خبریں

اتر پردیش: اناؤ میں گینگ ریپ کے بعد جلا کر مار دی گئی لڑکی کے بھتیجے کا اغوا

اتر پردیش کے اناؤضلع کی23سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پرگینگ ریپ کیا گیا تھا۔پچھلے سال دسمبر میں جب معاملے کی شنوائی کے لیےلڑکی  عدالت جا رہی تھی تو ضمانت پر رہاہوئےریپ کے دوملزمین نے تین دیگر کے ساتھ مل کر زندہ جلا دیا تھا۔ اگلے دن لڑکی نے دہلی کے ایک اسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔

 (فوٹو بہ شکریہ: IndiaRail Info)

(فوٹو بہ شکریہ: IndiaRail Info)

نئی دہلی: اتر پردیش کے اناؤ ضلع میں دسمبر 2019 میں گینگ ریپ کے بعد جلاکر مار دی گئی23سالہ لڑکی کے چھ سالہ بھتیجے کاجمعہ  کو اس کے گھر کے باہر سےاغوا کر لیا گیا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،اہل خانہ  کی سکیورٹی  میں لگائے گئے تین پولیس اہلکاروں  کو لاپرواہی کے الزام میں سسپنڈ  کر دیا گیا ہے۔ بچہ کا پتہ لگانے کے لیے پولیس نے تلاشی مہم  شروع کر دی ہے۔

تینوں سسپنڈ پولیس اہلکاروں  کی پہچان نریندریادو، انج اور راجیش کمار کے طور پر کی گئی ہے۔لڑکی کے بھتیجے کےاغوا کے معاملے میں پولیس نے گینگ ریپ کےملزمین سے پوچھ تاچھ کی، لیکن انہوں نے درجہ 1 میں پڑھنے والے بچہ کے بارے میں کوئی جانکاری ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

اناؤ کے ایس پی سریش راؤ ای کلکرنی نے کہا کہ اغوا کے معاملے میں پانچ مشکوک کیپٹن باجپائی، سروج ترویدی، انیتا ترویدی، سندر لوڑھی اور ہرشت باجپائی کو ملزم بنایا گیا ہے، جو کہ لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ اور قتل معاملے کے ملزمین  کےافراد خانہ ہیں۔

اغوا ہوئے بچہ کا پتہ لگانے کے لیے کم سے کم 14پولیس والوں کی ٹیم بنائی گئی ہے جو بچہ کا پتہ لگانے کے لیے مختلف مقامات  پر دبش دے رہی ہے۔ پولیس پہلے ہی گاؤں کی تلاشی لے چکی ہے اور ایک ٹیم کو رائے بریلی بھیجا گیا ہے۔

اناؤ کے سرکل آفیسر کرپا شنکر کنوجیا نے کہا کہ بچہ دو اکتوبر کی شام کو تقریباً4 بجے غائب ہوا۔ اس کے گھروالوں نے اس کی تلاش کی اور پھر اس کی جانکاری سیکورٹی اہلکاروں  کو دی۔ اس کے بعدسکیورٹی اہلکاروں  نے نزدیکی تھانے کو اس کی جانکاری  دی۔

بتا دیں کہ 23 سالہ لڑکی  سے مبینہ طور پرگینگ ریپ کیا تھا۔ یہ واقعہ  اناؤ ضلع کےبہار تھانہ حلقہ  کے ایک گاؤں کی ہے۔ اس کے بعد دسمبر 2019 میں جب وہ گینگ ریپ معاملے کی شنوائی کے لیے عدالت جا رہی تھی تب ملزمین نے اس کوجلا دیا تھا۔ اس کے بعد اس کی موت ہو گئی تھی۔ملزم جیل میں ہیں اورشنوائی شروع ہو چکی ہے۔

متاثرہ  نےالزام  لگایا تھا کہ شیوم اور شبھم ترویدی نے دسمبر 2018 میں اغوا کرکے اس کےساتھ ریپ کیا تھا۔ حالانکہ اس سلسلے میں ایف آئی آر پچھلے سال مارچ میں درج کی گئی تھی۔لڑکی  نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ شیوم ترویدی نے شادی کا جھانسہ  دےکر اس کو اپنے ساتھ رائے بریلی لے گیا تھا اور وہاں اس کے ساتھ ریپ کیا۔

اس کے بعد جب لڑکی  نے اس کو شادی کرنے کو کہا تو ملزم نےاپنے دوستوں کے ساتھ مل کر بندوق کی نوک پر اس کے ساتھ ریپ کیا۔پچھلے سال مارچ میں درج ایف آئی آر میں متاثرہ نے بیان دیا تھا کہ پانچ لوگوں نے 2018 میں کئی بار اس کا ریپ کیا۔ ان میں سے شیوم اور شبھم ترویدی کو بعد میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

تین دسمبر کو شیوم اور شبھم ترویدی کو ضمانت مل گئی تھی۔ ان دونوں نے تین دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر لڑکی کوزندہ  جلاکر مارنے کی سازش کی تھی۔

سب ڈویژنل مجسٹریٹ کو دیے گئے بیان میں متاثرہ  نے بتایا تھا کہ وہ جمعرات(پانچ دسمبر 2019)علی الصبح چار بجے رائے بریلی جانے کے لیے بیسوارا اسٹیشن جا رہی تھی کہ تبھی گور گاؤں کے موڑ کے پاس پہلے سے موجود ہری شنکر ترویدی، رام کشور ترویدی، امیش باجپائی کے ساتھ ریپ  کے ملزم شوم اور شبھم ترویدی نے مبینہ طور پر لاٹھی اور ڈنڈوں سے اس کو پیٹنے کے بعد چاقو سے کئی وار کیے۔ اس کے بعد پٹرول ڈال کر آگ لگا دی۔

اگلے دن چھ دسمبر 2019 کو لڑکی نے نئی دہلی کے صفدرجنگ اسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔