خبریں

ایسا لگتا ہے دہلی فسادات میں فیس بک کا ہاتھ  تھا: دہلی اسمبلی کمیٹی

دہلی قانون ساز اسمبلی کی امن و ہم آہنگی کمیٹی کے چیئر مین  راگھو چڈھا نے کہا ہے کہ دہلی فسادات کی جانچ میں فیس بک کو شریک ملزم  کی طرح ماننا چاہیے اور اس کی جانچ ہونی چاہیے۔ کمیٹی نےتشدد پھیلانے میں وہاٹس ایپ کے رول   کی جانچ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: دہلی قانون ساز اسمبلی کی امن و ہم آہنگی کمیٹی نے سوموار کو کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ گزشتہ فروری میں ہوئے شمال -مشرقی  دہلی میں ہوئے فسادات کو بھڑ کانے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کارول تھا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،کمیٹی نے تشدد پھیلانے میں وہاٹس ایپ کے رول کی جانچ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

کمیٹی کے چیئر مین  راگھو چڈھا نے تین گواہوں چھتیس گڑھ  کے صحافی آویش تیواری، آزاد صحافی کنال پروہت اور سبھاش گاتاڈے کے بیان کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا ہے۔یہ تینوں گواہ کمیٹی  کے سامنےپیش ہوئے تھے۔بتا دیں کہ آویش تیواری نے ہندوستان  میں فیس بک کی پالیسی ہیڈ آنکھی داس کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔

بیان میں کہا، ‘کمیٹی کے چیئر مین  راگھو چڈھا نے پایا کہ فروری 2020 میں دہلی میں ہوئے فسادات میں فیس بک کی ملی بھگت تھی۔ اس دوران گواہوں نے کمیٹی کے سامنےفیس بک پر پوسٹ کئے گئے کچھ مواد پیش کیے۔ ان شواہد اور گواہوں کی گواہی کے بعد ہم نے اگلی میٹنگ میں فیس بک کے ذمہ داران  کو کمیٹی کے سامنےپیش ہونے کے لیے سمن بھیجا ہے۔’

چڈھا نے کہا کہ فیس بک پر جس طرح  کے مواد کا پروپیگنڈہ  کیا گیا، کوشش یہ تھی کہ دہلی اسمبلی انتخاب سے پہلےفساد ہو جائے لیکن ایسا نہیں ہو پایا لیکن انتخاب  کے بعدفساد ضرور ہوا۔

راگھو چڈھا نے میڈیا سے بات چیت میں کہا، ‘کمیٹی  کے سامنے تین گواہ پیش ہوئے تھے اور انہوں نے اپنی بات کمیٹی کے سامنے رکھی۔ گواہوں کے بیان اورشنوائی کے ساتھ پہلی نظر میں لگتا ہے کہ فیس بک کا دہلی فسادات میں ہاتھ تھا اور فیس بک کو دہلی فسادات کی جانچ میں ایک شریک ملزم  کی طرح ماننا چاہیے۔ اس کی جانچ ہونی چاہیے۔ ‘

چڈھا نے کہا، ‘کئی ساری چیزیں کمیٹی کے سامنے رکھی گئیں۔ اس دوران کچھ اہم  باتیں سامنے آئی ہیں جیسے کہ کس طرح  سے فیس بک فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے والے مواد کواپنے پلیٹ فارم پر رکھتا ہے۔ اس کی شکایت لگاتار کی جاتی ہے کہ اسے ہٹا دیا جائے۔ اس سے بھائی چارہ، امن، پیار،امن و ہم آہنگی بگڑ رہا ہے۔ اس کے باوجود اس کو نہیں ہٹایا جاتا ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘فیس بک کے کچھ ٹائی اپس ایسے ویب چینلس کے ساتھ ہیں، جن کا واحد مقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی کوبگاڑنا اورپولرائزیشن کرنا ہے۔ فیس بک ان کے ساتھ ساٹھ گانٹھ کرکے اس مواد کی تشہیر کرتا ہے۔’بتا دیں کہ اس کمیٹی  کاقیام دو مارچ کو کیا گیا تھا۔

کمیٹی  نے کہا کہ انہوں نے فیس بک کی انڈین یونٹ  کو لےکر امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے بعد فیس بک کے خلاف کئی شکایتیں آنے کے بعد اس معاملے کو اٹھایا ہے۔چڈھا نے کہا کہ فیس بک کو دہلی فسادات کی جانچ میں شریک ملزم  کی طرح ماننا چاہیے اور اس کی جانچ ہونی چاہیے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس دوران چڈھا نے کہا کہ آزادانہ  جانچ ایجنسی کی غیرجانبدارانہ جانچ کے بعد فیس بک کے خلاف کورٹ میں ایک ضمنی چارج شیٹ دائر کی جانی چاہیے۔