خبریں

چھتیس گڑھ: کمرے میں بند 43 گایوں کی دم گھٹنے سے موت، سرپنچ سمیت کئی دیگر پر معاملہ درج

معاملہ بلاسپور ضلع کا ہے۔ضلع کلکٹر نے بتایا کہ گاؤں کے پرانے پنچایت بھون میں لگ بھگ 60 گایوں کو بند کرکے رکھا گیا تھا۔ بدبو پھیلنے پر جب کمرہ کھولا گیا، تب 43 گایوں کی موت ہو چکی تھی۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: چھتیس گڑھ کے بلاسپور ضلع میں پنچایت بھون کے ایک کمرے میں بند گایوں میں سے 43 کی موت ہو گئی ہے۔بلاسپور ضلع کے کلکٹر سارانش متر نے سنیچر کو  بتایا کہ ضلع کے تخت پو ر کے تحت میڑپار گرام پنچایت میں گایوں کی موت کی جانکاری ملی ہے۔کلکٹر نے بتایا کہ جانکاری ملی ہے کہ گاؤں کے پرانے پنچایت بھون میں لگ بھگ 60 گایوں کو بند کرکے رکھا گیا تھا۔ جب وہاں بدبو پھیلی تب گاؤں والوں نے اس کی اطلاع مقامی افسران کو دی۔

حکام  نے بتایا کہ اطلاع  کے بعد مقامی افسراور مویشیوں کے ڈاکٹر وہاں پہنچے تب تک 60 میں سے 43 گایوں کی موت ہو چکی تھی۔کلکٹرمترنے بتایا کہ گایوں کے پوسٹ مارٹم سے جانکاری ملی ہے کہ ان  کی موت دم گھٹنے سے ہوئی ہے۔ 17 گایوں کی حالت مستحکم ہے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد گایوں کو دفن کر دیا گیا ہے۔

کلکٹر نے بتایا کہ ضلع انتظامیہ  نے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے کہ کیوں گایوں کو ایک کمرے میں بند کر دیا گیا تھا۔دینک بھاسکر کے مطابق، الزام  ہے کہ پنچایت کے نمائندوں  کی لاپرواہی کی وجہ سے اتنی بڑی تعداد میں گایوں کی موت ہوئی ہے۔معاملے کو سنجیدگی  سے لیتے ہوئے ریاستی حکومت نے جانچ کے آرڈر دے دیے ہیں۔ وہیں وزیر زراعت  رویندر چوبے نے سرپنچ، سکریٹری ، ممبرکے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے لیے کلکٹر کو ہدایت دیے ہیں۔

وہیں تخت پورسے ایم ایل اے اور پارلیامانی سکریٹری  رشمی سنگھ گایوں کی موت کی اطلاع پر جائزہ لینے کے لیے پہنچیں۔انہوں نے کہا کہ اس گوٹھان کا سرکار کی روکاچھیکااسکیم یادیگر کسی اسکیم  سے کوئی تعلق  نہیں ہے۔ مقامی سطح  پر گاؤں والوں  نے خود اس کا انتظام  کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سرپنچ نے بتایا کہ دو دن پہلے ہی جانوروں کے مالک سے انہیں لے جانے کے لیے کہا گیا تھا، لیکن وہ نہیں آئے۔ اس معاملے میں جانچ کراکر سخت کارروائی کی جائےگی۔ایم ایل اے رشمی سنگھ نے کہا کہ گایوں کی موت دم گھٹنے سے ہوئی ہے۔بتا دیں کہ چھتیس گڑھ  کی بھوپیش بگھیل سرکار نے گایوں کے لیے کئی منصوبوں  کی شروعات کی ہے۔

اس میں گودھن نیائے، روکاچھیکایوجناشامل ہیں۔ اس میں گایوں کے لیے گوٹھان اور گوبر خریدی بھی شامل ہے۔ گائے پالنے والے کسانوں سے دو روپے فی  کیلوگرام کی شرح  سے گوبر خریدنے کو منظوری دی گئی ہے۔گوبر خریدی یوجنا کو ہریلی تہوار20 جولائی سے شروع کیا گیا ہے۔ ریاست  میں اب تک 5300 گوٹھان منظورکیے جا چکے ہیں جن میں سے دیہی علاقوں میں 2408 اور شہری علاقوں میں 377 گوٹھان بن چکے ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)