خبریں

مدھیہ پردیش: قرض ادانہ کر نے پر مبینہ طور پربندھوا مزدوری کر نے والے آدی واسی نوجوان کو زندہ جلایا گیا

مدھیہ پردیش کےگنا ضلع کے آدی واسی نوجوان نے اسپتال میں توڑا دم۔ الزام ہے کہ پانچ ہزار روپے کا قرض ادانہ کر پانے کی وجہ سے آدی واسی نوجوان سے بندھوا مزدوری کرائی جا رہی تھی۔

(فوٹوبہ شکریہ: انڈین ریلوے ویب سائٹ)

(فوٹوبہ شکریہ: انڈین ریلوے ویب سائٹ)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے گنا ضلع کے بموری پولیس تھانہ حلقہ کے اکاود گاؤں میں قرض ادانہیں کرنے پر ایک شخص نے آدی واسی کمیونٹی کے 26 سالہ شخص وجے سہریا کو مبینہ طور پر مٹی کا تیل چھڑک کر زندہ جلا دیا، جس سے اس کی موت ہو گئی۔ پولیس نے اس کی جانکاری دی۔

دوسری جانب  کانگریس نے دعویٰ کیا کہ وجے سہریا بندھوا مزدور تھا اورصرف5000 روپے کاقرض ادا نہ کرنے پر کچھ لوگوں نے اس کو مٹی کا تیل ڈال کر زندہ جلا دیا۔وہیں، اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہا ہے کہ اس واقعہ کی پوری جانچ کرائی جائےگی اورقصورواروں کو سخت سے سخت سزا ملے گی۔

گنا ضلع کے ایس پی  راجیش کمار سنگھ نے بتایا کہ قرض ادا نہ کرنے پر اکاود گاؤں کے وجے سہریا پر گزشتہ چھ نومبر کو ایک ملزم نے مبینہ طور پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔سنگھ نے بتایا کہ اس سے وہ بری طرح سے جھلس گئے تھے، اس کے بعد سات نومبر کو علاج کے دوران گنا کے ضلع  اسپتال میں ان کی موت ہو گئی۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم کی پہچان رادھےشیام لودھا کے طورپر کی گئی ہے۔ اس کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ302 کے تحت معاملہ درج کرکے گرفتار کر لیا گیا ہے۔سنگھ نے بتایا کہ ملزم بھی اکاود گاؤں کا ہی رہنے والا ہے۔دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق، 26 سالہ وجے سہریا چھوٹی اکاود کھرد گاؤں میں ماں گیتابائی، چھوٹے بھائی اوم پرکاش، بیوی رام سکھی اور دو بچوں کے ساتھ رہتے تھے۔ وہ مزدوری کرکے اہل خانہ کا پیٹ پالتے تھے۔

وجے سہریا نے گاؤں کے ہی رادھےشیام سے تین سال پہلے پانچ ہزار روپے قرض لیے تھے۔ الزام ہے کہ اس کے بدلے تب سے لگاتار ان کے کھیت میں زبردستی اس سے کام کرایا جا رہا تھا۔مزدوری کے بدلے وجے کو پیسے بھی نہیں دیے جا رہے تھے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق متاثرہ فیملی نے الزام  لگایا کہ رادھےشیام کو اس بات سے ناراضگی تھی کہ اس کے یہاں قرض لینے کے باوجود سہریا دوسری جگہوں پر کام کرتے تھے۔ایس پی راجیش کمار سنگھ نے دینک بھاسکر کو بتایا کہ معاملے میں ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت قتل کا معاملہ درج کر لیا ہے۔

واقعہ کو لےکر بندھوا مکتی مورچہ کے ضلع کنوینر نے مخالفت درج کرائی۔ انہوں نے وزارت محنت، چیف سکریٹری،ہیومن رائٹس کمیشن اور ایس پی سے شکایت کر کےجانچ کی مانگ کی ہے۔بندھوا مکتی مورچہ کے کنوینر نریندر بھدوریا نے اس کی شکایت کرکے مجسٹریل جانچ کی مانگ کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ معاملے میں پولیس نے صرف ایک ہی کو ملزم بنایا ہے۔ دیگر ملزمین کے خلاف بھی کارروائی کی جانی چاہیے۔

ساتھ ہی انہوں نے علاقے سے بندھوا مزدوری کو ختم کرنے کی مانگ بھی کی ہے۔دینک بھاسکر کے رپورٹ کے مطابق بموری حلقہ میں سہریا کمیونٹی کے کئی آدی واسی رہتے ہیں، جو مزدوری کرکے اپناگھر چلاتے ہیں۔ اگر کوئی مزدور یہاں قرض لیتا ہے، تو اسے بدلے میں اس کے یہاں کام کرنا پڑتا ہے۔

مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہا، ‘گنا ضلع میں ہوئے اس آتش زنی کے واقعہ  میں سہریا کی موت بے انتہا دردناک ہے۔ میں دل  سےمتاثرہ فیملی کے لیے تعزیت کا اظہارکرتا ہوں۔ میں اہل خانہ  سے ملنےخود سوموار کو ان کے گاؤں جاؤں گا۔’

انہوں نے کہا، ‘معاملے کی پوری جانچ کرائی جائےگی اور قصورواروں  کو سخت سے سخت سزا ملے گی۔’

وہیں، مدھیہ پردیش کانگریس کے میڈیاانچارج نریندر سلوجا نے کہا، ‘وجے سہریا کو گاؤں کے بااثر لوگوں کے ذریعےمحض 5000 روپے کا قرض نہ چکانے پر تین سال سے بندھوا مزدور بنائے رکھنے اور پیسے نہ دے پانے کے تنازعہ میں مٹی تیل ڈال کر زندہ جلا دیا۔’

انہوں نے کہا، ‘کانگریس مانگ کرتی ہے کہ اس بہیمانہ قتل کے قصورواروں پر سخت سے سخت کارروائی ہو، متاثرہ فیملی  کی ہرممکن مالی مدد کی جائے اور مستقبل میں ایسےواقعات کو روکنے کے لیے تمام ضروری  اور سخت  قدم اٹھائے جائیں۔’

اسی بیچ، گنا ضلع کے کلکٹر کمار پرشوتم نے کہا کہ متاثرہ فیملی کو 8.5 لاکھ روپے کی مالی مدد  دی جائےگی۔ اس کے علاوہ انتظامیہ ان کے بچوں کی پڑھائی کا بھی انتظام کرےگا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)