خبریں

سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کا انتقال

سابق صدر پرنب مکھرجی گزشتہ10 اگست کو کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے تھے۔ نئی دہلی واقع آرمی  کے آر آر اسپتال میں ان کا علاج چل رہا تھا۔ وہ 84سال کے تھے۔

پرنب مکھرجی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

پرنب مکھرجی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ہندوستان  کے سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کا سوموار کوانتقال ہو گیا۔ وہ 84سال کے تھے اور گزشتہ  دنوں کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے تھے۔انفیکشن  کے بعد پرنب مکھرجی کی برین سرجری کی گئی تھی، جس کے بعد وہ کوما میں چلے گئے تھے۔ان کے بیٹے ابھیجیت مکھرجی نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘بھاری من سے آپ کومطلع  کر رہے ہیں کہ آر آر اسپتال کے ڈاکٹروں کی تمام کوششوں اور ملک بھر کے لوگوں کی دعاؤں کے باوجود میرے والد پرنب مکھرجی کاانتقال ہو گیا۔ میں آپ سب کاشکرگزار ہوں۔’

گزشتہ10 اگست کو سابق صدر پرنب مکھرجی کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا پتہ چلا تھا۔ انہوں نے ٹوئٹ کرکے خود اس بات کی جانکاری دی تھی اور ان کے رابطہ  میں آئے لوگوں سے خود کو آئسولیٹ کرنے اور کورونا ٹیسٹ کرانے کی اپیل  کی تھی۔انہیں نئی دہلی واقع آرمی  کےآر آر اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ سوموار صبح ہی اسپتال کی جانب  سے بیان جاری کرکے کہا گیا تھا کہ ان کے صحت میں لگاتار گراوٹ آ رہی ہے۔

پھیپھڑوں میں انفیکشن  کی وجہ سے وہ سیپٹک شاک کی حالت میں چلے گئے تھے۔قابل ذکر ہے کہ بھارت رتن پرنب مکھرجی سال 2012 سے 2017 تک ہندوستان  کے صدر رہے ۔کئی دہائی کی اپنی سیاسی زندگی  میں صدربننے سے پہلے پرنب مکھرجی سات بار ایم پی  رہ چکے تھے۔ الگ الگ وقتوں  میں وہ کانگریس پارلیامانی پارٹی  کے چیف وہپ رہنے کے ساتھ ہی تمام کابینہ  میں اہم وزیر بھی رہے ۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کچھ وقت کے لیے انہوں نے کانگریس کا ساتھ چھوڑکر 1986 میں مغربی  بنگال میں راشٹریہ سماجوادی کانگریس نام سے اپنی پارٹی بھی بنا لی تھی۔ تین سال بعد راجیو گاندھی کی دخل اندازی کے بعد اس پارٹی  کا کانگریس میں انضمام ہو گیا تھا۔

ان کےانتقال پر صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند، وزیر اعظم  نریندر مودی اور دیگر ہستیوں نے رنج وغم کا اظہارکیاہے۔صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے ٹوئٹ کرکے کہا ہے، ‘سابق صدر جمہوریہ مسٹر پرنب مکھرجی کے انتقال  کے بارے میں سن کر دل  کو صدمہ پہنچا۔ ان کی موت ایک عہدکا خاتمہ ہے۔مسٹرپرنب مکھرجی کے پسماندگان ،احباب اورملک کی عوام  کے لیے میں گہرے رنج وغم کا اظہارکرتا ہوں۔’

انہوں نے آگے کہا، ‘غیرمعمولی بصیرت کےمالک، بھارت رتن مسٹرمکھرجی کی شخصیت میں روایت  اورجدیدیت  کا انوکھا سنگم تھا۔ پانچ دہائی  کی  اپنی شاندارعوامی زندگی میں کئی اعلیٰ عہدوں پر رہتے ہوئے بھی وہ ہمیشہ زمین سے جڑے رہے۔ اپنے نرم  اور ملنسار طبع  کی وجہ سےسیاسی میدان میں وہ  بے حد مقبول تھے۔’

ایک دیگر ٹوئٹ میں انہوں نے کہا ہے، ‘ہندوستان  کے پہلے شہری  کے طورپر، انہوں نے لوگوں کے ساتھ جڑنے اورراشٹرپتی  بھون سے لوگوں کی نزدیکی  بڑھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے راشٹرپتی بھون  کے دروازےعوام کے لیے کھول دیے۔ صدر جمہوریہ کے لیے ‘مہامہم’لفظ  کاچلن ختم کرنے کا ان کافیصلہ تاریخی  ہے۔’

وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘بھارت رتن جناب پرنب مکھرجی کےانتقال پرہندوستان  صدمے میں ہیں۔ انہوں نے ہمارے ملک  کی ترقی کی راہ پر ایک امٹ چھاپ چھوڑی ہے۔ ایک دانشور، ایک سیاست داں … سیاست اور سماج کے ہرشعبے کی طرف سے  ان کی تعریف  کی گئی۔’

انہوں نے آگے کہا، ‘دہائیوں کی  اپنی  سیاسی زندگی کے دوران مسٹرپرنب مکھرجی نےاہم اقتصادی اورپالیسی ساز وزارت میں طویل عرصے تک خدمات دیں  ۔ وہ ایک بہترین  ایم پی  تھے، ہمیشہ اچھی طرح سے تیار، بےحد بولڈ اور ساتھ ہی مذاقیہ۔’

ایک دیگرٹوئٹ میں انہوں نے کہا، ‘میں 2014 میں دہلی میں نیا تھا۔ پہلے دن سے مجھے مسٹر پرنب مکھرجی کی رہنمائی ، حمایت اور آشیروادملا۔ میں ہمیشہ ان کے ساتھ اپنی بات چیت کو سنجو کر رکھوں گا۔ پورے بھارت میں ان کے پسماندگان، دوستوں، مداحوں  اورحامیوں  کے لیے تعزیت۔ اوم شانتی۔’

وزیر اعظم  نے کہا ہے، ‘ہندوستان کے صدر  کے طورپرمسٹرپرنب مکھرجی نے راشٹرپتی بھون کوعام لوگوں  کے لیے اور بھی زیادہ  سہل بنایا۔ انہوں نے راشٹرپتی  کے گھر کو سیکھنے، ثقافت، سائنس اورادب  کا مرکز بنایا۔اہم پالیسی امور پر ان کی دانشمندانہ رائے میرے ذریعے کبھی نہیں بھلائی جائےگی۔’

کانگریس رہنما راہل گاندھی نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘بہت صدمے کے ساتھ ملک کو ہمارے سابق صدر جمہوریہ مسٹر پر نب مکھرجی کے انتقا ل کی خبر ملی۔ انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے میں ملک کے لوگوں میں شامل ہوں۔ سوگوار پسماندگان  اور دوستوں کے لیے میری تعزیت۔’