خبریں

دہلی فسادات: عمر خالد سے پوچھ تاچھ، موبائل ضبط

دہلی پولیس نے فروری میں دہلی میں ہوئے فسادات کی مبینہ سازش کو لےکر عمر خالد پر سنگین الزام  لگائے ہیں۔ خالد نے تمام الزامات  کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ فسادات  کے لیےاصل میں ذمہ دار لوگوں کو پکڑنے کے بجائے فرقہ وارانہ ہم آہنگی  کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور افراد کو پھنسایا جا رہا ہے۔

عمر خالد۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک@MuhammedSalih)

عمر خالد۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک@MuhammedSalih)

نئی دہلی: دہلی پولیس نے فروری میں شمالی مشرقی  دہلی میں ہوئے فسادات کی مبینہ سازش کےسلسلے میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالبعلم عمر خالد سے پوچھ تاچھ کی ہے۔جوائنٹ پولیس کمشنر(اسپیشل سیل)نیرج ٹھاکر نے ہندستان ٹائمس سےاس بات کی تصدیق کی ہے کہ خالد سے پولیس ٹیم نے پوچھ تاچھ کی ہے۔ حالانکہ انہوں نے اس سلسلے میں کوئی اور جانکاری عوامی کرنے سے منع کر دیا۔

وہیں پولیس کے ایک سینئر افسر نے کہا، ‘دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے جمعہ کو دنگوں کے پیچھے ایک مبینہ سازش کے سلسلے میں عمر خالد سے پوچھ تاچھ کی۔ ان کا موبائل فون بھی پولیس نے ضبط کر لیا ہے۔’جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ سےمبینہ طور پر تین گھنٹے سے زیادہ وقت  تک پوچھ تاچھ کی گئی۔

ایک سینئر افسر نےاخبارکو بتایا،‘ان سے فروری میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دورےسے پہلےمبینہ طور پر اکسانے والی تقریرکے بارے میں سوال کیا گیا تھا۔’الزام  ہے کہ خالد نے مبینہ طور پر عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ ٹرمپ دورےکے دوران سڑکوں پر آئیں اور اسے بلاک کریں۔

دی  ہندو کے مطابق، عام آدمی پارٹی سے برخاست کونسلر طاہر حسین کے خلاف پولیس کی جانب سے پیش چارج شیٹ  میں خالد کا نام شامل ہے۔چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ 8 جنوری کو حسین نے سی اےاےکے خلاف مظاہرہ  کے دوران شاہین باغ میں خالد اور یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ کے خالدسیفی سے ملاقات کی، جہاں عمر خالد نے انہیں امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دورےکے وقت کچھ بڑا کرنے کے لیے تیار رہنے کے لیے کہا تھا۔

حالانکہ خالد نے اپنے اوپر لگے الزامات  کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ انہیں پھنسایا جا رہا ہے۔انہوں نے دی  ہندو کو بتایا،‘ہم ایک بالکل الگ دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی  کے لیے کام کرنے والی تنظیموں  اور افراد کو پھنسایا جا رہا ہے۔’اس سے پہلے، خالد کے خلاف یو اے پی اےکے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔

پولیس نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات‘منظم سازش’کے تحت بھڑکائے گئے تھے جس کو مبینہ طور پر خالد اور دودیگر لوگوں نے مل کر رچا تھا۔خالد نے مبینہ طور پردو الگ الگ مقامات پر اشتعال انگیزتقریرکی تھی اور لوگوں سے ڈونالڈ ٹرمپ کےہندوستان  دورے کے دوران سڑکوں پر آنے اور سڑکوں کو بلاک کرنے کی اپیل کی تھی تاکہ بین الاقوامی  سطح پر لوگوں کو پتہ چلے کہ ملک میں اقلیتوں  کے ساتھ کیسا سلوک  کیا جا رہا ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)