خبریں

یوگی آدتیہ ناتھ کے ہیٹ اسپیچ معاملے میں عرضی دائر کر نے والے پرویز پرواز کو عمر قید کی سزا

گورکھپور کی ضلع عدالت نے ایک گینگ ریپ معاملے میں یوگی آدتیہ ناتھ کے ہیٹ اسپیچ پر عرضی دائرکرنے والے کارکن پرویز پرواز کو عمر قید  کی سزا سنائی ہے۔ ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی رہنماؤں کے خلاف عرضی دائر کرنے کی وجہ سے انہیں فرضی معاملے میں پھنسایا جا رہا ہے۔

پرویز پرواز (فائل فوٹو)

پرویز پرواز (فائل فوٹو)

نئی دہلی: اتر پردیش کے گورکھپور کی ضلع سیشن  عدالت نے 65 سالہ  کارکن پرویز پرواز کو 2018 کے ایک گینگ ریپ معاملے میں مجرم ٹھہرایا اور انہیں ایک دیگر ملزم محمود عرف جمن کے ساتھ عمر قید کی سزا سنائی۔اس کے علاوہ کورٹ نے دونوں پر 25-25 ہزار روپے کا جرمانہ لگایا اور 40000 روپے گینگ ریپ متاثرہ کو دینے کا آرڈر دیا۔ پرواز کو اس معاملے میں ستمبر، 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

پرویز پرواز وہی شخص ہیں جنہوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیناتھ(واقعہ  کے وقت گورکھپورکے ایم پی)پر27 جنوری2007 کو گورکھپور ریلوے اسٹیشن گیٹ کے سامنے ہیٹ اسپیچ دینے اور اس کی وجہ سےگورکھپور اور آس پاس کے اضلاع میں بڑے پیمانے پرتشدد  ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضی  دائر کی تھی۔

عرضی  میں عدالت سے ہیٹ اسپیچ اور اس کی وجہ سے ہوئےفرقہ وارانہ تشدد کے واقعات  کی آزادانہ  ایجنسی سے جانچ کرانے کی ہدایت دینے کی  اپیل  کی تھی۔بعد میں ریاست میں بی جے پی کی سرکار بننے اور یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد چیف سکریٹری(داخلہ) نے  مئی،2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ پر مقدمہ چلانے کی منظوری دینے سے انکار کر دیا۔ اتر پردیش سرکار کی جانب سے مقدمہ  سے انکار کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت نہیں دی۔

ہائی کورٹ کے 22 فروری 2018 کے اس آرڈرکے خلاف پرویز پرواز اور اسد حیات نے سپریم کورٹ میں خصوصی اجازت  کی عرضی کی۔ یہ معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔پرویز پرواز کے خلاف گینگ ریپ کا کیس 4 جون 2018 کو راج گھاٹ تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ اس کیس میں ان کے ساتھ محمود عرف جمن کو بھی ملزم بنایا گیا تھا۔ کھورابار تھانہ حلقہ  کے رستم پور کی  ایک خاتون  نے یہ ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

متاثرہ  نے تحریر میں لکھا تھا کہ ‘وہ اپنے شوہر سے الگ رہتی ہے۔ وہ جھاڑ پھونک کے لیے مگہر مزار جاتی تھی جہاں اسے محمود عرف جمن بابا ملے۔ انہوں نے کئی درگاہوں پر جھاڑ پھونک کی جس سے مجھے راحت ملی۔ تین جون 2018 کو انہوں نے رات 10.30 بجے پانڈی یہاتا کے پاس دعا کرنے کے بہانے بلایا اور ایک سنسان جگہ پر لے گئے۔ وہاں انہوں نے اور ان کے ساتھ موجود ایک شخص نے ریپ  کیا۔ اس شخص کو جمن، پرویز بھائی بول رہے تھے۔ واقعہ  کے بعد ہم نے موبائل سے 100 نمبر پر فون کیا۔ تب پولیس آئی اور ہمیں ساتھ لے گئی۔’

انڈین ایکسپریس کے مطابق سرکاری وکیل یشپال سنگھ نے کہا، ‘ضلع اور سیشن کورٹ  نے منگل(28 جولائی)کو دو ملزم  پرویز پرواز اورمحمود عرف جمن کو عمر قید کی سزا سنائی۔ کورٹ نے دونوں پر 25000 روپے کا جرمانہ بھی لگایا اور اس میں سے 40000 روپے گینگ ریپ متاثرہ کو دینے کی ہدایت دی۔’

اس بیچ پرواز کے وکیل مفتاح  الاسلام نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو ہائی کورٹ  میں چیلنج دیں گے۔ اسلام نے کہا کہ کورٹ نے دفاعی فریق کا بیان لیے بنا فیصلہ سنا دیا۔انہوں نے کہا، ‘دلیلوں کو مکمل  کیے بنا فیصلہ سنایا گیا ہے۔ کوئی دلیل نہیں تھی اور ہمیں اپنی تحریری  دلیل بھی پیش کرنے کی اجازت  نہیں دی گئی۔’

وہیں سرکاری وکیل کا کہنا ہے کہ انہیں اپنا بیان دینے کے لیےکافی وقت دیا گیا تھا۔یشپال سنگھ نے کہا، ‘وہ(دفاعی فریق  کے وکیل)دیری کرنے کے لیے عدالتی کارروائی  کو روک رہے تھے۔ ان کے پاس بحث کرنے کے لیے کافی وقت تھا۔ عدالت کی کارروائی  قانون کے مطابق  کی گئی۔’

پرواز کے ایک دوست نے دی  وائر کو بتایا کہ یوگی آدتیہ ناتھ اور چار دیگرلوگوں گورکھپور سے بی جے پی ایم ایل اے  رادھاموہن داس اگروال، بی جے پی ایم  پی شیو پرتاپ شکلا، بھاجپا میئر انجو چودھری اورسابق بی جے پی ایم ایل اےوائی ڈی سنگھ کے خلاف ہیٹ اسپیچ کا کیس دائر کرنے کی وجہ سے پرواز کو جھوٹے معاملے میں پھنسایا گیا ہے۔

نام نہ لکھنے کی شرط پر پرواز کے وکیل دوست نے کہا، ‘اس معاملے میں کوئی دم نہیں ہے۔ پرواز کو 2007 سے ہی اس طرح کے معاملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب انہوں نے گورکھپور کے اس وقت کے ایم پی  یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف کیس دائر کیا تھا۔’بتا دیں کہ جب یہ معاملہ درج ہوا تھا تب ایک مقامی  میڈیا رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس گینگ ریپ معاملے کاتجزیہ  راج گھاٹ کے ایس اونے کیااوراس  کو فرضی بتاتے ہوئے ایف آئی آر کو رد کرکے عدالت کو اپنی رپورٹ بھی بھیج دی۔

اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خاتون نے جہاں جائے واردات  بتایا ہے وہ کافی بھیڑبھاڑ والی جگہ ہے۔واقعہ  کے وقت  بھی وہاں کافی بھیڑ تھی۔ دونوں ملزمین  کا لوکیشن جائے واردات سے کافی دور ہے اور اس کے شواہد بھی ہیں۔