خبریں

دہلی: سرکاری رہائش خالی کر نے کا فرمان ملنے پر فن کاروں نے کہا، ذلت کا احساس ہو رہا ہے

سرکار نےکل 27معزز اور سرکردہ فن کاروں کو نوٹس جاری کر کےانہیں دہلی میں مختص سرکاری رہائش خالی کرنے کو کہا ہے۔فن کاروں کا کہنا ہے کہ وباکے وقت وزیراعظم نے زور دیا کہ مکان مالکوں کو اپنے کرایہ داروں کو گھر سے نہیں نکالنا چاہیے اور کرایہ بھی کم کرنا چاہیے،لیکن وہ خود ہمارے ساتھ ایسا کر رہی ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: پدم شری سےسرفراز بھارتی شیواجی سمیت کئی معززاور سرکردہ فن کاروں  کو سرکار نے دہلی میں مختص سرکاری مکان خالی کرنے کا نوٹس بھیجا ہے۔ایسے میں فن کاروں نے کہا ہےکہ سرکار کے اس رویے سے وہ‘ ذلت’ اور  ‘تکلیف ’ محسوس کر رہے ہیں۔

ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت  نے اس سال اکتوبر میں فن کاروں، رقاص اورموسیقاروں سمیت کل 27 معزز فن کاروں  کو نوٹس جاری کرکے انہیں دہلی میں مختص سرکاری رہائش31 دسمبر تک خالی کرنے کو کہا ہے۔ساتھ ہی کہا تھا کہ ایسا نہیں کرنے پر پبلک پریمیسز ایکٹ(غیرقانونی قبضہ کرنے والوں  سے ملکیت  کو آزاد کرنا)کے تحت تمام رہائش کو خالی کرانے کاعمل شروع کی جائےگا۔

جن دیگر فن کاروں کو رہائش خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے، ان میں جتن داس، پنڈت بھجن سپوری، پنڈت برجو مہاراج، ریتا گانگولی اور استاد ایف واصف الدین ڈاگر شامل ہیں۔موہنی اٹم رقاصہ  بھارتی شیواجی کا کہنا ہے کہ ‘وہ حیران ہیں’ اور انہوں نے ابھی طے نہیں کیا ہے کہ کیا کرنا ہے۔

ایشین ویلیج میں مختص مکان میں رہ رہیں شیواجی کا کہنا ہے، ‘یہ ہراساں کرنا ہے۔ میرے پاس کوئی اور زمین یا ادارہ  نہیں ہے، میں اپنا ساراتخلیقی کام گھر سے ہی کرتی ہوں۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ اقتدار کے لیے روایتی فنون  کی کوئی قدر نہیں ہے۔’

انہوں نے کہا کہ روایتی فنون کا تحفظ کرنے کے لیےسخت محنت کر رہےفن کاروں  کو سرکار کم سے کم مکان  دینے کا کام تو کر ہی سکتی ہے۔کئی فن کاروں  نے اپنی موجودہ رہائشی حالت  کو ‘غیرقانونی’ بتائے جانے پر اعتراض کیا ہے۔

کوچی پوڑی رقص استاد جئےرام راؤ کی بیوی اور کوچی پوڑی رقاصہ وناشری راؤ کا کہنا ہے کہ اس لفظ سے ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے مکان پر ‘غیرقانونی’ قبضہ کیا ہوا تھا۔ مکان وناشری کے نام پر مختص ہے۔انہوں نے بتایا کہ مکان مختص ہونے کے پہلے تین سال کے بعد انہیں وہاں رہنے کی اجازت  دی گئی، لیکن 2014 کے بعد سے وہ سرکاری ضابطوں کے تحت مکان کا کرایہ دیتی ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘2018 میں سرکار نے پچھلے چار سال کا کچھ 8-9 لاکھ روپے کا بقایہ کرایہ کا نوٹس بھیجا تھا۔ ہم اس کی  ادائیگی  بھی کر رہے ہیں، کبھی 60 ہزار تو کبھی ایک لاکھ روپے کرکے، کیونکہ ایک ساتھ اتنا پیسہ ہونا ممکن نہیں ہے۔’

وناشری نے کہا، ‘‘سب کچھ کرنے کے باوجود ہمارے ساتھ تجاوزات کرنے والوں کی طرح سلوک  کیا جا رہا ہے۔ ہم نے تجاوز نہیں کیا ہے۔’

ہندوستانی رقص کے مؤرخ سنیل کوٹھاری بھی راؤ کے خیالات سے متفق  ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ‘میں پدم شری اور سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ  سےسرفراز ہوں۔ میں نے ہندوستانی کلاسیکل رقص اور دوسرے معاون فنون  پر کئی کتابیں لکھی ہیں اور تمام کمیٹیوں کارکن  رہا ہوں اور میری سرکار بدلے میں مجھے یہ دے رہی ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘88 سال کی عمر میں مجھے ‘گیٹ آؤٹ’(باہر نکلو)کا نوٹس بھیجا رہا ہے، میں ذلت محسوس کر رہا ہوں۔ مجھے اس جگہ سے نکالا جا رہا ہے، جو پچھلے 20 سال سے میرا گھر ہے۔’’دنیا بھر میں اپنے ‘پنکھا کلیکشن’ کے لیے مشہور پینٹر جتن داس کا کہنا ہے کہ ‘مجرم’ کی طرح سلوک کیے جانے سے وہ اپنی ‘توہین’محسوس کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے، ‘میں یہ سوچ کر شرمندہ محسوس کر رہا ہوں کہ اپنے کام اور ملک کو 16 سال کا عرصہ  دینے کے بعد بھی اگر میں نے مکان خالی نہیں کیا تو سڑک پر آ جاؤں گا۔’شہر میں ان کے اپنے مکان کیوں نہیں ہیں، یہ سمجھاتے ہوئے جتن داس، بھارتی شیواجی اور وناشری راؤ نے کہا کہ انہیں جو پیسے ملتے ہیں، وہ تخلیقی  کام میں لگ جاتے ہیں۔

اگلے مہینے 80 سال کے ہو رہے داس کا کہنا ہے، ‘میں کوئی کامرشیل آرٹسٹ  نہیں ہوں۔ میں فن کے کاروبار میں نہیں ہوں۔ میری پینٹگ سے جو بھی کمائی ہوتی ہے، اسے میں اپنی اگلی پینٹنگ بنانے کا سامان جمع کرنے میں لگا دیتا ہوں۔’

تمام فن کاروں نے نوٹس بھیجے جانے کے وقت پر بھی تشویش کا ا ظہار کیا ہے۔ان  کا کہنا ہے کہ وہ سب لوگ 65 سال کی عمر پار کر چکے ہیں۔کورونا وائرس کےوقت  میں بنا کوئی متبادل دیے ان سے ان کے رہنے کی جگہ کو خالی کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے، جو نامناسب ہے۔

وناشری راؤ نے کہا، ‘وبا کے وقت وزیراعظم  نے اس بات پر زور دیا کہ پورے ملک کے مکان مالکوں کو اپنے کرایہ داروں کو گھر سے نہیں نکالنا چاہیے اور کرایہ بھی کم کرنا چاہیے، لیکن وہ خود ہمارے ساتھ ایسا کر رہی ہے۔’

اس غیر حساسیت کو لےکر فن کاروں  نے صدراور وزیراعظم مودی  کو خط لکھا ہے۔ 14 اکتوبر کو بھیجے گئے خط  میں فن کاروں نے ان سے اس معاملے پر دھیان دینے اور آرٹسٹ کمیونٹی کی حمایت  کرنے کی گزارش کی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے، ‘ہم اپنےمستقبل  کے تحفظ اور پیشہ ور کام کو لےکر فکرمند ہیں۔’

خط کے مطابق، ‘کئی بار سرکار اور ہمارا ملک ہمیں ‘سرکردہ’اور ‘ثقافتی سفیر’کہتے ہیں، تو ہمیں لگتا ہے کہ ہماری سرکار بالخصوص وزارت ثقافت  کو ہمارے توسیع(رہنے کے وقت)کی فوراً سفارش کرنی چاہیے۔’اسی طرح کا خط متعلقہ وزیر،سکریٹری اور دیگر حکام کو بھی بھیجا گیا ہے، لیکن کسی کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔

رقص کے مؤرخ سنیل کوٹھاری نے کہا، ‘وزیر ہم سے ملنا نہیں چاہتے ہیں۔ میں اپنے مکان کا کرایہ دے رہا ہوں، جو سال 2014 سے 15ہزار روپےمہینہ ہے۔ میں نے شادی نہیں کی ہے۔ میں اکیلا رہتا ہوں، لیکن میرے پاس ہزاروں کتابیں ہیں، مجھے کہاں  جانا چاہیے؟’

انہوں نے کہا، اگر انہیں یہ جگہ چاہیے تو انہیں کم سے کم ہمیں ایک الگ مکان دینا چاہیے۔سرکار کی اگلی کارروائی کیا ہوگی اس سوال پر وزیرپرہلاد سنگھ پٹیل نے کہا کہ ان فن کاروں  کے لیے ہماری طرف سے جو بھی ممکن تھا، ہم کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘ہم نے وزارت سے فن کاروں  کے بقایہ  کو معاف کرنے کی گزارش کی تھی، لیکن انہیں 31 دسمبر تک اپنے مکان  خالی کرنے ہوں گے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو انہیں بازار کی موجودہ شرح  کے حساب سے کرایہ چکانا ہوگا۔ ہماری طرف سے جو بھی ممکن تھا، ہم کر چکے ہیں۔’

 (خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)