خبریں

وزارت داخلہ نے کہا، ایمنسٹی کی سرگرمیاں قانون کی خلاف ورزی، یورپی یونین  نے تشویش کا اظہار کیا

سرکار کے ذریعے نشانہ  بنائے جانے کاالزام  لگاتے ہوئے منگل کو ہندوستان  میں اپنا کام روکنے کے ایمنسٹی انٹرنیشنل کےاعلان کے بعد وزارت داخلہ نے کہا کہ ہیومن رائٹس ملک  کے قانون کو توڑنے کا بہانہ  نہیں ہو سکتا ہے۔

amnesty-international-logo

نئی دہلی: سرکار کے ذریعے نشانہ  بنائے جانے کا الزام لگاتے ہوئے منگل کو ہندوستان  میں اپنا کام روکنے کے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعلان  کے بعد جہاں وزارت داخلہ نے کہا کہ ہیومن رائٹس ملک  کےقانون کو توڑنے کا بہانہ نہیں ہو سکتا ہے، وہیں یورپی یونین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا بھر میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کام کو بہت اہمیت  دیتا ہے۔

بتا دیں کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کو کہا کہ وہ اپنے اکاؤنٹ سے لین دین پر پابندی کی وجہ سے ہندوستان  میں تمام سرگرمیوں کو روک رہا ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ بے بنیاد اوربدنیتی  سےالزامات لگا کر اس کو باربار نشانہ  بنایا جا رہا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے الزامات پروزارت داخلہ نے کہا کہ انسانی کاموں  اوراقتدار سے دو ٹوک بات کرنے کے بارے میں دیےگئے خوبصورت بیان اور کچھ نہیں، بلکہ ادارے کی ان سرگرمیوں  سے سب کا دھیان بھٹکانے کا طریقہ ہے، جوہندوستانی  قانون کی سراسر خلاف ورزی کرتی ہیں۔

وزارت نے کہا،‘ایسے بیانات کا مقصد پچھلے کچھ برسوں  میں کی گئیں بے ضابطگیوں اورغیرقانونی سرگرمیوں  کی مختلف  ایجنسیوں کے ذریعے کی جا رہی جانچ کو متاثر کرنا ہے۔’

وزارت داخلہ نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کو ایف سی آراےکے تحت صرف ایک بار اجازت ملی تھی، وہ بھی 20 سال پہلے(19 دسمبر 2000 کو)۔ اس کے بعد باربار درخواست  کے باوجود تمام سرکاروں نے اس کو ایف سی آراے منظوری نہیں دی، کیونکہ قانونی طور پروہ اہل نہیں تھا۔

وزارت نے کہا کہ حالانکہ، ایمنسٹی برٹن نے ایف سی آراے کے ضابطوں  کو درکنار کرکے ہندوستان میں رجسٹرڈ چار کمپنیوں/فرموں میں براہ راست  غیرملکی سرمایہ کاری  کے راستے کافی پیسہ بھیجا۔ ایف سی آراے کے تحت وزارت داخلہ کی منظوری کے بغیرایمنسٹی(انڈیا)کو بھی دوسرے ملکوں  سے بہت بڑی رقم ملی۔

وزارت  کے مطابق، ‘اس طرح غلط راستے سے پیسہ  منگوانا قانون کے اہتماموں کی خلاف ورزی ہے۔’وزارت داخلہ نے کہا کہ ایمنسٹی کی انہی غیرقانونی سرگرمیوں کی وجہ سے پچھلی سرکاروں نے بھی دوسرے ملکوں  سے چندہ پانے والی تنظیم  کی عرضی باربار خارج کی۔ اس وجہ سے ایمنسٹی کو اس دوران ایک بارہندوستان  میں اپنی سرگرمیاں بند بھی کرنی پڑی تھیں۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ مختلف سرکاروں کے دور میں ایمنسٹی کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات  سے ثابت ہوتا ہے کہ پوری غلطی ایمنسٹی کے ذریعےاپنے کام کاج کے لیے پیسہ پانے کے لیے اپنائے گئے مشتبہ  طریقوں میں ہے۔وزارت  نے کہا، ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ذریعے اپنایا گیا رخ اور دیا گیا بیان بہت افسوس ناک ، مبالغہ آمیز اور سچائی سے پرے ہے۔’

بیان میں آگے کہا گیا،‘ایمنسٹی ہندوستان میں انسانی  کام  جاری رکھنے کے لیےآزاد ہے، جیسا کہ کئی دوسری  تنظیموں کے ذریعےکیا جا رہا ہے۔ حالانکہ، منظم قانون کے ذریعےہندوستان غیرملکی چندہ حاصل کرنے والی تنظیموں  کو گھریلو سیاسی  بحث میں دخل اندازی کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ یہ قانون سب پریکساں طور پرنافذ ہوتا ہے اور یہ ایمنسٹی انٹرنیشنل پر بھی نافذ ہوگا۔’

یورپی یونین  نے تشویش کا اظہار کیا

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ہندوستان  میں کام بند کرنے پر یورپی یونین(ای یو)نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا بھر میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کام کو بہت اہمیت  دیتا ہے۔ اس نے امید جتائی کہ معاملہ سلجھ جائےگااور وہ اپنا کام کر سکیں گے۔

رپورٹ کے مطابق، غیرملکی معاملوں اور سلامتی پالیسیوں کے لیے یورپی یونین کی ترجمان  نبیلہ مسرالی نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے بینک اکاؤنٹ  کو غیر ملکی اداروں سےفنڈ حاصل کرنے اور استعمال کرنے سے متعلق ہندوستانی  قوانین  کی خلاف ورزی کے الزام میں فریز کرنے کی جانکاری ملی۔

ایک قابل اعتماد ہیومن رائٹس ادارے کے طور پر ایمنسٹی کے وقارکی تصدیق  کرتے ہوئے مسرالی نے حکومت ہند  سے تنظیم  کو ملک میں کام کرنے کی اجازت  دینے کی اپیل کی ہے۔

ای یو ترجمان  نے کہا، ‘کسی بھی جانچ یاعدالتی کارر وائی کے نتیجہ کو لےکرتعصب  نہ رکھتے ہوئے یورپی یونین  دنیا بھر میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کام کو بہت اہمیت  دیتا ہے اور امید کرتا ہے کہ اس معاملے کو حل کیا جائےگا تاکہ ایمنسٹی ہندوستان میں اپنی سرگرمیوں  کو بنا کسی رکاوٹ کے جاری رکھ سکے۔’

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین  شہری حقوق  کے تحفظ اورہیومن رائٹس محافظوں  سمیت شہری تنظیموں  کے امپاورمنٹ  اور شہری سماج کو کام کرنے کی آزادی کو بڑھاوا دینے کے لیے پرعزم ہے۔

ایمنسٹی غیرقانونی  سرگرمیوں  میں شامل تھا: بی جے پی

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ذریعےملک  میں اپنے کام کاج کو بند کرنے کااعلان  کرتے ہوئے سرکار کی جانب سے  بے وجہ نشانہ  بنائے جانے کا الزام لگانے پر مقتدرہ  پارٹی بی جے پی نے منگل کو الزام لگایا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کئی غیرقانونی سرگرمیوں  میں شامل تھا اور اس کواخلاقیات پر لیکچر دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔

بی جے پی ہیڈ کوارٹرمیں پریس کانفرنس کو خطاب  کرتے ہوئے پارٹی رہنما راجیہ وردھن سنگھ راٹھوڑ نے کہا کہ ہندوستان  میں کوئی بھی ادارہ  کام کر سکتا ہے لیکن وہ ملک کے قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا، ‘ایمانداری کا لبادہ اوڑھ کر غلط کام کرنے کے لیے ہم کسی بھی ہندوستانی  یا غیرملکی ادارے کو اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔’

راٹھوڑ نے یہ بھی الزام لگایا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غیرقانونی طریقے سے غیرملکی  چندہ حاصل کیا ہے۔راٹھوڑ نے کہا، ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کئی غیرقانونی کام  کیےہیں، اس لیے  اس کو اخلاقیات  پرلیکچر دینے کا کوئی حق  نہیں ہے۔ بالخصوص تب جب تنظیم  کے خلاف اس کے غیرقانونی کاموں کو لےکر اس پر کارروائی ہو رہی ہے۔’

بی جے پی رہنمانے آگے کہا کہ غیرملکی فنڈحاصل کرنے کے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے لائسنس کوسال2009 میں اس وقت کی سرکار نے نامنظور کر دیا تھا اور اس کی سرگرمیوں کو رد کر دیا تھا۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشا سے ان پٹ کے ساتھ)