خبریں

مرکزی کابینہ کا فیصلہ، تین اور ہوائی اڈوں کی ذمہ داری اڈانی گروپ کو ملے گی

گزشتہ سال مرکزی کابینہ نے احمدآباد،لکھنؤ اورمنگلورو ہوائی اڈوں کوپبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کےتحت 50 سالوں کے لیے اڈانی گروپ کو دینے کے شہری ہوابازی کی وزارت کی تجویز کو منظوری دی تھی۔ اس بار جئے پور، گوہاٹی اورترواننت پورم ہوائی اڈوں کی ذمہ داری اس گروپ  کو دی گئی ہے۔

19 اگست، 2020 کو کابینہ کی بیٹھک میں وزیر اعظم  نریندر مودی اوروزرا۔ (فوٹو: پی آئی بی/@PIB_India)

19 اگست، 2020 کو کابینہ کی بیٹھک میں وزیر اعظم  نریندر مودی اوروزرا۔ (فوٹو: پی آئی بی/@PIB_India)

نئی دہلی: مرکزی کابینہ نے ایئر پورٹ اتھارٹی آف انڈیا(اے اے آئی)کے جئے پور، گوہاٹی اورترواننت پورم ہوائی اڈوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی)کے تحت ٹھیکے پر دینے کی تجویز کو منظوری دے دی۔مرکزی وزیر پرکاش جاویڈکر نے بدھ کو اس کی جانکاری دی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، پچھلے سال کابینہ نے اسی طرح احمدآباد، لکھنؤ اور منگلورو ہوائی اڈوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 50 سالوں کے لیے اڈانی گروپ  کو دینے کے شہری ہوابازی کی وزارت کی تجویز کو منظوری دے دی تھی۔دی  منٹ کے مطابق، اڈانی گروپ نے ان تینوں ہوائی اڈوں کا ٹھیکہ پچھلے سال لگائی گئی بولی میں حاصل کر لیا تھا۔

دہلی اورممبئی ہوائی اڈوں کو بالترتیب جی ایم آر اور جی وی کے کمپنیوں کو سونپنے کے بعد یہ ہوائی اڈوں کے پرائیویٹائزیشن کا دوسرا بڑا مرحلہ تھا۔مرکزی وزیر پرکاش جاویڈکر نے کہا کہ ان ہوائی اڈوں کو نجی آپریٹر کو سونپنے سے اے اے آئی کو 1070 کروڑ روپے کی پیشگی  رقم  حاصل ہوگی۔

پی پی پی سمجھوتے کی لیز شرطوں کے مطابق، اڈانی گروپ موجودہ ہوائی اڈے کے آپریشن  اور مینجمنٹ  کے ساتھ ساتھ ہوائی اڈے کے لیے اضافی  ایئر سائیڈ، ٹرمینل، سٹی سائیڈ اور لینڈ سائیڈ انفرااسٹرکچر کے ڈیزائن، انجینئرنگ، فنانسنگ، تعمیر اور ترقی  کے لیے ذمہ دار ہے۔

بتا دیں کہ سرکار نے نومبر، 2018 میں اے اے آئی کے ذریعےچلائے  جانے والے چھ ہوائی اڈوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کی اجازت  دی تھی۔ اس کے لیے منگائی گئی بولیاں گزشتہ 25 فروری ، 2019 کو کھولی گئیں تھیں۔سبھی چھ احمدآباد، ترواننت پورم، لکھنؤ، مینگلورو، جئے پور اور گوہاٹی ہوائی اڈوں کے آپریشن  کے لیے اڈانی گروپ نے سب سے اونچی بولی لگائی تھی۔

اے اےآئی نے جیتنے والے کاانتخاب‘ماہانہ فی مسافرفیس’کی بنیاد پر کیا تھا۔ اس سے پہلے اے اےآئی نے ریونیو شیئرنگ  کے ماڈل کی بنیاد پر دہلی، ممبئی، بنگلورو اور حیدرآباد ہوائی اڈوں کی نجکاری کی تھی۔