خبریں

ممبئی پولیس کا دعویٰ، ری پبلک سمیت دو مراٹھی چینلوں نے کی ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ

ممبئی پولیس نے ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کرنے والے گروہ کا پردہ فاش  کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یہ فرضی ٹی آر پی کا معاملہ ہے، جہاں ٹی آر پی ریٹنگس خریدی جا رہی تھیں اور اس چھیڑ چھاڑ کی اہم وجہ اشتہارات  سے ملنے والا پیسہ ہے۔ ری پبلک نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: ممبئی پولیس نے ‘ٹیلی ویژن ریٹنگ پوائنٹ’(ٹی آر پی)سے چھیڑ چھاڑ کرنے والے ایک گروہ کا پردہ فاش کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ اس معاملے میں چار افرادکو گرفتار کیا گیا ہے۔ممبئی پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ نے صحافیوں  سے کہا کہ صحافی ارنب گوسوامی کا ری پبلک ٹی وی چینل بھی ٹی آر پی گروہ میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ گھروں کو کہا گیا تھا کہ پورے دن ٹی وی چلاکر رکھنا ہے، بھلے ہی کوئی دیکھے یا نہ دیکھے اور اس کے لیے 400-500 روپے مہینہ دیا گیا تھا۔ جن گھروں میں کوئی پڑھا لکھا نہیں ہے، وہاں انگریزی چینل کو چلائے رکھنے کو کہا گیا۔

سنگھ نے کہا کہ ٹی آر پی گروہ کا پردہ فاش کرنے والی ممبئی پولیس کی کرائم برانچ  نے دو مراٹھی چینلوں کے مالکوں کو ناظرین  کی تعداد کی ریٹنگ سے چھیڑ چھاڑ کرنے کے لیے گرفتار کیا ہے۔غورطلب ہے کہ ٹی آر پی سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کون سا ٹی وی پروگرام  سب سے زیادہ دیکھا گیا۔ اس سے ناظرین کی پسند اور کسی چینل کی مقبولیت کا بھی پتہ چلتا ہے۔

خفیہ طریقے سے کچھ گھروں میں ٹی وی چینل کےناظرین کی بنیاد پر ٹی آر پی کی گنتی کی جاتی تھی۔ملک میں براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل (بارک)ٹی وی چینلوں کے لیے ہفتہ وار ریٹنگ جاری کرتا ہے۔بارک ٹی وی کے ناظرین کی تعداد بتانے کے لیے صحیح،قابل اعتماد اوروقت کے پابند نظام  کےقیام اور نگرانی کا کام کرتا ہے اور ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیاکے گائیڈ لائن سے بندھا ہوتا ہے۔

ممبئی پولیس کے مطابق اس معاملے میں ان کے حکام سے بھی پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹی آر پی کی پیمائش کے لیے ممبئی میں دو ہزار بیرومیٹر لگائے گئے ہیں۔ بارک نے ‘ہنسا’نامی ایجنسی کو ان بیرومیٹر پر نظر رکھنے کا ٹھیکہ دیا تھا۔

ایک دیگرپولیس افسر نے کہا کہ ٹی آر پی کا پتہ لگانے والی ایجنسی ہنسا کے دوسابق ملازمین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔وہیں سنگھ نے بتایا،‘یہ فرضی ٹی آر پی کا معاملہ ہے۔ ٹی آر پی ریٹنگس خریدی جا رہی تھیں۔ اور اس چھیڑ چھاڑ کی اہم وجہ  اشتہارات سے ملنے والا پیسہ ہے۔’

انہوں نے کہا،‘اشتہار دینے والے ان ٹی آر پی ریٹنگ کی بنیاد پر ان چینلوں پر اشتہارنشر کرنے کے لیے پیسے دیتے تھے اور یہ کھیل ہزاروں کروڑ روپے کا ہے۔’سنگھ نے کہا کہ چھیڑ چھاڑ کی ہوئی ٹی آر پی ریٹنگ سے اشتہار دینے والوں کوناظرین کی غلط تعداد بتائی جاتی تھی۔ اس طرح  ٹی آر پی کے غلط اعدادوشمار دکھاکر سینکڑوں کروڑ روپے کا چونا لگایا جا رہا تھا۔

سنگھ نے کہا کہ ان چینلوں کے بینک اکاؤنٹ کی جانچ بھی کی جا رہی ہے اور ٹی آر پی گروہ کے لیے ذمہ دار لوگوں کو پولیس کے ذریعے پوچھ تاچھ کے لیے طلب کیا جا رہا ہے۔پولیس کمشنر نے کہا کہ ٹی آر پی گروہ میں ری پبلک ٹی وی چینل بھی شامل ہے اور اس کے لیے ذمہ دار لوگوں کو بھی گرفتار کیا جائےگا چاہے وہ ڈائریکٹرہوپروموٹرہویا چینل کا کوئی دوسرا ملازم ۔

پولیس کمشنر نے کہا کہ دونوں مراٹھی چینل کے مالکوں کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں جمعہ  تک کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملزمین  کو آئی پی سی  کی دفعہ409 اور 420 کےتحت گرفتار کیا گیا ہے۔

سنگھ نے کہا، ‘ہمیں شک ہے کہ اگریہ ممبئی میں ہو سکتا ہے توملک کےدوسرےحصوں  میں بھی ہو سکتا ہے۔’انہوں نے بتایا کہ ہنسا نے ٹی آر پی گروہ کے خلاف  ایک شکایت درج کی، جس کے بعد معاملہ درج کیا گیا۔

انہوں نے کہا،‘جانچ کے دوران پایا گیا کہ ایجنسی کے کچھ سابق ملازم کچھ ٹیلی ویژن کمپنیوں کو اعدادوشماردستیاب کرانے کے کھیل میں شامل تھے۔ جن لوگوں کے گھروں پر بیرومیٹر لگے تھے ان میں سے بہت سے لوگوں نے یہ قبول کیا ہے کہ انہیں اپنے ٹی وی آن رکھنے کے لیے پیسےدیےگئے تھے۔’

سنگھ نے کہا کہ کچھ ٹی وی چینلوں کو غلط طریقے سے فائدہ  پہنچانے کے لیےیہ کیا گیا جس سے اشتہاردینے والوں اور ان کی ایجنسیوں کو نقصان ہوا۔پولیس کمشنر نے کہا، ‘ہم اس بات کی جانچ بھی کر رہے ہیں کہ ان چینلوں کو ملنے والےپیسے کا کہیں کوئی مجرمانہ ماخذ تو نہیں ہے۔ جانچ میں ایسا پائے جانے پر اسی کے مطابق کارروائی کی جائےگی۔’

پولیس کمشنر نے کہا کہ ممبئی پولیس نے ایک ملزم کے پاس سے بیس لاکھ روپے نقد اور اس کے بینک کے لاکر سے ساڑھے آٹھ لاکھ روپے برآمد کیے۔انہوں نے کہا کہ ممبئی پولیس کوملک کے دوسرےحصے میں بھی اس طرح  کے گروہ کے کام کرنے کاخدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ری پبلک ٹی وی نے ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کی ہے اس لیے چینل کے مالک، ڈائریکٹرز اورپروموٹرز سے پوچھ تاچھ کی جائےگی۔انہوں نے کہا کہ بارک کی رپورٹ میں ٹی آر پی میں‘مشتبہ تبدیلی’کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہنسا کے سابق ملازم بھی پولیس کے شک کے دائرے میں ہیں۔

دی وائر کے ذریعے اس معاملے اور ری پبلک پر لگے الزامات کے بارے میں بارک سے رابطہ کیا گیا، لیکن انہوں نے اپنے جواب میں کسی خصوصی چینل کا نام نہیں لیا۔

بارک کے ترجمان نے کہا، ‘جیسا گھروں میں گھس پیٹھ کے اس طرح کے پچھلے مشتبہ معاملوں میں ہوا، اس کے بعد بارک انڈیا اس کی نگرانی اور ڈسپلن سے متعلق گائیڈ لائن پر عمل کرتا رہا ہے۔ بارک ‘بھارت کیا دیکھتا ہے،’یہ بتانے کے اپنے مقصد میں سچا اور ایماندار ہے۔ بارک انڈیا ممبئی پولیس کی کوششوں  کی تعریف  کرتا ہے اور جس بھی طرح کا تعاون مطلوب ہوگا، وہ دےگا۔’

ری پبلک نے الزامات کی تردید کی

وہیں ری پبلک ٹی وی نے ایک بیان جاری کرکے سنگھ کے الزامات کو خارج کیا ہے۔

چینل کے ایڈیٹران چیف ارنب گوسوامی نے کہا کہ ممبئی پولیس کمشنر نے ری پبلک ٹی وی کے خلاف  غلط الزام لگائے ہیں کیونکہ چینل نے سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں پولیس کے رول پر سوال کھڑے کیے تھے۔

#RepublicFightsBack | मुंबई पुलिस कमिश्नर का झूठ बेनकाब; FIR में इंडिया टुडे का नाम

Posted by Republic Bharat on Thursday, October 8, 2020

گوسوامی نے کہا کہ چینل ممبئی پولیس کمشنرکے خلاف مجرمانہ ہتک عزت  کا مقدمہ کرےگا۔ انہوں نے کہا کہ بارک نے ایک بھی شکایت میں ری پبلک ٹی وی کا نام نہیں لیا ہے۔

گوسوامی نے کہا کہ سنگھ کو معافی مانگنی چاہیے اور عدالت میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

جمعرات  کی رات ری پبلک کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے شیئر کیےگئے گوسوامی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی آر میں انڈیا ٹو ڈے پر پیسے دےکر ویوورشپ بڑھانے کے الزام  ہیں، لیکن ممبئی پولیس نے ان کے خلاف کارروائی نہیں کی ہے۔

انہوں نے پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ پر کیس کو گھمانے کاالزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ وہ پولیس فورس کو بدنام کر رہے ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)