خبریں

آئین کی تمہید سے ’سوشلزم‘ اور ’سیکولر‘ لفظ ہٹانے کے لیے عرضی دائر

سال 1976 میں آئین  کی تمہید میں‘سوشلزم’اور‘سیکولر’لفظ42ویں آئینی ترمیم کے تحت  جوڑے گئے تھے۔ اب دو وکیلوں نے انہیں ہٹانے کی مانگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ترمیم ہندوستان  کے تاریخی  اورثقافتی  موادکے منافی تھا۔

(فوٹو بہ شکریہ: وکی مڈایا کامنس)

(فوٹو بہ شکریہ: وکی مڈایا کامنس)

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں ایک عرضی  دائر کی گئی ہے جس میں آئین  کی تمہیدسے ‘سوشلزم’ اور ‘سیکولر’لفظ کو ہٹانے کی اپیل  کی گئی ہے۔غورطلب  ہے کہ یہ لفظ 1976 میں 42ویں آئینی ترمیم کے تحت  جوڑے گئے تھے۔ اب ایک پی آئی ایل  میں کہا گیا ہے کہ یہ ترمیم آئینی ضابطوں  کے ساتھ ساتھ ہندوستان  کے تاریخی  اور ثقافتی  مواد کے منافی تھا۔

اس میں کہا گیا ہے، ‘یہ قدم آئین  کے آرٹیکل19(1) (اے) میں مذکوراظہار رائے کی آزادی کے تصوراور آرٹیکل 25 کے تحت حاصل مذہب کی آزادی  کے حق کی خلاف ورزی کے نظریے  سےغیرقانونی تھا۔’اس میں کہا گیا ہے کہ ترمیم  ہندوستان کی عظیم جمہوریت  کی تاریخی اورثقافتی مواد کے خلاف بھی تھا۔

عرضی میں42ویں آئینی ترمیم ایکٹ،1976 کی دفعہ2(اے)کے ذریعےآئین  کی تمہید میں شامل لفظوں‘سوشلزم’ اور ‘سیکولر’ کو ہٹائے جانے کے لیے ہدایات دیے جانے کی اپیل  کی گئی ہے۔لائیولاءکے مطابق، یہ عرضی  وکیل بلرام سنگھ اور کرونیش کمار شکلا نے وکیل وشنو شنکر جین کے توسط سے دائر کی ہے، جس میں عوامی نمائندگی قانون 1951 کی دفعہ29اے (5)میں سیکولراورسوشلزم لفظ کو شامل کرنے کو بھی چیلنج دیا گیا ہے۔

جس میں سپریم کورٹ الیکشن کمیشن  کو اپنے میمورنڈم یا ضابطوں اور ریگولیشن میں ایک خصوصی اہتمام کرنے سے پہلے باڈی کو حلف نامہ دینا ہوتا ہے کہ وہ ہندوستان  کی آئین کے لیے اور سوشلزم، سیکولر اور جمہوریت کے اصولوں کے تئیں یقین اور وفاداری رکھےگا۔

عرضی گزار نے سوال کیا ہے کہ کیاسیکولراور سوشلزم کے تصورات سیاسی نظریات ہیں۔ سپریم کورٹ اس معاملے میں سات اگست کو شنوائی کرےگا۔اس سے پہلے 2016 میں الہ آباہائی کورٹ  نے ہندوستانی آئین کی تمہید میں سوشلزم اور سیکولرلفظوں  کو برقرار رکھا تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)