خبریں

وزارت دفاع کی ویب سائٹ سے ’چینی در اندازی‘ سے متعلق جانکاری غائب

وزارت دفاع کی ویب سائٹ سے غائب ہوئے دستاویزوں میں چین کے ذریعےلداخ کے مختلف حصوں میں تجاوزات کی بات کہی گئی تھی۔یہ وزیر اعظم نریندر مودی کے  جون میں‘کسی کے ہندوستانی سرحد میں نہ آنے’ کے دعوے  کے الٹ ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وزارت دفاع کا وہ دستاویز، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘ہندوستانی سرحد میں کسی بھی طرح کے تجاوزات’ نہ ہونے کے دعوے کے الٹ جانکاری دی گئی تھی، وہ وزارت کی ویب سائٹ پردستیاب نہیں ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس ہفتے کی شروعات میں وزارت  کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوئے ‘محکمہ دفاع کی جون 2020 کی بڑی سرگرمیوں’ کے دستاویز میں لکھا تھا کہ ‘چینی دستوں نے مشرقی  لداخ میں تجاوزکیا۔’ لیکن اب یہ ویب سائٹ سے ندارد ہے۔

چارصفحات کے اس دستاویز کے دوسرے صفحہ پر ‘ایل اے سی پر چینی تجاوزات کے نام سے ایک ذیلی  سیکشن تھا، جس کے پہلے پیراگراف میں لکھا تھا:

پانچ مئی 2020 سے ایل اےسی کے پاس خاص طور پر گلوان گھاٹی پر چین کے تجاوازت میں اضافہ ہوا ہے۔ 17-18 مئی 2020 کو چینی فریق  نے کگرانگ نالہ، گوگرا اور پینگونگ تسو جھیل کے شمالی  کنارے پر تجاوزکیا۔’

یہ جملہ کہ لداخ میں کئی جگہوں پر ‘چینی فریق نے تجاوزات’ کیا، اس زبان  کے برعکس ہے، جس کا استعمال  اب تک مختلف مواقع پر حکومت ہند کی جانب سے  کیا گیا ہے۔

وزارت  کے دستاویز کا پہلا اور دوسرا صفحہ۔

وزارت  کے دستاویز کا پہلا اور دوسرا صفحہ۔

اس بارے میں پی ایم او کے ذریعے ایل اےسی پر دیے گئےآخری بیان میں کہا گیا تھا کہ چینی فوج کے ذریعےتجاوزات  کی کوششیں ہوئی تھیں، جنہیں ہندوستانی فوج نے  ناکام کر دیا۔

گلوان گھاٹی میں ہندوستان  اور چین کے بیچ ہوئے پرتشددجھڑپ ، جس میں 20 ہندوستانی  جوان ہلاک ہوئے تھے، کو لےکر 19 جون کو بلائے گئے کل جماعتی اجلاس میں وزیر اعظم  نے یہ کہا تھا کہ ہندوستانی سرحد میں کسی نے دراندازی  نہیں کی نہ ہی ہندوستان کا کوئی فوجی  چین کی سرحدمیں گیا۔

وزیر اعظم دفتر کی جانب سے اسی بیان کو جاری کیا گیا تھا۔ حالانکہ ان کے اس بیان پر سوال اٹھے تھے۔

وزارت  کے دستاویز کا تیسرا اور چوتھاصفحہ۔

وزارت  کے دستاویز کا تیسرا اور چوتھاصفحہ۔

اس سے پہلے 17 جون کو وزارت خارجہ  کے ایک نوٹ میں کہا گیا تھا کہ ‘چین نے گلوان گھاٹی میں ہماری طرف تعمیری کام  کرنے کی کوشش کی تھی۔’ یعنی اگر ہندوستانی سرحد میں چین کی طرف سے کسی تعمیری کام  کی کوشش ہوئی تھی، تو ظاہری  طور پر وہ کسی نہ کسی طرح ہندوستانی سرحد میں رہے ہوں گے۔

اس کے ساتھ ہی اسی تاریخ کو وزیر خارجہ  ایس جئے شنکر کے چینی وزیر خارجہ وانگ ژئی سے بات کرنے کے بعد جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جئےشنکر نے یہ یاد دلایا کہ 6 جون کو سینئر ملٹری کمانڈر کے ساتھ ہوئی بیٹھک میں ایل اے سی پر ڈی اسکیلیشن اور تصادم  ختم کرنے پر سمجھوتہ ہوا تھا۔

اس بیان میں کہا گیا تھا، ‘پچھلے ہفتے سے زمین پر کمانڈروں کی ریگولر بیٹھک ہو رہی تھی۔ اس بارے میں تھوڑی ترقی ہوئی تھی، لیکن چینی فریق نے ایل اےسی پر ہماری طرف گلوان گھاٹی میں تعمیری کام کی کوشش کی۔ جہاں یہ تنازعہ کی وجہ  بنا، وہیں چین نے منصوبہ بند حکمت عملی کے تحت اپنے کارنامے کو انجام دیا، جس کا نتیجہ تشدد اورانسانی جان کے نقصان کے طورپر سامنے آیا۔ یہ صورت حال کو بنائے رکھنے کے ہمارے تمام  سمجھوتے کی خلاف ورزی کے بطور زمینی سچائی کو بدلنے کے ارادہ دکوکھاتا ہے۔’

اس سے پہلے 16 جون کو وزارت خارجہ  کے ترجمان  انوراگ شریواستو نے کہا تھا کہ ‘چین اتفاق رائے سے گلوان گھاٹی میں ایل اےسی کا احترام  کرتے ہوئے وہاں سے نکل گیا ہے۔ انہوں نے آگے کہا تھا کہ ہندوستان  اس بارے میں صاف ہے کہ ان کی تمام  سرگرمیاں ہمیشہ ایل اےسی میں ہندوستان  کی طرف ہوئی  ہے۔

لیکن 19 جون کو وزیر اعظم  کے بیان کے بعد بھرم کی حالت پیدا ہوئی، جس کے بعد اگلے دن اس پر تفصیلی وضاحت  جاری کی گئی۔ اس میں کہا گیا کہ،

‘… جیسے کہ ایل اےسی کی خلاف ورزی کا سوال ہے اس کے سلسلے میں یہ واضح طور پر کہا گیا کہ 15 جون کو گلوان میں تشدداس لیے ہوا کیونکہ چینی فریق ایل اےسی کے نزدیک تعمیرات  کرنا چاہ رہا تھا اور اس طرح کے کام  نہ کرنے کی بات نہیں مان رہا تھا۔

…وزیر اعظم  کے تبصروں کا فوکس 15 جون کے گلوان کے واقعات  پر تھا، جس کی وجہ سے20 ہندوستانی جوان  کی جان چلی گئی تھی۔ وزیر اعظم کایہ تبصرہ کہ ایل اے سی کی  ہماری طرف چین کی کوئی موجودگی  نہیں ہے ہمارےفوج  کی بہادری کے نتیجے میں  بنے  حالات  سے متعلق تھا۔ 16 بہار رجمنٹ کے جوانوں  کی قربانی  نے تعمیرات  کرنے کے چینی فریق کی  کوشش کو ناکام کر دیا اور اس دن اس جگہ پر ایل اےسی کی خلاف ورزی کی کوشش  کو بھی ناکام  کر دیا۔’

اس بیان کے بعد سے کہ چین کی فوج ‘بس ایل اےسی کے پاس آئی تھی’ اور صرف ‘تجاوزات کی کوشش’ کی تھی، وزارت خارجہ کی طرف سے آنے والے بیانات میں بھی یہی کہا جانے لگا۔ذرائع کےمطابق، ‘اَکراس دی  ایل اےسی یعنی ایل اےسی کے پاس’کامطلب ہندوستانی سرحد کی طرف نہیں تھا، بلکہ وہ جگہ جو ہندوستانی سرحدسےزیادہ  دور نہیں ہو، تھا۔

گلوان گھاٹی کے پرتشدد جھڑپ کے بعد سے دونوں فریق کے بیچ مختلف سطحوں پر بات چیت جاری ہے۔ ملٹری کمانڈر ایل اےسی پر فوج کے ہٹنے (ڈی اسکیلیشن) کو لےکر پانچ بار مل چکے ہیں۔حالانکہ چین اب تک پینگونگ جھیل کے کنارے کی اپنی پوزیشن سے ہٹنے کو تیار نہیں ہے، جو کافی حد تک ہندوستانی سرحد کا ہی حصہ ہے۔

Major activities of Departm… by The Wire on Scribd