خبریں

پی ٹی آئی کوریج کو ’اینٹی نیشنل‘ ٹھہرانے والے پرسار بھارتی کے خط کو نہیں ملی تھی اس کے بورڈ سے منظوری

جون میں چین کے ساتھ سرحد پر کشیدگی کے بیچ پی ٹی آئی کے ذریعےہندوستان  میں چین کےسفیر کا انٹرویو کرنے پر پبلک براڈکاسٹر پرسار بھارتی نے اس کی کوریج کو اینٹی نیشنل قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کی دھمکی دی تھی۔

پرسار بھارتی بلڈنگ، چینی سفیر اور پی ٹی آئی بلڈنگ۔ (فوٹو بہ شکریہ: وکی میڈیا کامنس/ Adbh266 CC BY SA 3.0)

پرسار بھارتی بلڈنگ، چینی سفیر اور پی ٹی آئی بلڈنگ۔ (فوٹو بہ شکریہ: وکی میڈیا کامنس/ Adbh266 CC BY SA 3.0)

نئی دہلی: رواں  سال کے جون میں خبررساں  ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا(پی ٹی آئی)کواینٹی نیشنل ٹھہرانے اور اس پر مالیاتی پابندی  لگانے کی دھمکی دینے والے پرسار بھارتی کے صدرکی جانب سے بھیجے گئے خط کو پرسار بھارتی بورڈ نے منظوری نہیں دی تھی۔پرسار بھارتی کے صدرکے ذریعے پی ٹی آئی کو بےحد سخت لہجے میں لکھا گیا خط ہندوستان  چین سرحد پرجاری کشیدگی کے بیچ ہندوستان  میں چینی سفیر کا انٹرویو کیےجانے پر بھیجا گیا تھا۔

اسی دوران پی ٹی آئی رائٹ ونگ کی تنقید کااس وقت  شکار ہوا، جب اس نے چین میں ہندوستان کے سفیر کا ایک ٹوئٹ چلا دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘چینی فوج کو لداخ میں ایل اے سی کے اپنی طرف واپس جانے کی ضرورت ہے۔’نہ تو چین میں ہندوستان  کے راجدوت وکرم مسری اور نہ ہی وزارت خارجہ  نے پی ٹی آئی کے ٹوئٹ پر کوئی سوال اٹھایا تھا لیکن سرکاری حکام کو یہ پسند نہیں آیا کیونکہ یہ ایک بیان میں وزیر اعظم مودی کی جانب سےکیےگئے دعوے کے الٹ تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستان  میں کوئی بھی نہیں گھسا ہے۔

پی ٹی آئی کو بھیجے گئے خط کو پرسار بھارتی بورڈ سے منظوری نہیں ملنے کے انکشاف کے بعد یہ سوال اٹھتا ہے کہ پبلک براڈکاسٹر کےاعلیٰ عہدیدار نے کس کے کہنے پر وہ خط بھیجا تھا۔بتا دیں کہ پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی خبررساں  ایجنسی ہے جو سال 1949 سے کام کر رہی ہے۔ 99 میڈیا تنظیم  اس کی خدمات لیتے ہیں اور یہ اکثر پرنٹ، الکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیاگروپ کےلیے انفارمیشن  کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

پرسار بھارتی کے نیوز سروس چیف سمیر کمار کے ذریعے پی ٹی آئی کے چیف مارکیٹنگ افسر کو بھیجے گئے خط میں پی ٹی آئی کی حالیہ نیوز کوریج کو قومی مفاد کے لیےنقصاندہ اورہندوستان کی علاقائی سالمیت کو کم آنکنے والا بتایا گیا تھا۔خط میں کہا گیا تھا، ‘یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو وقت وقت  پر مدیرانہ  خامیوں پر پبلک براڈکاسٹرکی جانب سے وارننگ  دی گئی، جس کے نتیجے میں غلط خبر کی نشر واشاعت عوامی مفادکو نقصان پہنچا رہی ہے۔’

آخر میں وارننگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے پورےرویہ کو دھیان میں رکھتے ہوئے پرسار بھارتی پی ٹی آئی کے ساتھ اپنے تعلقات کو جاری رکھنے کی ضرورت پرجائزہ لے رہا ہے اور اس سلسلے میں جلد ہی ایک فیصلے کی جانکاری دی جائےگی۔کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشیٹو کے ‘ایکسس ٹو انفارمیشن پروگرام’کے چیف وینکٹیشن نائک نے آر ٹی آئی کے تحت موصولہ جانکاری کی بنیاد پر انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی کو بھیجے گئے خط کوعوامی نشریاتی ادارےنے کبھی منظوری نہیں دی۔

نائک نے پرسار بھارتی سے پی ٹی آئی سے ان کی مبینہ خامیوں کو لےکر ہوئے تمام کمیونی کیشن کی ای کاپی، پرسار بھارتی کے اسٹینڈرڈسے متعلق  دستاویز، پی ٹی آئی سے اگر کوئی جواب ملا ہو، اس کی کاپی  مانگی تھیں۔نائک نے خصوصی طور پریہ بھی پوچھا تھا کہ سال 2020 میں دونوں اداروں کے حکام  کے بیچ ایسی کوئی بات چیت ہوئی  ہے، جس کی وجہ سے ان کے ‘تعلقات  کے تجزیہ ’کی نوبت آ ن پڑی۔

پرسار بھارتی بورڈ نے کہا ‘ان کے سامنے کبھی نہیں آیا معاملہ’

28 جولائی کو پرسار بھارتی بورڈ نے نائک کے دونوں اداروں  کے اس موضوع پر کوئی میٹنگ ہونے کے سوال پر اپنے چیف عوامی تعلقات افسر کےتوسط سے جواب دیا تھا کہ دستیاب ریکارڈ کے مطابق کلینڈر سال2020 کے دوران مذکورہ مواصلات کے جاری ہونے سے پہلے پرسار بھارتی بورڈ میں اس تناظرمیں کوئی معاملہ نہیں آیا تھا۔

پرسار بھارتی کے محدود جواب کو لےکر نائک نے دی  وائر سے کہا، ‘پی آئی او کی جانب  سے صرف ایک سوال کا جواب دیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو نوٹس بھیجنے سے متعلق فیصلے کے بارے میں ان کے بورڈ کو نہیں پتہ تھا۔ باقی کے آر ٹی آئی سوالوں کو آل انڈیا ریڈیو اور ڈی ڈی نیوز کو ٹرانسفر کر دیا گیا تھا، جہاں دونوں نے کہا کہ ان کے پاس اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔’

اس کے بعد نائک نے جب بقیہ سوالات کو لےکر پہلی اپیل داخل کی، تب بھی پرسار بھارتی نے وہ اپیل اےآئی آر اور ڈی ڈی نیوز کے پاس بھیج دیا اور انہوں نے ایک بار پھر سے کہا کہ ان کے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے۔حالانکہ، پرسار بھارتی کے جواب سے پتہ چلتا ہے کہ پرسار بھارتی سکریٹریٹ اور نیوز ایجنسیوں کے بیچ ہوئے سمجھوتوں کاکوئی رول نہیں ہوتا ہے۔

اس سے یہ بھی صاف ہو جاتا ہے کہ سمیر کمار کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ کہیں کہ پرسار بھارتی پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات  کو جاری رکھنے کا تجزیہ کر رہا ہے۔

وہیں کمار کے ذریعےبھیجے گئے خط کے بار میں جانکاری ہونے اور پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات  کے تجزیہ کو لےکر بھیجے گئے خط پر دی  وائر نے پرسار بھارتی کے سی ای اوششی ایس ویمپتی اور ممبر(فنانس)راجیو سنگھ سے سوال پوچھا لیکن فی الحال انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

وہیں، جہاں تعلقات کے تجزیہ،قومی مفاد کے کوریج کا دائرہ، پی ٹی آئی کے کام کاج پر پرسار بھارتی کا دخل و مالیاتی رشتوں  پر پی ٹی آئی نے فی الحال کوئی جواب نہیں دیا ہے، وہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور خود مختار پبلک براڈ کاسٹر کے تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں ہونے جا رہی ہے۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)