈال دیا۔’

ان کے بھتیجے کا کہنا ہے کہ جب ان کی آنٹی نے انہیں یہ سب بتایا تو وہ حیران رہ گئے۔ انہوں نے کہا، ‘اگر شنمگم اپنی غلطی قبول کر لیتے ہیں تو ہم انہیں معاف کر دیں گے۔ ہم نے شکایت درج کرانے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ کسی بھی طرح سے معاملہ سلجھانا نہیں چاہ رہے تھے۔ ہم آنٹی کی سکیورٹی  کو لےکر بہت فکرمند ہیں۔’

ادھر اے بی وی پی کے میڈیاانچارج راہل چودھری نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے بی وی پی کے حریف شنمگم کی کردار کشی  کی کوشش کر رہے ہیں۔چودھری نے کہا، ‘کانگریس کی کئی کوششوں کے باوجود مقامی  میڈیا نے خاتون کی شکایت پر کوئی دھیان نہیں دیا اس لیے انہوں نے فرضی ویڈیو تیار کیا۔ ہمارے پاس اوریجنل کلپ ہیں اور ہم اسے پولیس کو دیں گے۔’