خبریں

آسام: اکھل گگوئی کی رہائی اور سی اے اے واپس لینے کی مانگ کو لے کر پوری ریاست میں مظاہرہ

گزشتہ سال ہوئےسی اے اےمخالف مظاہروں کے معاملے میں گرفتار ہوئے کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنما اکھل گگوئی گوہاٹی جیل میں کوروناپازیٹو پائے گئے ہیں۔منگل کو کے ایم ایس ایس نے ان کی رہائی اورسی اے اے کو واپس لینے کے لیے پورے آسام میں مظاہرہ کیا ہے۔

آسام میں شہریت ترمیم بل کے خلاف مظاہرہ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

آسام میں شہریت ترمیم بل کے خلاف مظاہرہ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کسانوں کی تنظیم کرشک مکتی سنگرام سمیتی(کے ایم ایس ایس)نے منگل کو اپنے رہنما اکھل گگوئی کو رہا کرنے اور متنازعہ  شہریت  قانون (سی اے اے)کو واپس لینے کی مانگ کرتے ہوئے پورےآسام میں مظاہرہ کیا۔تنظیم  کے ممبروں  نے گوہاٹی میں حکم امتناعی کی خلاف ورزی  کی، جس کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا۔ وہیں، دیگر مقامات  پر انہوں نے اپنی مانگوں کی حمایت  میں ہیومن  چین اورآرٹ کے نمونے  بنائے۔

آسام کی راجدھانی میں کے ایم ایس ایس حامیوں نے دفعہ144کی خلاف ورزی کی اور ہیومن چین بنایا اور نعرےبازی کی اور گگوئی کی رہائی اورسی اے اے کو واپس لینے کی مانگ کی۔

قابل ذکرہے کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد گگوئی کا گوہاٹی میڈیکل  کالج  اینڈہاسپٹل میں علاج چل رہا ہے۔وہ گوہاٹی جیل میں قید رہنے کے دوران متاثر ہو گئے تھے۔ گگوئی پچھلے سال سی اے اے کے خلاف پرتشددمظاہرہ کرنے کے الزام  میں جیل میں ہیں۔

کے ایم ایس ایس صدرراجو بورا نے کہا کہ گروپ نے منگل کوسی اے اے کے خلاف احتجاج  پھر سے شروع کر دیا ہے اور قانون کے واپس لیے جانے تک یہ جاری رہےگا۔انہوں نے کہا،‘اس بار مخالفت زیادہ متحداور طاقتور ہوگی۔ بی جے پی سرکار اکھل گگوئی سے ڈرتی ہے اس لیے انہیں جیل میں رکھا ہے۔ وہ گگوئی کو جیل میں رکھ کر لوگوں کی آواز دبانا چاہتی ہے۔’

جورہاٹ شہر میں مظاہرہ میں آرٹسٹ ، طلبا،ماہرین تعلیم، وکیل،صحافی  اورعام لوگ شامل ہوئے اور گانے  گاکر اور نظمیں پڑھ کر اپنی مانگ رکھی۔خبررساں  ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، حکم امتناعی کی خلاف ورزی  کرنے کےالزام میں کچھ مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

ایک سینئر پولیس افسر نے کہا، ‘انہیں مظاہرہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اس پابندی کی خلاف ورزی  کرنے کے لیے انہیں گرفتار کیا گیا۔’مظاہرین نے اپنی مانگوں کو ظاہر کرنے لیے تصویریں  بنائیں۔ گولاگھاٹ ضلع کے ڈیرگاؤں ، موراپانی، بوکاکھاٹ اور کئی دیگر مقامات  پر بھی کلچرل طور پرمخالفت ہوئی۔وہیں، ڈبروگڑھ میں کسانوں نے ایک انوکھے طریقے سے مخالفت کی ۔ انہوں نے اپنے کھیتوں میں دھان کے پودے روپے۔ کچھ مقامات پر لوگوں نے ہیومن چین بنایا۔

(فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر/کے ایم ایس ایس)

(فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر/کے ایم ایس ایس)

اس کے علاوہ بارپیٹا کے چینی ماری علاقے میں جہاں ابھی سیلاب کا قہر جاری  ہے لوگوں نے اپنی  بنائی  کشتیوں پر ہیومن چین  بنا کر مخالفت  کی۔اسی طرح کی مختلف فن کارانہ اظہار کے ساتھ مظاہرہ شیوساگر، چرائی دیو، ناگاؤں، مورے ؤں، دھیماجی، درانگ، تنسکیا سمیت دیگر اضلاع میں دیکھا گیا۔

براک گھاٹی کے ہیلاکانڈی اور کچھار ضلعوں میں بھی گگوئی کی رہائی کی مانگ کے لیے اسی طرح کے مظاہرہ ہوئے۔بتا دیں کہ شہریت ترمیم قانون (سی اے اے)کےخلاف مظاہروں کے دوران پچھلے سال 12 دسمبر کو اکھل گگوئی کو جورہاٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے اگلے دن ان کے تین ساتھیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ 13دسمبر کوآسام پولیس نے ان پر سیڈیشن کا معاملہ درج کیا اور 14 دسمبر کو معاملہ این آئی اے کے پاس پہنچا تھا۔ تب ایجنسی نے الزام  لگایا تھا کہ ‘گگوئی اور دیگر نے براہ راست  سرکار کے خلاف نفرت اور عدم اتفاق کو ہوا دیا ہے۔’ان پریو اے پی اے  کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔

این آئی اے نے ایف آئی آر میں انہیں‘دہشت گردانہ سرگرمیوں’ میں ملوث بتاتے ہوئے الزام  لگایا گیا تھا کہ ‘گگوئی اور دیگرنے پارلیامنٹ میں پیش ہوئے شہریت ایکٹ(سی اے بی)کے ایک پیراگراف کا استعمال مختلف کمیونٹی کو مذہب، جائے پیدائش، زبان، رہائش وغیرہ کی بنیاد پر بھڑ کانے کے لیے کیا ہے، جو ملک  کی سلامتی  اورسالمیت کو لےکر خطرا پیدا کرتا ہے۔’

گگوئی کو مارچ میں ضمانت ملی تھی، لیکن انہیں رہا نہیں کیا گیا۔ بعد میں گوہاٹی ہائی کورٹ کے ذریعے اس پر اسٹے لگا دیا گیا تھا۔حالانکہ گگوئی کے تین معاونین بٹو سونووال، دھییجا کو نور اور مانش کو نور کو اب این آئی اے کے معاملے میں ضمانت ملنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔

آسام پولیس نے گگوئی کے خلاف 12 معاملے دائر کیے ہیں، جس میں سے انہیں اب تک تین میں ضمانت ملی ہے۔ گگوئی کے خلاف ماؤوادیوں سے مبینہ  رشتہ رکھنے کے الزام  میں بھی کیس درج کیےگئے ہیں۔ان کے وکیل کے مطابق اکھل گگوئی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ144،143،148،153،153(اے)، 153(بی) کے ساتھ ساتھ پبلک پراپرٹی  کو نقصان کی روک تھام (پی ڈی پی پی اے)کی دفعہ3 اور 4 کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)