خبریں

وزیر اعظم مودی کے یوم پیدائش پر سوشل میڈیا پر ٹرینڈ ہوا ’راشٹریہ بے روزگار دوس‘

وزیر اعظم نریندر مودی کے 70ویں یوم پیدائش کے موقع پر ٹوئٹر پر دن بھر کئی ایسے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتے رہے، جن کے ذریعہ ٹوئٹر صارفین نے ملک میں بڑھتی بےروزگاری اور شدید معاشی بحران  کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم سے جواب طلب کیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

نئی دہلی: 17ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے 70ویں یوم پیدائش کے موقع پر ٹوئٹر پر راشٹریہ بےروزگار دوس’ٹرینڈ کر رہا ہے جس کےذریعہ ٹوئٹرصارفین نے وزیر اعظم کی توجہ  ملک میں بڑھتی بےروزگاری اور شدید معاشی بحران  کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کی ہے۔

کئی ٹوئٹر صارفین اور سیاسی پارٹیوں نے ایک ساتھ ایک سوشل میڈیا مہم چلائی  جس کو انہوں نے سوشل میڈیا پر آج کے دن کو راشٹریہ بےروزگاری دوس کا نام دیا۔صبح سے ہی ہیش ٹیگ راشٹریہ بے روزگاری دوس ، ہیش ٹیگ سترہ بجے سترہ منٹ،ہیش ٹیگ راشٹریہ بےروزگار دوس’اور نیشنل ان امپلائمنٹ ڈے جیسے ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ یہ ہیش ٹیگ روزگار دینے میں سرکار کی ناکامی کے خلاف چلائی  جا رہی  مہم کا حصہ ہیں۔

اس خبر کے شائع ہونے تک ہیش ٹیگ راشٹریہ بے روزگار دوس پر 20.9 لاکھ سے زیادہ ٹوئٹ ہو چکے تھے۔ وہیں، ہیش ٹیگ نیشنل امپلائمنٹ ڈےپر 40.22 لاکھ سے زیادہ ٹوئٹ ہو چکے تھے۔ہندوستان میں بےروزگاری کی شرح لگاتار بڑھتی جا رہی ہے اور پچھلی سہ ماہی میں نوکریوں کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ  ہوا ہے۔

سینٹرفار مانیٹرنگ انڈین اکانوی(سی ایم آئی ای)کی رپورٹ کے مطابق، مارچ میں لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد سے ملک میں نوکریوں میں بہت تیزی سے کمی آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مارچ 2020 میں کل بےروزگاری کی شرح 23 فیصدی سے زیادہ ہو گئی تھی۔

حال کے مہینوں میں کچھ اصلاح  ہونے کے باوجود لاک ڈاؤن کے پہلے کے مقابلےبےروزگاری شرح  ابھی بھی زیادہ  ہے۔سی ایم آئی ای کے حالیہ اندازے دکھاتے ہیں کہ مارچ 2020 کی شروعات کے مقابلے روزگار کی حالت خراب ہو گئی۔مارچ کےآخراوراپریل2020 میں کچھ اصلاح ہونے کے بعد سے گراوٹ جاری ہے۔

وہیں، این ایس او کی رپورٹ بھی اشارہ  دیتی ہے کہ ہندوستان کی اپریل جون سہ ماہی کی جی ڈی پی 40 سالوں میں پہلی بار 23.9 فیصدی تک محدود ہو گئی ہے۔جمعرات کی صبح سے ہی ٹوئٹر پر کیے جا رہے میمس اورپیغامات بےروزگاری کو لےکر نوجوان  کے غصے کو دکھا رہے ہیں۔

کانگریس رہنما راہل گاندھی بھی اس مہم کا حصہ بنے اور اقتصادی بحران  کے بیچ ملک میں بڑھتی بےروزگاری کو لےکر انہوں نے بھی مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے ٹوئٹ کرکے لکھا،‘بے تحاشہ بےروزگاری نےملک کےنوجوانوں کو آج کے دن کو ہیش ٹیگ راشٹریہ بےروزگاردوس کے طو رپر منانےکو مجبورکردیا۔ روزگار عزت ہے۔آخر کب تک سرکار اس سے انکار کرےگی؟’

اپنے ٹوئٹ میں راہل گاندھی نے ایک نیوز رپورٹ کا فوٹو بھی شیئر کیا، جس میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں ایک کروڑ سے زیادہ نوجوان نوکری مانگ رہے ہیں جبکہ مختلف ریاستوں میں محض 1.77 لاکھ نوکریاں ہیں۔حالانکہ، اس بحران  کے دور میں بھی ملک بھر میں بی جے پی اور مودی حامی بہت ہی جوش کے ساتھ ان کا یوم پیدائش منانے میں لگے ہیں۔

دہلی کے اشوک روڈ پر لگا ایک ہورڈنگ۔ (فوٹو: دی  وائر)

دہلی کے اشوک روڈ پر لگا ایک ہورڈنگ۔ (فوٹو: دی  وائر)

کئی جگہوں پر حیران کن طور پر پارٹی کارکن مودی کاموازنہ ہندو دیوتاؤں سے کرنے لگے۔ مہاراشٹر میں بی جے پی ترجمان اودھوت واگ نے مودی کا موازنہ ہندو دیوتا وشنو کے 11ویں اوتار سے کر دی۔انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا،‘قابل احترام وزیر اعظم نریندر مودی جی بھگوان وشنو کے 11ویں اوتار ہیں۔’

حالانکہ،وزیر اعظم نریندر مودی کا ایساموازنہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پہلے بھی پارٹی رہنما مودی کا موازنہ وشنو کے اوتار کلکی سے کر چکے ہیں۔تین سال پہلے پارٹی کے منی پور رہنما لایشرم جاترا سنگھ نے کلکی اوتار اینڈ نریندر مودی نام سے ایک کتاب کا اجرا کیا تھا۔