خبریں

میڈیکل اور ضروری خدمات سے محروم  لوگ براہ راست عدالت سے رابطہ کر سکتے ہیں: بامبے ہائی کورٹ

بامبے ہائی کورٹ کی بنچ نے ایک پی آئی ایل پرشنوائی کے دوران مراٹھ واڑہ اور شمالی مہاراشٹر میں کورونا کو کنٹرول  کرنے کے انتظامیہ  کے فیصلوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیہی  علاقوں میں وبا کے پھیلاؤکو روکنے کے لیے سخت قدم نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

بامبے ہائی کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

بامبے ہائی کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : بامبے ہائی کورٹ کا کہنا ہےکہ مہاراشٹر کے دیہی  اور دوردراز کے علاقوں میں رہ رہے  میڈیکل اوردیگرضروری سہولیات  سے محروم  لوگ براہ راست  عدالت سے رابطہ  کر سکتے ہیں۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ  آباد بنچ نے کہا کہ میڈیکل سہولیات سےمحروم لوگ سیدھے عدالت سے رابطہ کرکےمتعلقہ  سرکاری اہلکاروں اور نجی اسپتالوں کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ کر سکتے ہیں۔

جسٹس تاناجی وی نلواڈے اور مکند جی سیولکر کی بنچ نے ایک پی آئی ایل پرشنوائی کے دوران مراٹھ واڑہ اور شمالی مہاراشٹر میں کورونا کوکنٹرول  کرنے کو لےکر انتظامیہ کے فیصلوں پر تشویش کا اظہار کیا ۔حکام  کے بیچ تال میل  کی کمی اورا ضلاع میں خطرناک صورت حال  کو لے کرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے تین جولائی کو ہائی کورٹ نے وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کورنٹائن سینٹرس اور اسپتالوں میں ڈسپلن  کے معائنہ  کے لیے وہاں کا دورہ کر سکتا ہے۔

ہائی کورٹ نے کورونا کے دوران لاپرواہی اور ذمہ داریوں سے بچنے کے لیے آٹھ جولائی کو بھی انتظامیہ کی سرزنش  کی تھی۔عدالت نے جمعہ  کو کہا کہ کورونا کے پھیلاؤکے چین کو توڑنے کے لیے اورنگ  آباد میں 10 جولائی سے نو دن کا لاک ڈاؤن ایک اچھی پہل تھی اور بیداری  اور ٹیسٹ کی وجہ سے وبا کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں مدد ملی۔

حالانکہ عدالت نے یہ بھی کہا کہ جلگاؤں ، جالنا اور ناندیڑ جیسےدیہی  علاقوں میں اس طرح کے سخت قدم نہیں اٹھائے گئے جبکہ ممبئی میٹروپولیٹن علاقے(ایم ایم آر)اور پونے جیسے شہری علاقوں سے کئی لوگ اپنے آبائی مقامات کو لوٹ گئے تھے۔عدالت نے کہا، ’31 اگست تک جب اضلاع میں سفر پر پابندی تھی، تب بھی لوگ انتظامیہ کی جانب سےجاری کیے گئے پاس کے بنا ان مقامات  پر جانے کے اہل  تھے اور اس کی وجہ سے دیہی  علاقوں میں کورونا کاپھیلاؤ ہوا۔’

عدالت نے انتظامیہ  سے گاؤں میں کورونا کے پھیلاؤ سے متعلق ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت  دی۔بنچ نے کہا کہ گاؤں میں لوگوں کے متحدرہنے کی روایت  ہوتی ہے جبکہ شہروں میں فلیٹ کی روایت  ہے اور دیہی علاقوں میں لوگوں کا ایک دوسرے کو بچانے کا رجحان بھی ہوتا ہے اور وہ انتطامیہ  سے جانکاری چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔

بنچ نے کہا، ‘اس طرح اس مورچے پرواضح  ناکامی  ہے۔ موجودہ وقت میں شہروں کے مقابلے دیہی علاقوں میں زیادہ کورونا ہاٹ اسپاٹ ہیں۔’جالنا ضلع میں عدالتی معائنہ کر چکے جسٹس نلواڈے نے کہا کہ پولیس ضلع میں آرہے لوگوں کا ضروری پاس نہیں دیکھ رہی ہے بلکہ صرف ان سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔

بنچ نے کہا، ‘اس نظریےکی وجہ سے علاقے کے کئی حصوں میں وائرس کے پھیلاؤ میں مدد ملی۔ سخت نگرانی کی ضرورت ہے اور جب تک ایسا نہیں ہوگا، تب تک انتظامیہ  چیزوں کو کنٹرول کرنے کی اہل  نہیں ہوگی۔’بنچ نے کہا، ‘اس کے لیے شایدا سٹنگ آپریشن کی ضرروت نہ ہو بلکہ انتظامیہ  کچھ لوگوں کو اس بات کی تصدیق  کے لیے بھیج سکتی ہے کہ حکام  اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ جب تک ایسا نہیں کیا جائےگا، حالات  ٹھیک نہیں ہوں گے۔’

ہائی کورٹ نے کورونا بیڈ کی دستیابی، آئسولیشن وارڈ میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانا، آکسیجن کی سہولیات  کی کمی اور لاپرواہی کر رہے اہلکاروں  اور نجی اسپتالوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت  دی۔اس معاملے کی اگلی شنوائی چار اگست کو ہوگی۔