خبریں

آسام: ہندو جاگرن منچ کا سیریل پر لو جہاد کو بڑھاوا دینے کا الزام، دو مہینے کی پابندی

آسام کے رینگونی چینل پر نشر ہونے والے سیریل‘بیگم جان’پر لو جہاد کو بڑھاوا دینے کا الزام  لگایا ہے۔ چینل کی جانب  سے کہا گیا ہے کہ سیریل  کا لو جہاد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس میں ایسا کچھ نہیں دکھایا جا رہا، جو کسی مذہب کے لیے توہین آمیز ہو۔

آسامی زبان کے سیریل  بیگم جان کا پوسٹر۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

آسامی زبان کے سیریل  بیگم جان کا پوسٹر۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: آسام میں مبینہ طور پر لو جہاد کو بڑھاوا دینے اورآسام کی ہندوتہذیب کو کمتردکھانے کے الزام  میں ایک ٹیلی ویژن سیریل  پر دو مہینے کی پابندی  لگا دی ہے۔مقامی انتظامیہ نے مذہبی جذبات مجروح  کرنے کے لیے 24 اگست کو آسامی ٹی وی سیریل ‘بیگم جان’پر پابندی  لگانے کے آرڈردیے تھے۔

ٹی وی چینل‘رینگونی’ پر ‘بیگم جان’ہرہفتے نشر کیا جاتا ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، یہ ٹی وی شو ایک ایسی ہندو لڑکی کے بارے میں ہے، جو ایک مسلم نوجوان کی مدد سے سماج سے لڑتی ہے۔ اس شو کا اس سال جولائی مہینے میں ہی براڈکاسٹ  شروع ہوا تھا اور تبھی سے یہ تنازعہ  میں ہے۔

آر ایس ایس سے وابستہ  ہندو جاگرن منچ اور دوسرےگروپ  اس سیریل  کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اس شو پر مکمل پابندی  کو لےکر سڑکوں سے لےکر سوشل میڈیا تک احتجاج کیا گیا۔

گوہاٹی پولیس کے کمشنرایم پی گپتا نے کہا، ‘ضلع سطح کی  نگرانی کمیٹی کی میٹنگ  میں اس پر چرچہ ہوئی۔ اس کمیٹی میں 10 ممبر ہیں۔ اس پر دو مہینے کی پابندی  کا فیصلہ لیا گیا، کیونکہ ایسے خدشات  ہیں کہ امن وامان میں خلل پڑ سکتا ہے اور پہلی نظر میں ایسےالزام  لگے ہیں، جس سے سماج کے ایک طبقہ کے مذہبی جذبات مجروح  ہو سکتے ہیں۔’

دوسری طرف ایسے الزام  ہیں کہ گوہاٹی پولیس نے بیگم جان کی مرکزی کردار پریتی کونگنا کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ پریتی کو سوشل میڈیا پر ٹرول نے نشانہ بنایا ہے۔پریتی کا کہنا ہے کہ جولائی میں شو شروع ہوتے ہی انہیں اور ان کے اہل خانہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے ٹرول کیا گیا، دھمکایا گیا اور یہاں تک کہ انہیں ریپ تک کی دھکمی دی گئی۔

انہوں نے کہا، ‘میرا قانون اور انتظامیہ  پریقین ہے۔ آج کل اداکاروں  کو سوشل میڈیا پر ٹرول کرنا ٹرینڈ بن گیا ہے۔ یہ بہت دردناک ہے۔’پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ابھی بھی شکایت کی جانچ کر رہے ہیں۔گپتا نے کہا، ‘ان کی شکایت پر ہم نے دسپور پولیس تھانے میں معاملہ درج کیا تھا اور جانچ جاری ہے۔ قانون اپنا کام کرےگا۔’

ہندو جاگرن منچ کی گوہاٹی اکائی کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی سیریل یا فلم ہندو سماج کو نیچا دکھانے کی کوشش کرےگی، ہم ہر بار اس کی مخالفت کریں گے۔

منچ کے ریاستی صدرمرنال کمار لشکر کا کہنا ہے، ‘بیگم جان میں صحیح معنوں  میں ہندو سماج یا آسامی سماج کے اقدار کوپیش  نہیں کیا گیا۔ اس میں برہمنوں کو کمتر دکھایا گیا ہے۔ آسام سماج میں پہلے سے ہی لو جہاد ہے اور یہ سیریل  اسے اور بڑھاوا دے رہا ہے۔’

وہیں رینگونی چینل کا کہنا ہے کہ ان کا سیریل  کسی بھی طرح سے کسی مذہب یا کمیونٹی کے لیے توہین آمیزنہیں ہے۔

چینل کے سی ایم ڈی سنجیو نارائن نے کہا، ‘اس کا لو جہاد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ ایک ہندو لڑکی کے بارے میں ہے، جو ایک مسلم علاقے میں مصیبت میں پڑ جاتی ہے اور ایک مسلم نوجوان  اس کی جان بچاتا ہے۔ ہماری قانونی ٹیم اس معاملے کو دیکھ رہی ہے۔ یہاں پہلی بار اس طرح کی کارروائی کی گئی ہے۔ ہم اس سیریل میں ایسا کچھ نہیں دکھاتے، جو کسی مذہب کے لیے توہین آمیز ہو۔’