خبریں

رام مندر بھومی پوجن: نریندر مودی بو لے-صدیوں کا انتظار آج ختم ہوا

ایودھیا میں رام مندر کے بھومی پوجن تقریب میں وزیر اعظم نریندرمودی نے کہا کہ برسوں سے ٹاٹ اور ٹینٹ کے نیچے رہ رہے ہمارے رام للا کے لیے اب ایک عظیم الشان مندر کی تعمیر ہوگی۔ ٹوٹنا اور پھر اٹھ کھڑا ہونا، صدیوں سے جاری رکاوٹ سے رام جنم بھومی کو آج آزادی  مل گئی۔

ایودھیا میں رام مندر بھومی پوجن تقریب  میں وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹو: پی ٹی آئی)

ایودھیا میں رام مندر بھومی پوجن تقریب  میں وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو ایودھیا میں رام مندر کی تعمیرکے لیےمنعقدبھومی پوجن تقریب میں حصہ لیا۔ پانچ صدیوں تک اس  مقام  پر بابری مسجد واقع رہی  جس کو سال 1992 میں منہدم کردیا گیا تھا۔اس بھومی پوجن تقریب  میں بی جے پی  اور آر ایس ایس  کے کئی رہنما موجود رہے، جن میں اتر پردیش کےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ،اترپردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل، سنگھ چیف موہن بھاگوت اور یوگ گرو رام دیو شامل ہیں۔

ساتھ ہی شری رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ کے صدرمہنت نرتیہ گوپال داس سمیت بڑی تعداد میں سادھو سنت بھی اس تقریب  میں موجود تھے۔یہاں پہنچنے کےبعد وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلے ہنومان گڑھی مندر میں پوجا کی اور وہاں پاری جات کا پیڑ لگایا۔ اس کے بعد بھومی پوجن کا رسمی پروگرام  اور پوجا ہوا، جس کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ، موہن بھاگوت اور نریندر مودی نے عوام  کو خطاب  کیا۔

‘جئے شری رام’کے ساتھ اپنا خطاب شروع کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا، ‘500 سالوں  کی  ایک طویل ،بڑی  اورسخت جدوجہد ہوئی، لیکن پرامن اور جمہوری طریقے  سے اورآئین  کے مطابق مسائل کا حل  کیسے ہو سکتا ہے، ہندوستان  نے دنیا کی تمام  طاقتوں کو اس بات کا احساس کرایا ہے۔

یوگی نے کہا ‘جو خواب ہم سب نے دیکھا ہے، مجھے لگتا ہے کہ اس کا احساس تین سال پہلے ایودھیا میں دیپواتسو کے انعقاد کے ساتھ آپ سب نے کیا ہوگا۔آج وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں رام جنم بھومی کے عظیم الشان مندر کے تعمیری کام  کے بھومی پوجن کا پھل ہم سب کو دیکھنے کو ملا ہے۔

معلوم ہو کہ نو نومبر کو سپریم کورٹ نے بابری مسجدرام جنم بھومی زمینی  تنازعہ  پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ  زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندوفریق کو زمین دینے کو کہا تھا۔ایک صدی سے زیادہ  پرانے اس معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ رام جنم بھومی ٹرسٹ  کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق ملےگا۔ وہیں، سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دی جائےگی۔

حالانکہ عدالت نے یہ بھی مانا تھا کہ 1992 میں مسجد کومسمارکرنا ایک جرم  تھا۔اتفاق  سے بابری انہدام  معاملہ، جس میں بی جے پی  کے کئی رہنما ملزم ہیں،ان  کی شنوائی اب تک ہوئی ہے اور اب تک سی بی آئی کے ذریعے معاملے میں پوچھ تاچھ جاری ہے۔عدالت کے فیصلے کے تقریباًتین مہینے بعدمرکزی حکومت نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے ایک ٹرسٹ کی تشکیل  کو منظوری دی تھی۔

بدھ کووزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر  کے لیے بھومی پوجن کو رام راجیہ کے تصور سے جوڑتے ہوئے کہا، ‘رام راجیہ میں کسی کے ساتھ ذات پات، علاقہ ، زبان کے نام پر کوئی تفریق  نہیں ہوگی۔ ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’کے جذبے کے ساتھ جس کام کو چھ سال پہلے آگے بڑھایا گیا تھا، بھگوان رام کا عظیم الشان مندر ان کی شہرت کے مطابق ہندوستان  کی شہرت  کو ملک  اور دنیا میں اسی صورت میں آگے بڑھانے کا کام کرےگا۔’

اس کے بعد سنگھ چیف موہن بھاگوت نے کہا کہ یہ خوشی کا لمحہ  ہے کیونکہ جو عزم  لیا گیا تھا، وہ آج پورا ہوا ہے۔

 (فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

انہوں نے آگے کہا، ‘کئی لوگوں نے قربانی دی ہے اور وہ کسی نہ کسی صورت میں یہاں موجود ہیں، کیونکہ وہ  براہ راست حاضر نہیں ہو سکتے ہیں۔’سنگھ چیف  نے بی جے پی  کے سینئررہنمالال کرشن اڈوانی کا بھی ذکر کیا، جن کے کے ذریعے شروع کی گئی رتھ یاترا کو بابری انہدام  کے لیے ہوئی  تحریک  کی شروعات کے طورپر دیکھا جاتا ہے۔

بھاگوت نے کہا، ‘ایسے بھی لوگ ہیں جو یہاں آ نہیں سکتے۔ رتھ یاترا کی قیادت کرنے والے اڈوانی جی اپنے گھر میں بیٹھ کر اس تقریب کو دیکھ رہے ہوں گے۔ کتنے ہی لوگ ہیں جو آ بھی سکتے ہیں لیکن بلائے نہیں جا سکتے،حالات  ایسے ہیں۔’اس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘سیاور رام چندر کی جئے’کے نعرے کے ساتھ اپناخطاب شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نعرہ  صرف رام کی نگری میں ہی نہیں، بلکہ اس کی گونج پور ی دنیامیں سنائی دے رہی ہے۔

انہوں نے مندر ٹرسٹ کا شکریہ  ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس تاریخی تقریب  کا حصہ بننے کی دعوت  دینے کے لیے ان کےشکرگزار ہیں۔مودی نے کہا، ‘مجھے یقین ہے کہ سینکڑوں  لوگوں کو اس بات پر بھروسہ نہیں ہوگا کہ وہ اس دن کو دیکھنے کے لیے زندہ تھے۔ برسوں سے ٹاٹ اور ٹینٹ کے نیچے رہ رہے ہمارے رام للا کے لیے اب ایک عظیم الشان مندر کی تعمیر ہوگی۔ ٹوٹنا اور پھر اٹھ کھڑا ہونا، صدیوں سےجاری اس رکاوٹ سے رام جنم بھومی کو آزادی  مل گئی ہے۔ پورا ملک مسرور ہے۔ صدیوں کا انتظار آج ختم  ہو رہا ہے۔’

وزیر اعظم مودی نے کہا، ‘رام کا مندر ہندوستانی تہذیب کی جدید علامت بنےگا، ہماری ابدی عقیدےکی علامت بنےگا، قومی احساس  کی علامت  بنےگا۔ یہ مندر کروڑوں کروڑوں لوگوں کی اجتماعی طاقت  کی بھی علامت  بنےگا۔ یہاں بننے والا رام مندر ہندوستانی تہذیب  کی مالا مال وراثت کی علامت  ہوگا،ابدتک پوری انسانیت کومتاثر کرے گا اور رہنمائی کرتا رہےگا۔’

مودی نے کہا کہ رام مندر کے لیے چلی  تحریک  میں قربانی  بھی تھی، لگن بھی تھی، جدوجہد بھی تھی، عزم  بھی تھا۔ انہوں نے کہا، ‘جن کے ایثار،قربانی اورجدوجہد سے آج یہ خواب پورا  ہو رہا ہے، جن کی ریاضت رام مندر میں بنیاد کی طرح جڑی ہوئی ہے، میں ان سب کو آج 130 کروڑ عوام  کی طرف سے سلام کرتا ہوں۔’

غورطلب ہے کہ اس تقریب میں بی جے پی کے کئی رہنما جیسے لال کرشنا اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، جن کا رام مندرتحریک اور بابری انہدام  میں اہم رول  رہا، مدعو نہیں تھے۔بتایا گیا تھا کہ ایسا ان کی عمر اور کووڈ 19 کے جوکھم کی وجہ سے کیا گیا۔ ان کے علاوہ وہ لوگ، جو بابری انہدام  معاملے میں نامزد ہیں اوما بھارتی، چنپت رائے، نرتیہ گوپال داس اور کملیشور چوپال تقریب  میں موجود تھے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)