خبریں

جیلوں میں بند دلت، آدی واسی، مسلمانوں کی تعداد ملک میں ان کی آبادی کے تناسب سے زیادہ :این سی آربی

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کےسال 2019 کےاعدادوشمار کےمطابق ملک کی جیلوں میں بند اورزیرغورمسلمان  قیدیوں کی تعداد قصوروارٹھہرائے گئے مسلمان  قیدیوں سے زیادہ ہے۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

علامتی فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آربی)نے ملک کی جیلوں میں بند قیدیوں سے متعلق اعدادوشمار جاری کیے ہیں، جن سے پتہ چلتا ہے کہ جیلوں میں بند دلتوں، آدی واسیوں اور مسلمانوں کی تعدادملک میں ان کی آبادی کے تناسب سے الگ ہے جبکہ او بی سی اور اشرافیہ کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سال 2019 کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ ان حاشیے پر کھڑے گروپس  میں سے مسلمان   ایسی کمیونٹی ہے، جس سے جڑے جیل میں بند قیدی قصوروار کے بجائے زیرغورزیادہ  ہیں۔سال2019 کے آخر میں ملک بھر کی جیلوں میں قیدتمام قصورواروں  میں سے دلت 21.7 فیصدی ہیں۔ جیلوں میں بندزیرغور قیدیوں میں شیڈول کاسٹ سے جڑے لوگوں کی تعداد21 فیصدی ہے۔

سال 2011 کی مردم شماری کے مطابق ملک میں ان کی آبادی 16.6 فیصدی ہے۔ آدی واسیوں کے معاملے میں یہ فرق  یکساں طور پر بڑا ہے۔جیلوں میں بندقصورواروں میں سے شیڈول کاسٹ  سے جڑے لوگوں کی تعداد13.6فیصدی ہے، جن میں سے 10.5 فیصدی زیرغور قیدی ہیں۔ 2011 کی مردم شماری  میں ان کی آبادی 8.6 فیصدی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ 14.2 فیصدی کی آبادی کے ساتھ قصوروار ٹھہرائے گئے مسلمانوں کی تعداد 16.6 فیصدی ہے لیکن ان میں سے 18.7 فیصدی زیرغور قیدی ہیں۔حالانکہ دلتوں اور آدی واسیوں کے معاملے میں قصوروار سے زیر غور کا یہ تناسب الٹ ہے۔

پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے سابق بیورو چیف این آر واسن کا کہنا ہے، ‘ان اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارا مجرمانہ عدلیہ  نظام  نہ صرف دھیما ہے بلکہ اس میں غریبوں کے خلاف معاملے بھرے پڑے ہیں۔ جو لوگ اچھے وکیل رکھ سکتے ہیں، انہیں آسانی سے ضمانت مل جاتی ہے اور انصاف بھی مل جاتا ہے لیکن غریب معاشی مواقع کی کمی کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے جرائم  میں ہی پھنسا رہ جاتا ہے۔’

یہ اعدادوشمارمختلف زمروں میں  او بی سی اور دیگر اشرافیہ  کی آبادی کے تناسب کے مقابلے ایک دم الٹ ہیں۔نیشنل سیمپل سروےآرگنائزیشن2006 کے اعدادوشمار کےمطابق جیل میں41 فیصدی کی آبادی کے ساتھ قصورواروں اور زیرغور قیدیوں کے معاملوں میں ان کی تعداد 35 فیصدی اور 34 فیصدی ہی ہے۔

دیگر میں اشرافیہ  ہندو اور دوسرے مذاہب کے لوگ شامل ہیں۔ جیل میں جن کی تعداد 19.6 فیصدی ہونے کا اندازہ  ہے، جن میں سے 13 فیصدی قصورواراور 16 فیصدی زیرغور  قیدی ہیں۔این سی آربی کے سال 2015 کے اعدادوشمار کے مقابلے2019 میں زیرغور قیدیوں میں مسلم آبادی کے تناسب میں گراوٹ آئی جبکہ قصورواروں  کی تعداد میں تھوڑا اضافہ ہوا۔

سال 2015 میں جیلوں میں بندتمام زیرغور قیدیوں میں مسلمانوں کی تعداد20.9 فیصدی ہے۔گزشتہ پانچ سال میں ایس سی اور ایس ٹی کے لیے صورتحال  زیادہ نہیں بدلی ہے۔این سی آربی کے 2015 کے اعدادوشمار کے مطابق جیلوں میں بندقصوروار اور زیر غور قیدیوں میں دلتوں کی تعداد لگ بھگ 21 فیصدی ہے جبکہ 2019 میں بھی یہ لگ بھگ برابرہی رہی۔

جیلوں میں بند قصوروار قیدیوں میں آدی واسیوں کی تعداد2015 میں13.7 فیصدی، جبکہ رہی 2019 میں یہ 13.6 فیصدی رہی جبکہ زیر غور قیدیوں میں یہ 2015 میں 12.4 فیصدی جبکہ 2019 میں 10.5 فیصدی رہی۔ریاستوں کے لحاظ سے دیکھیں، تو جیلوں میں بند دلت زیر غور قیدیوں کی سب سے زیادہ تعداد اتر پردیش(17995)میں ہے۔ اس کے بعد بہار میں6843 اور پنجاب میں6831 ہے۔

شیڈول کاسٹ کے زیادہ ترزیرغور قیدی مدھیہ پردیش(5894)میں ہیں۔ اس کے بعد اتر پردیش میں3954 اور چھتیس گڑھ میں 3471 ہیں۔سب سے زیادہ مسلمان زیرغور قیدیوں کی تعداد اتر پردیش(21139) میں ہیں۔ اس کے بعد بہار میں 4758 اور مدھیہ پردیش میں 2947 ہیں۔

ٹھیک اسی طرح کے تجزیہ میں جیل میں بند سب سے زیادہ دلت قصوروار قیدیوں کی تعداد اتر پردیش(6143) میں ہیں۔ اس کے بعد مدھیہ پردیش(5017)اور پنجاب (2786)ہیں۔جیلوں میں بند سب سے زیادہ آدی واسی قصورواروں کی تعداد مدھیہ پردیش(5303)میں ہے۔ اس کے بعد چھتیس گڑھ میں 2906 اور جھارکھنڈ میں1985 آدی واسی قصوروار پائے گئے ہیں۔

اتر پردیش کی جیلوں میں سب سے زیادہ مسلمان قیدی ہیں، جنہیں قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ ان کی تعداد6098 ہے۔ اس کے بعد مغربی  بنگال میں ایسے2369 اور مہاراشٹر میں2114 قیدی ہیں۔