خبریں

سپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی کر تے ہو ئے ریلوے نے مزدوروں سے وصول کیے کروڑوں روپے

سپریم کورٹ نے 28 مئی کو دیےایک فیصلے میں کہا تھا کہ ٹرین یا بس سے سفر کرنے والے کسی بھی مہاجر مزدور سے کرایہ نہیں لیا جائےگا۔آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق عدالت کے احکامات کے باوجود ریلوے نے شرمک ٹرینوں کے مسافروں  سے کرایہ لیا۔

شرمک اسپیشل ٹرین (فوٹو: پی ٹی آئی)

شرمک اسپیشل ٹرین (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: لاک ڈاؤن کے دوران اپنے گھروں کو لوٹنے والےمزدوروں  سے کرایہ نہ لینے کے سپریم کورٹ کےحکم کے باوجود انڈین  ریلوے نے اس طرح کے ہزاروں لوگوں سے کروڑوں روپے کرایہ وصول کیا ہے۔اس کے علاوہ کورٹ نے ٹرین میں کھانا پانی بھی فراہم  کرانے کی ہدایت دی تھی، لیکن اس کام کے لیے ریلوے کی طرف سے معمولی رقم  خرچ کی گئی ہے، جو دکھاتی ہے کہ تمام مسافروں  کو اس کافائدہ نہیں مل پایا ہوگا۔

دی  وائر کی جانب سےآر ٹی آئی قانون، 2005 کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ انڈین  ریلوے کے نارتھ سینٹرل زون کے پریاگ راج ڈویژن نے جون مہینے میں شرمک ٹرینوں میں سفر کرنے والے 46650 مسافروں  سے تقریباً 2.12 کروڑ روپے کا کرایہ وصول کیا ہے۔

ریلوے نے شرمکوں سے یہ کرایہ سپریم کورٹ کی ہدایت  کے بعد وصول کیا  ہے۔ 26 اگست، 2020 کو بھیجے اپنے جواب میں ڈویژن کی کامرشیل برانچ نے بتایا،‘جون، 2020 مہینے میں46650مسافروں  سے 21171600 روپے ریل کرایے کے طور پرحاصل کیے گئے ہیں۔‘

اس کے علاوہ مئی مہینے میں کل 90847 لوگوں نے شرمک ٹرینوں سے سفر کیا تھا اور ان سے تقریباً4.80 کروڑ روپے کا ریل کرایہ وصول کیا گیا تھا۔

محکمہ نے یہ بھی بتایا کہ جولائی مہینے میں پریاگ راج ڈویژن سے کوئی بھی شرمک ٹرینیں نہیں چلی ہیں۔معلوم ہو کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئےمہاجروں ، مزدوروں کی پریشانی کو نوٹس میں  لیتے ہوئے سپریم کورٹ  نے 28 مئی کو اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا تھا کہ ٹرین یا بس سے سفر کرنے والے کسی بھی مزدور سے کرایہ نہیں لیا جائےگا۔

سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ مہاجروں  کے سفر کا جو بھی کرایہ بنتا ہے اسے ریلوے اور ریاستی  حکومت آپس میں برداشت کریں۔کورٹ نے یہ بھی کہا کہ جب تک لوگ ٹرین یا بس کے لیے انتظار کر رہے ہوں گے، اس دوران متعلقہ  ریاست یا یونین ٹریٹری انہیں کھانا مہیا کرائیں۔ اس کے علاوہ سفر کے دوران ٹرین میں ریلوے کھانا پانی دےگا۔

حالانکہ ریلوے کے اعدادوشمار سے ایسامعلوم  ہوتا کہ تمام مسافروں  کو کھانا پانی نہیں مل پایا ہوگا۔

پریاگ راج ڈویژن سے آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری۔

پریاگ راج ڈویژن سے آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری۔

پریاگ راج ڈویژن نے بتایا کہ مسافروں  کواشیائے خوردنی دینے میں مئی مہینے میں کل 31.73 لاکھ روپے اور جون مہینے میں 17.04 لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں۔مئی میں کل 90847 لوگوں نے سفرکیا تھا، اس حساب سے ریلوے نے کھانا پانی دینے میں فی شخص محض قریب 35 روپے (31.73 لاکھ/90847= 34.93 روپے) ہی خرچ کیے۔

وہیں جون مہینے میں کل 46650 لوگوں نے شرمک ٹرینوں سے سفر کیا تھا، اس مہینے ریلوے نے اشیائے خوردنی دینے میں فی شخص صرف قریب 36 روپے (17.04 لاکھ/46650= 36.53 روپے)خرچ کیے۔واضح ہو کہ شرمک ٹرینوں میں کم سے کم 100 لوگوں کی موت ہونے کاامکان  ہے اور اس میں بھوک سے موت ہونے کے معاملے بھی شامل ہیں۔

دی وائر نے اس سلسلے میں وضاحت کے لیے پریاگ راج ڈویژن کے ڈی آرایم اور پی آراوکو ای میل اورپیغام  بھیجے ہیں، اگر ان کا جواب آتا ہے تو اسے رپورٹ میں شامل کیا جائےگا۔

ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران مجبور ہوکر پیدل اپنے گھروں کو لوٹ رہے مزدوروں  کی سڑک اورریل حادثات اور بھوک سے موت کے معاملے سامنے آنےاور سرکار کی تنقیدہونے کے بعد وزارت ریلوے نے ایک مئی سے ‘شرمک اسپیشل ٹرینوں’ کے ذریعے ان مزدوروں  کو ان کی آبائی ریاست  پہنچانے کا فیصلہ کیا تھا۔

حالانکہ اسے لے کر اس وقت تنازعہ کھڑا ہو گیا جب مسافروں  نے کہا کہ اس وبا کے وقت میں بھی ان سے کرایہ وصول کیا جا رہا ہے، جبکہ لاک ڈاؤن میں پھنسے رہنے کی وجہ سے ان میں اس رقم کی ادائیگی  کی قوت نہیں ہے۔ایسا اس لیےہو رہا تھا کیونکہ وزارت ریلوے نے شرمک ٹرینوں کے سلسلے میں جو گائیڈ لائن جاری کیا تھا، اس میں کہا گیا تھا کہ مسافروں  سے کرایہ لےکر ریلوے کو دیا جائےگا۔

بعد میں مودی سرکار نے خود کو بچانے کے لیے کوئی سرکاری آرڈر جاری کیے بنابی جے پی ترجمانوں کے ذریعےیہ دعویٰ کیا کہ ٹرین سے آمدورفت کا 85 فیصدی خرچ مرکزی حکومت اٹھا رہی ہے اور 15 فیصدی خرچ ریاستی حکومتوں  کو برداشت کرنا ہوگا۔حالانکہ سرکار سپریم کورٹ کو بھی نہیں بتا پائی کہ وہ 85 فیصدی ریل کرایہ دے رہی ہے یا نہیں اور سب سے بڑی بات یہ کہ ایک بھی ایسا ‘ریلوے ٹکٹ’ سامنے نہیں آیا جو مودی سرکار کے ان دعووں کی تصدیق کر سکے۔

لاک ڈاؤن میں پھنسے لوگوں کو اپنے گھر واپس لوٹنے کے لیے وہی ریگولر کرایہ دینا پڑا تھا، جو عام دنوں میں دینا ہوتا ہے۔آگے چل کرتقریباً ایک مہینے کے لمبے انتظار کےبعد  سپریم کورٹ نے اس معاملے کو نوٹس میں  لیا اورمزدوروں  سے کرایہ نہ لینے کاحکم صادر کیا۔ حالانکہ اس کے باوجود مزدوروں  کو راحت نہیں مل پائی۔

گزشتہ  جون مہینے میں ایک رضاکارتنظیم اسٹرینڈیڈ ورکرس ایکشن نیٹ ورک (سوان)کی آئی ایک رپورٹ کے مطابق 85 فیصدی سے زیادہ  مزدوروں کو گھر لوٹنے کے لیے اپنے سفر کے اخراجات خود برداشت  کرنے پڑے۔اس سروے رپورٹ میں کہا گیا کہ 28 مئی کو سپریم کورٹ کامہاجر مزدوروں کی گھر واپسی کے اخراجات کو لےکر دیا گیا فیصلہ بہت دیر میں آیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران گھر پہنچے مزدوروں میں سے 62 فیصدی نے سفر کے لیے 1500 روپے سے زیادہ خرچ کیے تھے۔اس کے علاوہ انڈین ریلوے نے کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران پھنسے ہوئےمزدوروں  کو گھر بھیجنے کے لیے شرمک اسپیشل ٹرین چلاکر کم سے کم 429 کروڑ روپے کمایا ہے۔

آر ٹی آئی کے تحت حاصل اعدادوشماسے پتہ چلتا ہے کہ 29 جون تک ریلوے نے 428 کروڑ روپے کمائے اور اس دوران 4615 ٹرینیں چلیں۔ اس کے ساتھ ہی جولائی میں13ٹرینیں چلانے سے ریلوے کو ایک کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی۔ریلوے بورڈ کے چیئرمین وی کے یادو نے 23 جولائی کو بتایا تھا کہ آخری شرمک ٹرین 9 جولائی کو چلی تھی اور ایک مئی سے لےکر اس وقت  تک میں کل 4615 شرمک ٹرینوں کے ذریعے 63 لاکھ سے زیادہ  لوگوں نے سفر کیا تھا۔