خبریں

سی بی ایس ای: دہلی میں دلت طلبا کی بورڈ اگزام  فیس 50 روپے سے 2100 روپے تک کیسے بڑھی؟

اس سال دہلی کے مختلف اسکولوں میں سی بی ایس ای نے اگلے سال کے لیےاگزام  رجسٹریشن فیس اکٹھا کرنا شروع کر دیا، جو دلت طلبا کے لیے اوسطاً 2000 روپے سے زیادہ ہے۔ پچھلے سال دہلی سرکار نے یہ فیس معاف کر دیا تھا، لیکن اس سال سرکار نے ہاتھ پیچھے کھینچ لیے ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:  دہلی کے وزیر تعلیم منیش سسودیا کوروناسے متاثر ہیں اور ایک نجی اسپتال کے آئی سی یو میں بھرتی ہیں،یہی وجہ ہے کہ وہ طلبا کی شکایتیں سننے کے لیےدستیاب نہیں ہیں۔سی بی ایس ای نے پچھلے سال ریزرو کمیونٹی کے طلبا کے لیے رجسٹریشن فیس24 گنا بڑھاتے ہوئے 50 روپے سے بڑھاکر 1200 روپے کر دیا تھا، جبکہ جنرل طلبا کے لیے اسے پچھلے سال 750 روپے سے بڑھاکر 1500 روپے کر دیا گیا تھا۔

اس وقت سسودیا نےاعلان  کیا تھا کہ بورڈ اگزام میں بیٹھ رہے تمام طلباپر پڑنے والے اضافی بوجھ کو دہلی سرکار برداشت کرےگی۔امتحان فیس میں ہوئے اس اضافہ  سے ہلچل تو ہوئی تھی لیکن یہ اس پر زیادہ ہنگامہ نہیں ہوا۔بہرحال،یہ سال الگ ہے۔ ریاستی سرکار گھاٹے میں چل رہی ہے۔ دہلی کی عام آدمی پارٹی سرکار نے سرکولر جاری کرکے  اسکولوں سے سی بی ایس ای امتحانات کے لیے فیس کی ادائیگی  کے لیے اس سے (سرکار)مدد نہیں لینے کو کہا ہے۔

سی بی ایس ای ایک قومی اکائی  ہے، جو ہندوستان  میں ثانوی تعلیم کو کنٹرول کرتی ہے۔ سی بی ایس ای موٹے طور پر دو قومی  سطح کے  امتحانات منعقدکراتی ہے، دسویں اور بارہویں جماعت کی۔کل ملاکر 2020 کی شروعات میں دسویں کے لیے3996771 طلبا اور بارہویں کے لیے 30 لاکھ سے زیادہ طلبا نے امتحانات دیے تھے۔

اس سال دہلی کے مختلف اسکولوں میں سی بی ایس ای نے اگلے سال کے لیےرجسٹریشن فیس اکٹھا کرنا شروع کر دیا، جو دلت طلباکے لیے اوسطاً 2000 روپے سے زیادہ ہے۔ایک گارجین جن کا بیٹا اگلے سال بارہویں کے بورڈ اگزام دےگا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اسکول کے ذریعے مانگی گئی 2100 روپے کی فیس کی ادائیگی  نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا، ‘فیس اتنی زیادہ  کیوں ہے؟’کورونا وائرس کے مدنظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ اور ان کے شوہر کوئی کام نہیں کر سکے۔ وہ ان آرگنائزڈ سیکٹر میں کام کرتے ہیں اور دونوں کی مجموعی آمدنی 16000روپے ہے۔اشوک وہار فیز2 کے سروودیہ کنیا ودیالیہ، جہاں ان کا بیٹا پڑھتا ہے۔ اس اسکول نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے بورڈ امتحانات کے لیے رجسٹریشن فیس مانگنی شروع کر دی ہے۔

اسکول نے کہا، ‘یہ ایس سی /ایس ٹی کے لیے 2100 روپے اورجنرل طلبا کے لیے 2400 روپے ہے۔’جنک پوری کے سروودیہ کنیا ودیالیہ نے کہا کہ دو طرح کے فیس سلیب ہیں، پہلا 1500 روپے اور دوسرا 2100 روپے۔

اسکولوں کو دی گئی سی بی ایس ای کی ریلیز سے پتہ چلتا ہے کہ ریزرو کمیونٹی کے طلبا کے لیے رجسٹریشن فیس 1200 روپے جبکہ جنرل طلبا کے لیے1500روپے ہیں۔ پریکٹیکل امتحانات اور ایڈیشنل موضوعات کے لیے اضافی فیس  کا بھی اہتمام ہے۔ لگ بھگ تمام سبجیکٹ  میں پریکٹیکل امتحانات ہوں گے۔

وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نشنک سے جب پچھلے سال بورڈ امتحانات کے لیےفیس میں اضافہ  کے بارے میں سوال کیا گیا، تو انہوں نے پارلیامنٹ کو بتایا کہ سی بی ایس ای نو پرافٹ، نو لاس کی بنیاد پر کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ سی بی ایس ای ایک سیلف فنانس اور خودمختار بورڈ ہے اور یہ اپنےوسائل  سے چلتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا، ‘وہ حکومت ہند یا کسی اور اتھارٹی  سے کسی طرح کا فنڈ نہیں لیتا۔’

حالانکہ نشنک نے یہ بھی کہا تھا کہ دہلی میں دلت طلبا کے لیے فیس میں چھوٹ دی گئی ہے۔کل ہند گارجین ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سی بی ایس ای نے کورونا کی وجہ سے فیملی کی آمدنی کو ہوئے نقصان کو دھیان میں رکھتے ہوئے اس مہینے کی شروعات میں امتحان  فیس معاف کر دیا تھا۔

ایسوسی ایشن نے ایک خط میں کہا ہے، ‘ملک میں اس وبا کے وقت کئی لوگوں  کی نوکریاں چلی گئی ہیں اور ان کے روزگارکاذریعہ ختم ہو گیا ہے۔ طلبا اور گارجین  کی مدد کرنے کے بجائے سی بی ایس ای نے لگ بھگ 2450 روپے کا رجسٹریشن فیس  لگاکر گارجین  اور طلبا پر اور دباؤ ڈال دیا۔’

وہیں، سی بی ایس ای حکام نے کہا، ‘بورڈ کو سرکار یا کسی دیگر ایجنسی سے امتحانات کے لیے کسی طرح کافیس نہیں ملتا۔ رجسٹریشن فیس معاف کرنا بورڈ کے لیےممکن نہیں ہے۔ پھر ہم امتحانات کیسے کرائیں گے؟ ہم نو پرافٹ اور نو لاس پر کام کرتے ہیں۔’

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔