خبریں

جموں و کشمیر: جان کا خطرہ بتانے کے تین دن بعد وکیل کو گولی مار کر ہلاک کیا

جموں وکشمیر میں ہیومن رائٹس اور نابالغوں سے جڑے کیس لڑنے والے وکیل بابر قادری نے تین دن پہلے ایک ٹوئٹ کرکے پولیس سے ان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے ایک فیس بک صارف کے خلاف کیس درج کرنے کی درخواست کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے ان کی جان کو خطرہ  ہو سکتا ہے۔

کشمیری وکیل بابر قادری(فوٹو: ٹوئٹر/@BabarTruth)

کشمیری وکیل بابر قادری(فوٹو: ٹوئٹر/@BabarTruth)

نئی دہلی: کشمیر میں ہیومن رائٹس اور نابالغوں سے جڑے کیس لڑنے والے وکیل بابر قادری کوجمعرات کی شام نامعلوم  حملہ آوروں نے سرینگر میں گولی مارکرہلاک  کر دیا۔قابل ذکر ہے کہ 40سالہ  قادری پر یہ جان لیوا حملہ اپنی جان کو ممکنہ خطرہ  بتانے کا ٹوئٹ کرنے کے تین دن بعد ہوا ہے۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ دہشت گردوں  نے ہاول علاقے میں شام چھ بج کر 25 منٹ کے آس پاس وکیل بابر قادری کو قریب سے گولی مار دی اور وہاں سے فرار ہو گئے۔قادری کو ایس کے آئی ایم ایس اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔ پسماندگان  میں ان کی بیوی  اور دو چھوٹی بیٹیاں ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، وکیل بابر قادری ٹی وی چرچہ میں حصہ لیتے تھے اور مقامی  اخباروں میں مضمون  بھی لکھتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ کشمیر ایک سہ فریقی تنازعہ  ہے، جس میں ہندوستان ، پاکستان اور کشمیر شامل ہیں۔علیحدگی پسندوں کے ساتھ ساتھ وہ مین اسٹریم  کے سیاسی رہنماؤں پر بھی سوال اٹھایا کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہندوستان مخالف  نہ ہوتے ہوئے بھی کشمیرکے حامی  ہیں۔

وہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے خلاف بھی بولڈ رہے تھے اور ایک الگ یونٹ  لائرس کلب کشمیر بنایا تھا۔تین دن پہلے انہوں نے ایک اسکرین شاٹ ٹوئٹ کیا تھا اور جموں میں پولیس سے ان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے فیس بک کے ایک صارف کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل  کی تھی۔

قادری نے اپنے آخری  ٹوئٹ میں لکھا تھا، ‘میں ریاست کی پولیس انتظامیہ  سے شاہ نذیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل کرتا ہوں، جو کہ میرے بارے میں پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ میں ایجنسیوں کے لیے کام کرتا ہوں۔ اس طرح کے بیانات سے میری جان کو خطرہ  ہو سکتا ہے۔’

حالانکہ، ذرائع  کے مطابق انہوں نے پولیس سے کوئی رسمی  شکایت درج نہیں کرائی تھی۔رائزنگ کشمیر کےمدیرشجاعت بخاری کے قتل کے ٹھیک بعد جون 2018 میں قادری نے سوال اٹھایا تھا کہ بخاری کے حملہ آوروں سے جڑے بلاگ کیوں اب بھی چل رہے ہیں؟

انہوں نے کہا تھا، ‘اگر میرے ساتھ کچھ بھی غلط ہوتا ہے، تو ذمہ داری سید صلاح الدین اور جےآرایل پر ہوگی، کیونکہ یوجی سی اور جےآرایل دونوں نے ہٹ لسٹ پر چپی بنائے رکھی ہے۔’

رپورٹ کے مطابق، یونائٹیڈجہادی کاؤنسل(یوجی سی)جموں وکشمیر میں متحرک دہشت گرد تنظیموں  کا ایک گروپ ہے، جس کا چیف صلاح الدین ہے۔ وہیں، جوائنٹ ریزسٹینس لیڈرشپ(جی آرایل)علیحدگی پسندوں کاگروپ  ہے، جس میں میرواعظ عمر فاروق، سید علی شاہ گیلانی اور یاسین ملک شامل ہیں۔

کشمیر کی تمام سیاسی پارٹیوں نے قادری کے قتل کی مذمت کی ہے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا، ‘بابر قادری کا قتل افسوس ناک  ہے۔ میں اس کی مذمت  کرتا ہوں۔ دکھ کی بات اس لیے زیادہ  ہے کیونکہ انہوں نے خطرے کی وارننگ  دی تھی۔ افسوس کی بات ہے کہ ان کی وارننگ  ہی ان کا آخری ٹوئٹ ثابت ہوئی۔’

پیپلس کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون نے کہا، ‘ایک اور کشمیری کا قتل کر دیا گیا۔ جدوجہد کا ایک اور شکار۔’بی جے پی نے معاملے پر حیرانی کا اظہار کیا جبکہ کانگریس نے انتظامیہ  سے اپیل کی کہ وہ ایک مثال پیش کرنے والی سزا دینے کے لیے قاتلوں کا پتہ لگائے۔

اپنی ماں محبوبہ مفتی کے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کی بیٹی التجا جاوید نے لکھا کہ ایک کشمیری کے طور پر ہم دن بہ دن پارٹی کارکنوں،صحافیوں، وکیلوں اور بےقصورلوگوں کے لیےتعزیتی پیغام  لکھتے ہیں، جو بنا کسی وجہ کےمارے جاتے ہیں۔

بتا دیں کہ اس سے پہلے دہشت گردوں  نے بدھ کی رات بڈگام ضلع کے کھگ علاقے میں بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے ممبر بھوپیندر سنگھ کو گولی مارکر ہلاک کر دیا تھا۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)