الیکشن نامہ

بہار: کیا اویسی واقعی بی جے پی کے ایجنٹ ہیں؟

کیا اویسی کی پارٹی نے بہار اسمبلی انتخاب میں ووٹ کاٹنے کا کام کیا جس سے مہاگٹھ بندھن کو شدید نقصان ہوا؟ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ مجلس نے جن پانچ سیٹوں پر جیت درج کی ہے وہاں اگریہ امیدوار ہی نہیں ہوتے تو مہا گٹھ بندھن کو کامیابی ملتی ؟

اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی اپنے نو منتخب ایم ایل اے کے ہمراہ ، فوٹو بہ شکریہ فیس بک /اسدالدین اویسی

اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی اپنے نو منتخب ایم ایل اے کے ہمراہ ، فوٹو بہ شکریہ فیس بک /اسدالدین اویسی

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم )کے اسدالدین اویسی اکثرسرخیوں میں رہتے ہیں۔ کوئی ان کی اس لیے تعریف کرتا ہے کہ مسلمانوں میں ایسے ہی تیز اور بولنے والے رہنما کی ضررت ہے تو کوئی کہتا ہے کہ یہ ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے بی جے پی کو فائدہ پہنچتا ہے۔

جب اویسی نے پہلے بھی اور اب بھی بہار میں انتخاب لڑنے کے اعلان کیا تو ایک طرف جہاں بہت سے لوگوں نے ان کے فیصلے کو صحیح ٹھہرایا اور کہا کہ مسلمان کب تک دوسروں کا جھولا ڈھوتا رہےگا وہیں بہت سے ایسے لوگ بھی تھے جنہوں نے کہا کہ اویسی نے ایک بار پھر گیم کر دیا اور وہ مہاگٹھ بندھن کے امیدوار کو نقصان پہنچانے کے لیے ہی اپنا امیدوار کھڑا کر رہے ہیں۔

اب جبکہ بہارانتخاب کے نتائج آ گئے ہیں تو اویسی کی پارٹی نے شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے بہار میں پانچ سیٹیں جیت لی ہیں۔یہ اویسی کی پارٹی کا بے حد شاندار مظاہرہ کہا جا سکتا ہے۔

مجلس کی شاندار جیت کے بعد بھی لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ اویسی نے بھلے ہی پانچ سیٹ جیت لی ہو مگر ان کی وجہ سے مہاگٹھ بندھن کے کئی امیدوار ہار گئے ۔ اس طرح انہوں نے ہمیشہ کی طرح بی جے پی کی مدد کی۔

آئیےیہاں ہم ان سیٹوں پر نظر ڈالتے ہیں جہاں اویسی کے امیدوار تھے اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیا واقعی اویسی نے ایسا ہی کیا اور کیا وہ واقعی بی جے پی کے ایجنٹ ہیں ؟

 پہلے بات ان سیٹوں کی جہاں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے جیت حاصل کی۔ پورنیہ کی آمور سیٹ کی بات کریں تو یہاں اخترالایمان کو 94459 ووٹ ملے اور انہوں نے  جے ڈی یو کے صبا ظفر کو جنہوں نے 41944 ووٹ حاصل کیے ہرایا۔ کانگریس کے عبدالجلیل مستان تیسرے نمبر پر رہے۔

 بہادر گنج سے محمد انتظار نعیمی نے 85855 ووٹ حاصل کیے اور جیت حاصل کی۔ دوسرے نمبر پر رہنے والے وکاس شیل انسان پارٹی کے لکھن لال پنڈت کو 40640 ووٹ ملے۔ یہاں تیسرے نمبر پر کانگریس کے محمد توصیف  عالم رہے جن کو 30204 ووٹ ملے۔

کوچادھامن میں محمد اظہارآصف نے 79893 ووٹ حاصل کیے اور جیت حاصل کی۔ دوسرے نمبر پرجےڈی یو کے مجاہد عالم رہے جن کو 43750 ملے۔ تیسرے نمبر پر رہنے والے راشٹریہ جنتا دل کے محمد شاہد عالم کو 26134 ملے۔

جوکیہاٹ سیٹ پر مجلس کے شاہنواز نے اپنے ہی بھائی سرفراز کو ہرایا۔ شاہنواز نے 59596 ووٹ حاصل کیے جبکہ سرفراز کو 52213 ووٹ ملے۔ تیسرے نمبر پر رہنے والے بی جے پی کے رنجیت یادو کو 48933 ملے۔

 بیسی سے مجلس کے رکن الدین احمد نے 68416 ووٹ حاصل کرکے جیت حاصل کی۔ دوسرے نمبر پر بی جے پی کے ونود کمار رہےجن کو 52043 ووٹ ملے۔ راشٹریہ جنتا دل کے عبدالسبحان نے 38254 ووٹ حاصل کیے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

اس طرح یہاں ہم نے دیکھا کہ جن پانچ سیٹوں پر مجلس کو جیت ملی وہاں مجلس کے امیدوار نے دو جگہ پر جنتا دل یو کو ہرایا اور ایک ایک سیٹ پر راشٹریہ جنتا دل ، بی جے پی اور وی آئی پی کے امیدوار مجلس کے امیدوار سے ہارے۔

اب بہت سے لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ مجلس کے اگر ان پانچ سیٹوں پر امیدوار ہی نہیں ہوتے تو یہاں مہاگٹھ بندھن کے امیدوار کو جیت حاصل ہوتی۔

اب ان سیٹوں کی بات کی جائے جہاں مجلس کے امیدوار جیت تو نہیں سکے مگر ان پر الزام  لگ رہا ہے کہ انہوں نے مہاگٹھ بھندھن کو کمزور کرنے یا ہرانے میں اپنا رول ادا کیا اور این ڈی اے کوفائدہ  پہنچایا۔

 سکٹا سے مجلس کے امیدوار رضوان ریاضی کو 8519 ووٹ ملے جبکہ یہاں سے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے بیریندر پرساد گپتا نے 49075 ووٹ لےکر جیت حاصل کی۔ چھاتاپور سیٹ پر بی جے پی کے نیرج کمار سنگھ نے 93755 ووٹ حاصل کیے اور راشٹریہ جنتا دل کے وپن کمار سنگھ کو ہرایا۔ وپن کو 73120 ووٹ ملے۔ یہاں مجلس کے امیدوار عالم کو صرف 1990 ووٹ ملے۔

 نرپت گنج سے بی جے پی کے جئےپرکاش یادو جیتے جنہوں نے 98397 حاصل کیے۔ دوسرے نمبر پر رہنے والے آرجے ڈی  کے یادو نے 69787 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں مجلس کے امیدوار حدیث کومحض5495 ووٹ ملے۔

امور سے جیت حاصل کرنے کے بعد اےآئی ایم آئی ایم بہار کے صدر اختر الایمان۔ تصویر:اسپیشل ارینجمنٹ

امور سے جیت حاصل کرنے کے بعد اےآئی ایم آئی ایم بہار کے صدر اختر الایمان۔ تصویر:اسپیشل ارینجمنٹ

رانی گنج سے جنتا دل یو کے اشمت رشی دیو نے 81901 ووٹ حاصل کیے اور جیت حاصل کی۔ ان کے قریبی حریف آرجے ڈی  کے اویناش منگلم کو 79597 ملے۔ یہاں سے مجلس کی امیدوار روشن دیوی کو 2412 ووٹ ملے۔ اس سیٹ پر کہا جا سکتا ہے کہ اگر روشن دیوی کو یہ ووٹ نہیں ملتا تو نتیجہ کچھ بدل سکتا تھا۔

ارریہ سے کانگریس کے عبدالرحمن  جیتے جنہوں نے بڑے فرق سے جنتا دل یونائٹیڈ کےامیدور کو ہرایا۔ یہاں مجلس کے امیدوار راشد انور کو صرف 8924 ملے۔

کشن گنج سے کانگریس کے اظہارالحسن 61078 ووٹ لاکر جیتنے میں کامیاب رہے۔ بی جے پی کی سویٹی سنگھ 59697 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہیں۔ یہاں مجلس کے امیدوارقمرالہدیٰ 41904 ووٹ لاکر تیسرے نمبر پر رہے۔ اس سیٹ پر اگر کانگریس ہارتی اور بی جے پی کو جیت ملتی تواویسی کی پارٹی کو ذمہ دار ٹھہرایا جاتا۔

 قصبہ سے کانگریس کے محمد رفیق عالم 77410 ووٹ لا کر جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ لوک جن شکتی پارٹی کے پردیپ کمار داس 60132 ووٹ لا کر دوسرے نمبر پر رہے۔ یہاں مجلس کے امیدوار شہباز عالم کو 5316 ووٹ ملے۔

 پران پور سے بی جے پی کی نشا سنگھ نے 79974 ووٹ حاصل کیے اور 77002 ووٹ حاصل کرنے والے کانگریس کے توقیر کو ہرایا ۔ یہاں مجلس کے امیدوار حسن محمود احمد کومحض 508 ووٹ ملے۔ اگر یہ ووٹ کانگریس کے امیدوار کو جاتا تو بھی وہ نہیں جیت پاتے۔

منیہاری سے کانگریس کے منوہر پرساد سنگھ 83032 ووٹ لاکرکامیاب رہے انہوں نے 61823 ووٹ لانے والے جنتا دل یو کے شمبھو کمار کو ہرایا۔ یہاں مجلس کے امیدوار گریٹی مرمو کو صرف 2475 ووٹ ملے۔

براری سے جنتا دل یو کے بجئے سنگھ کو 81752 ووٹ ملے اور انہوں نے جیت حاصل کی۔ دوسرے نمبر پر آرجے ڈی  کے نیرج کمار رہے جن کو 71314 ووٹ ملے۔ یہاں مجلس کے امیدوار راکیش کمار روشن کو 6598 ووٹ ملے۔ اس سیٹ پر کچھ حد تک کہہ سکتے ہیں کہ مجلس نے آرجے ڈی کا کھیل خراب کیا۔ ویسےیہاں نوٹا کو بھی 3652 ووٹ ملے۔

ٹھاکر گنج سےآرجے ڈی کے سعود عالم 79909 ووٹ لےکر جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ یہاں دوسرے نمبر پر آزاد امیدوار رہے۔ اس سیٹ پر مجلس کے امیدوار محبوب عالم کو 18925 ووٹ ملے۔

صاحب گنج سے وی آئی پی کے راجو کمار سنگھ کو 81203 ووٹ ملے اور انہوں نے 65870 ووٹ حاصل کرنے والے آرجے ڈی  کے رام وچار رائے کو ہرایا۔ یہاں مجلس کے امیدوار مقیم کو 4055 ووٹ ملے۔ یہاں بھی آرجے ڈی  کی ہار میں مجلس کا کوئی رول نہیں ہے۔

 صاحب پورکمال سے آرجے ڈی  کے للن نے 64888 ووٹ حاصل کیے اور جیت حاصل کی۔ یہاں دوسرے نمبر پر جنتا دل یو کے امر سنگھ رہے جنہوں نے 50663 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں مجلس کے امیدوار گورے لال رے کو 7933 ووٹ ملے۔

پھلواری سے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے گوپال روی داس جیتے۔ ان کو 91124 ووٹ ملے۔ دوسرے نمبر پر رہنے والے ارون مانجھی کو 77267 ووٹ ملے۔ یہاں سے مجلس کی امیدوار کماری پرتبھا کو 5019 ووٹ ملے۔

شیرگھاٹی سے آرجے ڈی کے منجو اگروال کو 61804 ووٹ ملے اور ان کو جیت ملی۔ جنتا دل یوکے ونود پرساد یادو 45114 کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ اس سیٹ پر مجلس کے امیدوار مسرور عالم 14987 ووٹ لانے میں کامیاب رہے۔

یہاں ہم نے ان20 سیٹوں پر غور کیا جہاں مجلس کے امیدوار تھے ان میں پانچ پر تو مجلس نے شاندار جیت حاصل کی اور باقی پندرہ سیٹوں میں سے مہاگٹھ بندھن کو 9 اور این ڈی اے کو 6 سیٹوں پر جیت ملی ہے۔

ان اعدادوشمار کے بعد یہ کیسے کہا جائے کہ اویسی کی پارٹی نے بہار انتخاب میں ووٹ کاٹنے کا کام کیا جس سے مہاگٹھ بندھن کا بہت نقصان ہوا۔

(مضمون نگار  سینئر صحافی اور آزاد  ایکسپریس کے ایڈیٹر ہیں۔)