خبریں

خودکشی کے لیے اکسانے والے معاملے میں سپریم کورٹ نے گوسوامی کو عبوری ضمانت دی

گزشتہ دنوں بامبے ہائی کورٹ نے دو لوگوں کی خودکشی سے جڑے ایک معاملے میں ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ گوسوامی نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔

ارنب گوسوامی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

ارنب گوسوامی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے خودکشی کے لیے اکسانے والے ایک معاملے میں ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف  ارنب گوسوامی کو بدھ کو عبوری ضمانت دے دی۔ اس کے علاوہ دو دیگر لوگوں نتیش ساردا اور فیروز شیخ کو بھی ضمانت دی گئی ہے۔

سبھی لوگوں کو 50000 روپے کا ایک بانڈ بھرنا ہوگا۔ کورٹ نے کہا کہ کوئی بھی ملزم  ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرےگا اور جانچ میں تعاون  کریں گے۔

سپریم کورٹ جج جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور اندرا بنرجی کی بنچ  نے بدھ کو ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کی اس اپیل پر شنوائی کی، جس میں انہوں نے بامبے ہائی کورٹ کے ذریعے عبوری راحت نہ دینے کے فیصلے کو چیلنج دیا ہے۔

گوسوامی کو 2018 میں ہوئی ایک انٹیریر ڈیزائنر کی خودکشی سے جڑے معاملے میں چار نومبرکو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد جوڈیشیل مجسٹریٹ نے انہیں اور دو دیگر ملزمین کو 18 نومبر تک عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا۔

معاملے کی شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے گہری ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ جب شہریوں  کی ذاتی آزادی داؤ پر لگی ہو تو ایسے میں دخل اندازی  کرنا آئینی عدالت  کی ذمہ داری ہوتی ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق بنچ میں شامل جسٹس چندرچوڑ نے کہا، ‘سپریم کورٹ ہائی کورٹس جو کہ آئینی  عدالتیں ہیں، سے ناراض ہے، کیونکہ وہ ایسے معاملوں میں خاطرخواہ  قدم نہیں اٹھا رہے ہیں، جہاں ذاتی آزادی چھینی جا رہی ہے۔’

انہوں نے آگے کہا، ‘اگر عدالت آج دخل اندازی نہیں کرتی ہے، تو اس کا مطلب ہم ذاتی آزادی کو ختم  کرنے کے راستے پر چل رہے ہیں۔ اگرریاستی  سرکاریں اس طرح سے لوگوں کو نشانہ بناتی ہیں تو صاف پیغام  جانا چاہیئے کہ یہاں پر سپریم کورٹ ہے۔’

گوسوامی کی جانب سے پیش ہوئے وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ مہاراشٹر پولیس کو ری پبلک ٹی وی اینکر(ارنب گوسوامی) کی کسٹڈی میں پوچھ تاچھ کی ضرورت  نہیں تھی، وہ بس انہیں‘سبق’سکھانا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا، ‘الزام  یہ ہے کہ انہوں نے پیسہ نہیں چکایا تھا، جس کا دستاویزوں کے ذریعے پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے حراست میں پوچھ تاچھ کی کیا ضرورت ہے؟ یہ شخص کو سبق سکھانے کا صرف ایک ذریعہ ہے۔’

سالوے نے یہ بھی الزام لگایا کہ مہاراشٹر سرکار معاملے کی دوبارہ جانچ کرکے اختیارات  کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ گوسوامی کے وکیل نے کہا، ‘اصول ضمانت دینے کا ہے، نہ کہ جیل کا۔ انہیں ایک دن بھی پولیس کسٹڈی میں نہیں رکھا جانا چاہیے۔’

وہیں مہاراشٹر سرکار کی جانب  سے پیش ہوئے وکیل کپل سبل سے بنچ نے کہا کہ انہیں ‘ٹی وی کی طعنہ بازی’ پر ردعمل نہیں دینا چاہیے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق جسٹس چندرچوڑ نے کہا، ‘سرکار کو انہیں (ٹی وی کی طعن و تشنیع)نظر انداز کرنا چاہیے۔ اس بنیاد پرانتخاب نہیں لڑے جاتے ہیں۔’

بامبے ہائی کورٹ نے گزشتہ سوموار کو ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی۔عدالت نے اپنے آرڈر میں کہا تھا کہ ارنب ضمانت کے لیے نچلی عدالت کا رخ کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد ارنب نے علی باغ  سیشن  عدالت میں ضمانت عرضی دائر کی تھی، جسے سیشن  عدالت نے خارج کر دیا۔

بتا دیں کہ ارنب کو گزشتہ اتوار کو علی باغ  سے تلوجا جیل شفٹ کیا گیا تھا۔ ارنب نے الزام لگایا تھا کہ جیل اسٹاف نے ان کے ساتھ مارپیٹ کی اور انہیں ان کے وکیل سے بات نہیں کرنے دی گئی۔ارنب گوسوامی کو خودکشی کے لیے اکسانے کے الزام میں رائےگڑھ پولیس نے ممبئی واقع ان کی رہائش سے چار نومبر کو گرفتار کیا تھا۔ یہ گرفتاری 2018 میں ایک 53 سالہ انٹیریر ڈیزائنر انویہ نائک اور ان کی ماں کمد نائک کی موت کے معاملے سے جڑی ہے۔

گوسوامی پر انہیں خودکشی کے لیے اکسانے کا الزام ہے۔ 2018 میں علی باغ  میں انویہ اور کمد کی موت خودکشی  سے ہوئی تھی، جس کے بعد ملے ایک سوسائیڈ نوٹ میں انویہ نے مبینہ  طور پر ارنب اور دودیگر لوگوں (فیروز محمد شیخ اور نتیش ساردا) پر ان کے 5.40 کروڑ روپے نہ دینے کا الزام  لگایا تھا، جس کی وجہ سے وہ شدید مالی بحران  میں آ گئے تھے۔

تینوں ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ306(خودکشی کے لیے اکسانا)اور دفعہ34کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ممبئی واقع رہائش سے گرفتار کیے جانے کے بعد ارنب گوسوامی کو علی باغ  لے جایا گیا، جہاں چیف جوڈیشیل (مجسٹریٹ)نےانہیں پولیس حراست میں بھیجنے سے انکار کرتے ہوئے انہیں اور دو دیگر ملزمین کو 18 نومبر تک عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا۔