خبریں

یوگی حکومت کے آگے نہیں جھکوں گا، ناانصافی کے خلاف آواز اٹھاتا رہوں گا: ڈاکٹر کفیل خان

اے ایم یو میں سی اے اے کے خلاف مبینہ‘ہیٹ اسپیچ’دینے کے الزام میں جنوری سے متھرا جیل میں بند ڈاکٹر کفیل خان کو ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد منگل  دیر رات کو رہا کر دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اتنے دن جیل میں اس لیے رکھا گیا کیونکہ وہ ریاست  کی طبی خدمات کی کمیوں کو اجاگر کرتے رہتے ہیں۔

متھرا جیل سے رہا ہونے کے بعد ڈاکٹر کفیل خان (فوٹو: پی ٹی آئی)

متھرا جیل سے رہا ہونے کے بعد ڈاکٹر کفیل خان (فوٹو: پی ٹی آئی)

اس سال کی شروعات سے ڈاکٹر کفیل خان اتر پردیش کی متھرا جیل میں بند تھے۔ تقریباً سات مہینے جیل میں رہنے کے بعد منگل کو جیل سے رہا ہوئے ڈاکٹر کفیل خان اپنے گھر گورکھپور نہیں جانا چاہتے ہیں۔اہل خانہ  کا کہنا ہے کہ اگر وہ اپنے گھر جا ئیں گے، تو اتر پردیش پولیس ان پر کوئی نیا الزام لگاکر دوبارہ جیل بھیج سکتی ہے۔

بی آرڈی میڈیکل کالج گورکھپور کے ڈپارٹمنٹ آف پیڈیاٹرک کے سابق ترجمان ڈاکٹر کفیل01-02 ستمبر کی نصف شب  کو ہائی کورٹ کے آرڈر پر رہا ہوئے اور جیل سے سیدھے پڑوسی ریاست راجستھان چلے گئے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو)میں متنازعہ بیان  دیے جانے کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے منگل کو ڈاکٹر خان پر سے نیشنل سکیورٹی ایکٹ(این ایس اے)ہٹاتے ہوئے ان کو فوراً رہا کرنے کے آرڈر دیےتھے۔

لیکن ان کے گھروالوں  کے مطابق، ضلع انتظامیہ  اور جیل انتظامیہ نے انہیں دیر رات تک رہا نہیں کیا۔

ڈاکٹر کفیل کے گھر  کے ایک ممبر نے بتایا کہ دیر تک رہائی نہ ملنے سے یہ خدشہ پیدا ہوا کہ کہیں ڈاکٹر کفیل پر یواے پی اےلگانے کی تیاری تو نہیں کی جا رہی ہے کیونکہ اس سے پہلے فروری میں ڈاکٹر کفیل کی رہائی کے وقت ہی ان پر این ایس اے لگایا گیا تھا، جس کی وجہ سے رہائی ٹل گئی تھی۔

رہائی میں تاخیرہونے پر وہاں موجود حکام  اور گورکھپور سے متھرا آئے ڈاکٹر کفیل کے رشتہ داروں  کے بیچ کافی دیر تک بات ہوئی، جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کے گھروالوں  نے کہا کہ اگر ڈاکٹر کفیل کی رہائی میں اور تاخیر ہوئی تو وہ انتظامیہ  کے خلاف عدالت کی توہین  کا معاملہ درج کریں گے۔

اس کے بعد ڈاکٹر کفیل کو رہا کر دیا گیا۔ لیکن رہائی کے بعد اپنے گھر جانے کے بجائے وہ پڑوسی ریاست راجستھان کی سرحد کی طرف چلے گئے۔ان کے بھائی نے بتایا کہ اگر وہ گھر جاتے تو خدشہ تھا کہ پولیس دوبارہ کسی الزام میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیتی۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر کفیل راجستھان اس لیے گئے کیونکہ وہاں کی سرحد متھرا سے صرف20 کیلومیٹر دور ہے۔ حالانکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ راجستھان کے کس ضلع میں ہیں۔ ڈاکٹر کفیل کے بھائی کے مطابق وہ ابھی کچھ وقت تک وہ وہیں رہیں گے۔

بدھ کی صبح فون پر ہوئی بات چیت میں ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ وہ یوگی حکومت کی بربریت کے آگے جھکیں گے نہیں اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کو جیل میں اتنے دن تک اس لیے رکھا گیا کیونکہ وہ اتر پردیش کی کمزور طبی خدمات  کی کمیوں کو اجاگر کرتے رہتے ہیں۔

ڈاکٹر کفیل نے یہ بھی کہا کہ ان پر کارروائی اس لیے بھی ہوئی، کیونکہ گورکھپور کے بی آرڈی میڈیکل کالج میں آکسیجن کی کمی سے ہوئی بچوں کی موت کے معاملے میں ان پر لگے تمام الزام غلط ثابت ہو رہے تھے اور انہیں جانچ میں کلین چٹ مل رہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک وجہ تھی جس کی وجہ سے انہیں ہیٹ اسپیچ کے بہانے سے جیل بھیجا گیا۔

ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ وہ اتر پردیش اسپیشل ٹاسک فورس کاشکریہ اداکرتے ہیں کہ اس نے ان کا انکاؤنٹر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا تھا کہ میرا انکاؤنٹر بھی ہو سکتا تھا۔غورطلب ہے کہ انہیں اتر پردیش کی اسپیشل ٹاسک فورس نے 29 جنوری 2020 کی رات کو ممبئی ایئرپورٹ سے گرفتار کیا تھا۔

الزام تھا کہ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو)میں 12 دسمبر 2019 کو سی اے اے کے خلاف  ایک مظاہرہ  کے دوران مبینہ طور پر ہیٹ اسپیچ دیا تھا۔ڈاکٹر کفیل کہتے ہیں،‘سی اے اے کے خلاف بیان  میں نے 12 دسمبر 2019 کو اے ایم یو میں دیا تھا جبکہ مجھے 29 جنوری کو ممبئی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا۔ اگر میرا بیان قابل اعتراض تھا توفوراً گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟’

انہوں نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کوبیان دینے کی وجہ سے نہیں بلکہ کسی اور وجہ سے گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس بات کا بھی ڈر تھا کہ اگر ڈاکٹر کفیل باہر رہے، تو وہ کووڈ 19 کے علاج میں ہو رہی کمیوں کی طرف بھی عوام کی توجہ مبذول کرائیں گے۔

حالانکہ ڈاکٹر کفیل کہتے ہیں کہ اگر یوگی حکومت ان کی برخاستگی ختم کر دے، تو وہ کووڈ 19 کی وبا کے خلاف جنگ میں تعاو ن  دے سکتے ہیں۔ان کے مطابق ان کو آئی سی یو میں کام کرنے کا تجربہ ہے اور وہ جونیئر ڈاکٹروں کو ٹریننگ بھی دے سکتے ہیں کیونکہ ہندوستان میں آئی سی یو اور وینٹی لیٹر پر کام کرنے کا تجربہ  بہت کم ڈاکٹروں کے پاس ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ جیل سے رہائی کے بعد کیا کریں گے، انہوں نے کہا، ‘ملک کی سیلاب متاثرہ ریاستوں  میں عوام کی خدمت کروں گا۔ جہاں بھی میری ضرورت ہے، وہاں جاؤں گا اور مفت میڈیکل کیمپ لگاکر ملک  کو صحت مند بنانے کی مہم کا حصہ بنوں گا۔’

قابل ذکر ہے کہ اگست 2017 میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کےحلقہ  گورکھپور کے بی آرڈی میڈیکل کالج کے پیڈیاٹرک ڈپارٹمنٹ  میں ترجمان  ڈاکٹر کفیل خان اس وقت  میڈیا کی سرخیوں میں آئے، جب وہاں ایک ساتھ بڑی تعدادمیں بچوں کی آکسیجن کی کمی سے موت ہوئی تھی۔

شروعات میں ڈاکٹر کفیل کو پریس-میڈیا میں ایک ایسےہیرو کی طرح دکھایا گیا تھا، جس کی کوششوں  سے کئی بچوں کی جان بچائی جا سکی۔ لیکن بعد میں یوگی حکومت نے  اس معاملے میں انہیں ذمہ دار مانتے ہوئے برخاست کرکے جیل بھیج دیا۔

(مضمون نگار آزاد صحافی ہیں۔)